جنتر منتر پر مسلم مخالف نعرے بازی: ملزم نے ہائی کورٹ میں دعویٰ کیا کہ ’’ہندو راشٹر‘‘ کا مطالبہ کرنے کا مطلب دشمنی کو فروغ دینا نہیں ہے

نئی دہلی، ستمبر 16: لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق جنتر منتر پر اشتعال انگیز نعرے لگانے والے ایک ملزم نے ہائی کورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ’’ہندو راشٹر‘‘ یا ہندو نیشن کا مطالبہ کرنے کا مطلب مذہبی برادریوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا نہیں ہے۔

یہ معاملہ 8 اگست کو دہلی میں ہونے والی ایک ریلی سے متعلق ہے، جہاں شرکا نے نعرے لگائے تھے کہ مسلمانوں کو قتل کیا جائے۔ اس تقریب کا اہتمام بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائے نے کیا تھا۔

اپادھیائے ان نو افراد میں شامل تھے جنھیں اس واقعہ کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ واحد شخص ہے جو ضمانت پر باہر ہیں۔

بدھ کو دہلی ہائی کورٹ نے پریت سنگھ کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی، جو مبینہ طور پر لائیو لاء کے مطابق ریلی کے شریک آرگنائزر تھا۔ اگست میں ایک سیشن عدالت نے اسے ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ اس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ تقریب میں نعرے لگانے میں فعال طور پر حصہ لیا۔

سنگھ نے اپنے خلاف الزامات کی تردید کی۔ اس نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا ’’میں صبح وہاں [ریلی میں] تھا۔ شام کو نعرے لگائے گئے۔ تب میں وہاں نہیں تھا۔‘‘

سنگھ نے اس بات سے انکار کیا کہ یہ تقریب ایک ہندو قوم کو آگے بڑھانے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس کے بجائے ریلی کا مقصد یکساں سول کوڈ کا مطالبہ کرنا تھا۔

سنگھ کی طرف سے اس کے وکیل وشنو شنکر جین نے دہلی ہائی کورٹ میں کہا ’’اگر عدالت یہ مانے کہ [ہندو ملک] کا مطالبہ تعزیرات ہند کی دفعہ 153 کے تحت آتا ہے [مذہب ، نسل ، جائے پیدائش کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا]، تو میں اپنی ضمانت کی درخواست نہیں دوں گا۔‘‘

وکیل نے مزید کہا ’’میرے موکل نے ایسا کچھ نہیں کہا جو سیکشن 153A IPC کو راغب کرتا ہو۔‘‘

استغاثہ نے سنگھ کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے دلیل دی کہ اس تقریب کی ویڈیوز میں انھیں اور دیگر ملزمان کو اشتعار انگیز نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

استغاثہ کے وکیل ترنگ سریواستو نے کہا ’’میری گزارش یہ ہے کہ معاشرے کے مفاد میں، کم از کم اس وقت تک جب تک تفتیش جاری ہے اور اس کے بعد بھی، معاشرے کے سماجی تانے بانے کے لیے اسے ضمانت نہیں دی جا سکتی۔‘‘

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے سنگھ کی ضمانت پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔