
جماعت اسلامی ہند کرناٹک کی ریاست گیر مہم،ہزاروں دلوں کو جوڑنے کا شاندار کارنامہ
سول سوسائٹی، وکلا، اور کمیونسٹ رہنماؤں سے بین المذاہب مکالمہ،ایک بہتر مستقبل کی امید
بنگلور (دعوت نیوز ڈیسک)
عام برادران وطن کی جانب سے مسجد میں افطار کا اہتمام۔ دعوتی نقطہ نظر سے سازگار مواقع
رمضان المبارک کا مہینہ تزکیہ نفس، صبر، اور روحانی ارتقاء کا ذریعہ ہوتا ہے، لیکن اس کے اثرات اسی مہینے تک محدود نہیں رہتے۔ یہ ایک دعوتی تسلسل ہے جو دلوں کو جوڑتا، معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دیتا اور اسلام کی اصل روح کو اجاگر کرتا ہے۔ جماعت اسلامی ہند، کرناٹک نے اس سال اسی پیغام کو صرف رمضان تک محدود نہیں رکھا بلکہ اس کو ایک تحریکی دعوت میں ڈھال دیا جو سال کے ہر دن، ہر طبقے اور ہر مقام تک پہنچنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ لہٰذا اسی پس منظر میں رمضان کے تحت جو جو دعوتی کام انجام دیے گئے ان کا اجمالی خاکہ پیش ہے :
ریاست کرناٹکا کے مختلف اضلاع میں افطار پروگرامس منظم کیے گئے، ان کا مقصد صرف روزہ افطار کروانا نہیں تھا بلکہ ایک دوسرے کو سمجھنا، دلوں کو قریب کرنا اور اسلام کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنا بھی تھا۔ بین المذاہب افطار پروگراموں میں معزز ہندو، عیسائی، سکھ اور دیگر مذاہب کے افراد نے شرکت کی۔ ان پروگراموں میں قرآن، نبی کریم ﷺ کی تعلیمات اور روزہ کے فلسفے پر روشنی ڈالی گئی۔
پچھلے سالوں کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے جماعت اسلامی کے وابستگان نے اپنے گھروں کے دروازے بھی غیر مسلم پڑوسیوں، دوستوں اور ساتھیوں کے لیے کھول دیے۔ ان نجی افطار دعوتوں میں محبت، سادگی، اور انفرادی گفتگو کا ماحول رہا۔ ایک افطار میں شریک مسٹر راجیش، جو ایک مقامی اسکول میں استاد ہیں، نے کہا ’’ہم نے روزہ، افطار اور نماز کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا لیکن آج اسے قریب سے دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا۔‘‘
اسی طرح صرف شہروں یا مساجد تک ہی افطار کا دائرہ محدود نہیں رہا بلکہ بسواکلیان اور اس کے گرد و نواح کے سو سے زائد دیہاتوں میں افطار کے خصوصی اجتماعات منعقد کیے گئے جن میں برادران وطن کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔ دلچسپ اور دل کو چھولینے والا منظر یہ تھا کہ ان دیہاتوں میں غیر مسلم بھائیوں نے روزہ داروں کے لیے وضو کا پانی خود فراہم کیا، اور جب افطار کے بعد مسلمانوں نے باجماعت مغرب کی نماز ادا کی، تو برادران وطن نے تحیر، دلچسپی اور احترام کے جذبات کے ساتھ یہ منظر دیکھا، جیسے کہ وہ دل سے محسوس کر رہے ہوں کہ عبادت کی یہ شکل کس قدر خوبصورت اور منظم ہے۔
برادران وطن کے لیے افطار کی یہ روایت جماعت اسلامی ہند کی طرف سے کئی برس قبل شروع کی گئی تھی، لیکن اب یہ رجحان ملت میں بھی پھیلتا جا رہا ہے۔ اس سال منگلورو اور اطراف کے علاقوں میں، جہاں کنڑا، جو ہندو اور مسلمان دونوں کی مشترکہ زبان ہے، بڑے بڑے عوامی افطار پروگرام منعقد کیے گئے۔ یہ علاقے ماضی میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے لیے جانے جاتے تھے، مگر افطار کے ان پروگراموں میں ہزاروں کی تعداد میں عوام الناس نے شرکت کی، جس میں ہندو اور مسلم دونوں شامل تھے جہاں محبت، اپنائیت اور ہم آہنگی کا خوبصورت منظر دیکھنے کو ملا۔
جب برادران وطن نے خود دعوت دی!
یہی نہیں، بلکہ اس سال شرالکپہ کے مقام پر ایک انوکھا منظر دیکھنے کو ملا، جہاں برادران وطن نے خود آگے بڑھ کر مسجد سیدنا عمر فاروقؓ میں افطار پروگرام کا انعقاد کیا۔ مسلمانوں سے اجازت لینے کے بعد انہوں نے خود دعوت نامے تیار کیے، گھر گھر جا کر لوگوں کو مدعو کیا اور اپنے ہندو دوستوں کو بھی اس افطار میں شریک ہونے کی دعوت دی۔ مسجد میں آنے والے نئے افراد کو مسجد کا تعارف بھی انہی غیر مسلم بھائیوں نے خود کروایا۔ اس اقدام نے مقامی لوگوں کو حیران بھی کیا اور خوش بھی، کہ مسجد ایک کھلا، محبت بھرا اور سب کے لیے خیر خواہی کا مرکز ہے، اس بات کو لوگ سمجھ رہے ہیں ۔
رمضان 2025 کی خاص بات یہ بھی رہی کہ جماعت اسلامی ہند سے وابستہ خواتین کارکنان نے بھی دعوتی افطار پارٹیوں کا منظم طریقے سے اہتمام کیا۔ یہ افطار محض روایتی میل ملاپ کا موقع نہ تھا، بلکہ دعوتِ دین کو حکمت، محبت اور اپنائیت سے پیش کرنے کا ذریعہ بھی تھا۔ایسے ہی ایک افطار پروگرام میں خواتین نے تعلیم یافتہ اور عام وطنی خواتین کو اپنے گھروں میں مدعو کیا۔ افطار سے قبل محبت بھرے انداز میں قرآن اور اسلامی تعلیمات پر مبنی گفتگو کی گئی۔ افطار کے اختتام پر جب حاضرین کو کنڑا زبان میں ترجمہ قرآن مجید ہدیتاً دیا گیا تو اکثر خواتین نے حیرت سے پوچھا "کیا قرآن کا ترجمہ کنڑا زبان میں بھی ہے؟ ہم تو سمجھتے تھے کہ یہ صرف عربی میں ہوتا ہے!”
یہ جملہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اسلام کی اصل تعلیمات سے برادران وطن کس قدر ناواقف ہیں اور ان تک بات پہنچانے کی کتنی شدید ضرورت ہے۔ایسے ان گنت لمحات ان افطار پارٹیوں میں دیکھنے کو ملے، جہاں دعوت کا کام نرمی، عزت اور دوستانہ انداز میں ہوا۔ ان خواتین نے نہ صرف روزہ اور افطار کا تعارف کروایا بلکہ اسلامی اقدار کو عمل سے پیش کر کے دلوں پر گہرا اثر چھوڑا۔
اسی طرح ضلع بیدر میں جماعت اسلامی ہند کے زیر اہتمام ہائی اسکول اساتذہ یونین کے لیے افطار نشست کا انعقاد عمل میں آیا۔ ہندو اساتذہ کو مدعو کر کے روزے کے روحانی اور سماجی مقاصد پر روشنی ڈالی گئی اور قرآن مجید کا کنڑا ترجمہ مع تحفہ کے طور پر پیش کیا گیا۔ اسی طرح بھٹکل میں جماعت اسلامی بھٹکل اور IITA کے اشتراک سے نیو شمس اسکول کے احاطے میں ایک افطار نشست منعقد ہوئی، جس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے اساتذہ نے شرکت کی۔ اسلام، روزے اور قرآن کے حقیقی پیغام کو سمجھنے کے لیے یہ ایک نادر موقع تھا، جسے اساتذہ نے سراہا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ ایسے پروگرامس مستقل بنیادوں پر ہونے چاہئیں۔ ان افطار نشستوں نے ایک نئی سمت کا تعین کیا، وہ سمت جس میں اساتذہ خود تعصب سے بالا ہو کر سوچیں گے اور اپنی آنے والی نسلوں کو بھی مذہبی ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کا سبق سکھائیں گے۔
قرآن کے ساتھ حکومتی افسران کی ضیافت
گلبرگہ اور تریکیرے میں جماعت اسلامی ہند کے وفود نے سرکاری افسران سے ملاقات کی اور ان کو قرآن مجید کے کنڑا ترجمہ کے ساتھ خشک میوہ جات کا تحفہ پیش کیا۔ یہ ملاقاتیں نہ صرف برادران وطن کے ذمہ دار افراد کو اسلام کے پیغامِ امن و انصاف سے روشناس کرانے کا ذریعہ بنیں بلکہ ادارہ جاتی سطح پر ایک مثبت تاثر بھی قائم ہوا۔
رمضان کے پیغامِ وحدت کو عام کرنے کی اس ہمہ گیر مہم میں جہاں عوامی مقامات، دیہات، اسکول اور مساجد کو مرکز بنایا گیا وہیں ریاست کی باشعور اور بااثر شخصیات تک رسائی کو بھی نظر انداز نہیں کیا گیا۔ معاشرے کی فکری تشکیل میں اہم کردار ادا کرنے والی سِول سوسائٹیز کو مخاطب کرتے ہوئے، جماعت اسلامی ہند کرناٹکا حلقہ کی طرف سے بین المذاہب افطار کی ایک پُراثر نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف مذاہب، طبقات اور نظریات سے تعلق رکھنے والے دانشور، وکلا، دلت، کسان، عیسائی اور کمیونسٹ قائدین شریک ہوئے۔ یہ تقریب نہ صرف بھائی چارے اور رواداری کا مظہر بنی بلکہ ریاست میں عدل و انصاف کے لیے اجتماعی فکری ہم آہنگی کی ایک قابلِ ذکر کوشش بھی ثابت ہوئی۔
اسی طرح ایک اور بامعنی اقدام کے طور پر سالیڈاریٹی یوتھ موومنٹ کے زیر اہتمام مسلم سرکاری افسران کے اعزاز میں خصوصی افطار نشست منعقد کی گئی۔ یہ وہ افراد ہیں جو نظامِ حکومت کا حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ مسلم کمیونٹی کی ترقی میں بھی کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر افسران نے نہ صرف موجودہ سماجی چیلنجوں پر سیر حاصل گفتگو کی بلکہ اس بات پر زور دیا کہ کمیونٹی کی رہنمائی، مربوط منصوبہ بندی اور اجتماعی پیش رفت کے لیے باہم مربوط پلیٹ فارموں کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
ایک خاموش انقلاب
یہ افطار پروگرام، جو بظاہر ایک وقتی سرگرمی معلوم ہوتے ہیں، درحقیقت ایک خاموش انقلاب کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ ان پروگراموں نے ثابت کر دیا کہ رواداری، اخلاص اور حکمت کے ساتھ کی جانے والی دعوت نہ صرف دلوں کو جیت سکتی ہے بلکہ معاشرے کو فرقہ واریت کے زہر سے بھی پاک کر سکتی ہے۔
یہ رجحان اب ملت کے دیگر اداروں میں بھی پنپ رہا ہے، جو کہ ایک خوش آئند تبدیلی ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے جس طرح افطار کو صرف عبادت کا لمحہ نہیں بلکہ تعلقاتِ عامہ، بین المذاہب مکالمہ اور اسلامی اخلاقیات کے فروغ کا ذریعہ بنایا ہے، وہ آنے والے دنوں میں دعوت کے کئی نئے در وا کرے گا۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 20 اپریل تا 26 اپریل 2025