حالات معمول پر آنے کے بعد جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دے دیا جائے گا: امت شاہ
نئی دہلی، جنوری 24: ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ہفتہ کو کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں حالات معمول پر آنے کے بعد مرکز جموں اور کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کر دے گا۔
جموں و کشمیر نے اپنی ریاست کا درجہ کھو دیا تھا، جب مرکز نے آئین کی دفعہ 370 کے تحت اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا اور ریاست کو 5 اگست 2019 کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا۔
شاہ نے ڈسٹرکٹ گڈ گورننس انڈیسک کا آغاز کرتے ہوئے کہا ’’حد بندی شروع ہو گئی ہے اور جلد ہی انتخابات ہوں گے۔ میں نے پارلیمنٹ میں یقین دہانی کرائی ہے کہ جیسے ہی جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آئیں گے، جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دیا جائے گا۔‘‘
انڈین ایکسپریس کے مطابق شاہ نے کہا کہ حلقہ بندیوں کا عمل شروع ہو چکا ہے اور جلد ہی انتخابات کرائے جائیں گے۔ ’’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ وہ [سیاسی جماعتیں] کیا کہیں، جموں اور کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ ملے گا۔‘‘
17 فروری 2020 کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی حد بندی کا عمل شروع کیا تھا۔ اس عمل کے بعد جموں و کشمیر اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 107 سے بڑھ کر 114 ہو جائے گی اور یہ حد بندی درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لیے مخصوص نشستیں فراہم کرے گی۔
دسمبر میں پیش کی گئی قرارداد کے مسودے میں کمیشن نے جموں خطے کے لیے چھ نئی اسمبلی نشستیں اور کشمیر کے لیے ایک نشست تجویز کی تھی۔
اگرچہ یہ ملک کے کچھ حصوں میں ایک معمول کی کوشش ہے، لیکن جموں و کشمیر میں حد بندی کا عمل سیاسی طور پر بہت زیادہ حساس ہے کیوں کہ یہ خدشہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اسے سیاسی نتائج کو تبدیل کرنے کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔
بہت سے سیاست دانوں نے شاہ سے کہا کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ ان کا حالات کے معمول پر آنے سے کیا مطلب ہے۔