ہم ملک کے تمام طبقات کو اسلام کی صحیح تصویر سے روشناس کرائیں گے : سیدسعادت اللہ حسینی
جماعت اسلامی ہندکے قیام کے 75 سال کی تکمیل کی مناسبت سے منعقدہ پروگرام میں امیر جماعت اسلامی ہند کا برادران وطن تک اپنا پیغام لے کر جانے کا اظہار عزم
نئی دہلی،09مارچ :۔
جہاں ہمارا ملک آزادی کی 75 ویں سالگرہ امرت مہوتسو کے طور پر منا رہا ہے وہیں ملک کی سب سے بڑی معروف ،دینی ،سماجی ،معاشرتی اور سیاسی طور پر فعال مسلم تنظیم جماعت اسلامی ہند بھی اپنے قیام کے 75 سال مکمل کر رہی ہے۔یاد رہے کہ جماعت اسلامی کا قیام 16 اپریل 1948 کو ہوا تھا اس لئے آئندہ 16 اپریل کو جماعت اپنے قیام کے 75 سال مکمل کر رہی ہے ۔ اسی مناسبت سے جماعت اسلامی ہند کے صدر دفتر ابوالفضل انکلیو میں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے میڈیا سے جماعت کے 75 سالہ سفر اور سرگرمیوں کے بارے میں کھل کر گفتگو کی۔ امیر جماعت نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر کسی بھی تنظیم کے پچاس یا 75 برس مکمل ہونے پر جشن کا اہتمام کیا جاتا ہے لیکن جماعت نے اسے جشن کا موضوع نہیں بنایا بلکہ ہم اپنی روایت پر عمل کرتے ہوئے اسے دو چیزوں کا ذریعہ بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو ہم ملک کے لوگوں تک پہنچیں گے اور ان تک اپنے پیغام پہنچائیں گے اور اپنا تعارف پیش کریں گے کہ ہم ملک اور ملت کے لئے کیا کررہے ہیں اور دوسرا یہ کہ ہم اپنا جائزہ لیں گے کہ ہم نے ان 75 برسوں میں کیا کھویا ور کیا پایا ، ہم اپنے اہداف و مقاصد کی تکمیل میں کس حد تک کامیاب رہے۔ہماری نا کامی کیا رہی اور ہماری کامیابی کیا رہی ،اور ہم مستقبل میں اپنے اس سفر کو مزید بہتر کیسے کر سکتے ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر جماعت اسلامی کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پیغام یہ ہے کہ تمام انسان ایک خدا کی عبادت کریں ،جو تمام انسانوں خواہ ہو کسی بھی طبقے اور برادری سے تعلق رکھتا ہو اس لئے ہمیں صرف اسی خالق کی عبادت کرنا چاہئے۔اس طرح تمام انسان برابر ہیں اور کوئی اونچ نیچ نہیں ہے ۔اس لئے تمام انسانوں کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے ۔جماعت سوچتی ہے کہ تمام طبقے کے ساتھ انصاف کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاست اخلاقی قدروں کی بنیاد پر چلنا چاہئے ،ایسے لوگ سیاست میں آئیں جو اخلاقی قدروں پر یقین رکھتے ہوں اور جو تعصب سے اوپر اٹھ کر تمام لوگوں کی بھلائی سوچتے ہیں ایسے لوگ سیاست میں آئیں۔انہوں نے گفتگو کے دوران کہا کہ جماعت اسلامی نے عوام میں دین کا سہی شعور پیدا کیا ہے ، دین صرف مسجد میں جا کر نماز پڑھ لینا یا کچھ عبادت کر لینا ہی نہیں ہے بلکہ دین ہماری زندگی کے ہر شعبے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے ،ہمارے کاروبار میں ،تجارت میں ،ہمارے محلوں میں صفائی ستھرائی ہو،غریبوں کا خیال ،سب کو ایک نظردیکھنا اور سب کے ساتھ برابری کا معاملہ کیا جائے ۔ہمارا دین ان تمام شعبوں میں ہماری رہنمائی کرتا ہے ۔
دریں اثنا انہوں نے واضح طور پر تسلیم کیا ہے کہ 75 سال میں ہم اس ملک کی اکثریت بالخصوص ہندوؤں کو امن اور ہم آہنگی کا پیغام نہیں دے سکے ہیں، ہم اسلام کے تعلق سے ایک بڑی آبادی کو مطمئن نہیں کر سکے ہیں اور نہ ہی اس قابل ہو سکے ہیں کہ اسلام سے نفرت اور تفریق کے جذبات کو ختم کریں، آنے والے دنوں میں ہم اس مشن پر کام کریں گے اور اپنے ہم وطنوں کو اسلام کی صحیح تعلیمات سے روشناس کرائیں گے۔
جماعت اسلامی نے عوام میں دین کا سہی شعور پیدا کیا ہے ، دین صرف مسجد میں جا کر نماز پڑھ لینا یا کچھ عبادت کر لینا ہی نہیں ہے بلکہ دین ہماری زندگی کے ہر شعبے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے ،ہمارے کاروبار میں ،تجارت میں ،ہمارے محلوں میں صفائی ستھرائی ہو،غریبوں کا خیال ،سب کو ایک نظردیکھنا اور سب کے ساتھ برابری کا معاملہ کیا جائے ۔ہمارا دین ان تمام شعبوں میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔۔۔۔امیر جماعت
امیر جماعت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے پسماندہ مسلمانوں کے بارے میں جو درد محسوس کیا جا رہا ہے وہ سیاسی طور پر محرک ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پسماندہ مسلمانوں کی حالت آزادی کے بعد سے بد سے بدتر ہوتی چلی گئی ہے۔ان کی حالت کو بہتر بنانے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ جماعت نے پسماندہ مسلمانوں کی حالت کو بہتر بنانے کی کوششیں بھی کی ہیں۔ ان کی معاشی، سماجی اور سیاسی حیثیت کو بلند کرنے کی کوششیں کی ہیں اورآئندہ بھی ہم کرتے رہیں گے۔دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ دہشت گردی بنیاد پرستی کی وجہ سے پروان چڑھتی ہے، یہ درست نہیں کہ کئی جگہوں پر دیکھا گیا ہے کہ سیکولر ممالک میں بھی دہشت گردی نے جنم لیا ہے۔جو لوگ مذہب کو نہیں مانتے اور سیکولر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ان میں بھی دہشت گردی ہے اور اس قسم کی دہشت گردی زیادہ خطرناک ہے ،دہشت گردی کو مذہب سے جوڑنا درست نہیں ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں چاہے وہ اسلام ہی کے نام سے ۔ ملک کی سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہمیشہ ملک اور ان سے وابستہ لوگوں کے مفاد میں کام کرنے والی سیکولر اور سیاسی جماعتوں کی حمایت کرتی رہی ہے اور انتخابات میں انہیں ووٹ دینے کی اپیل بھی کرتی رہی ہے۔ کسی خاص طبقے یا برادری یا مذہب کی بنیاد پر سیاسی جماعت بنانے کے حق میں نہیں۔ لیکن ہم ان سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہیں جو مساوات، اتحاد، بھائی چارے، نفرت کے خلاف اور ملک میں سب کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے، کچھ سیاسی جماعتیں ایک خاص مقصد اور سیاسی فائدے کے لیے اسے ہوا دے رہی ہیں، جو درست نہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت کو موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی یا ان کی حکومت نے کبھی بھی کسی موضوع پر گفتگو کے لیے مدعو نہیں کیا، لیکن اگر ضرورت پڑی تو جماعت حکومت کے پاس جائے گی اور اپنے خیالات پیش کرے گی۔
واضح رہے کہ آئندہ ماہ 16 اپریل کو جماعت اسلامی ہند اپنے قیام کے 75 سال مکمل کر رہی ہے ۔ 75 سال کی تکمیل کی مناسبت سے پورے ملک میں مختلف مقامات پر جلسے اور پروگرام کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔ سماج اور ملک کے تمام طبقات کو مدعو کر کے گفتگو کرنےا ور جماعت اپنے پیغام پہنچانے کی کوشش کی جار ہی ہے اور یہ سلسلہ اپریل تک جاری رہے گا۔جماعت اسلامی ہند کے ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ یہ تقریب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی ۔