جہانگیرپوری فرقہ وارانہ تشدد ’’پولیس کی بے عملی‘‘ اور ’’منصوبہ بند سازش‘‘ کا نتیجہ: جماعت اسلامی ہند

نئی دہلی، اپریل 20: جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) نے کہا ہے کہ جہانگیرپوری فرقہ وارانہ تشدد ’’پولیس کی بے عملی‘‘ اور ’’منصوبہ بند سازش کا نتیجہ‘‘ ہے۔

جے آئی ایچ ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے بڑی سماجی اور مذہبی تنظیم ہے جو پورے ملک میں سرگرم ہے۔

یہ بات جے آئی ایچ نے میڈیا کو جاری کردہ ایک بیان میں کہی۔

تنظیم کے ایک وفد نے نائب امیرِ جماعت پروفیسر محمد سلیم انجینئر کی قیادت میں متاثرہ علاقے کا دورہ کیا۔ وفد کے ارکان نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اور صورت حال کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے مقامی لوگوں سے بات چیت کی۔

جے آئی ایچ کے قومی امور کے سکریٹری محمد احمد، جے آئی ایچ دہلی کے ریاستی صدر عبدالواحد اور جے آئی ایچ کے دیگر عہدیداران وفد کا حصہ تھے۔ وفد نے وہاں موجود اعلیٰ پولیس حکام سے بھی ملاقات کی اور انھیں تمام حقائق سے آگاہ کیا۔

وفد نے کہا ’’جہانگیر پوری میں جو کچھ بھی ہوا اور جس طریقے سے تشدد ہوا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اچانک نہیں ہوا تھا، بلکہ جان بوجھ کر اس کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔‘‘

وفد نے کہا ’’اس دن تشدد سے پہلے دو بار جلوس نکالے گئے تاکہ ماحول خراب کیا جا سکے۔ جب تیسرے جلوس کو افطار اور نماز کے عین وقت پر نکالا گیا تو اچانک کچھ لوگ ڈھول بجاتے اور اونچی آواز میں موسیقی بجاتے ہوئے باہر نکل آئے۔ وہی لوگ جو جلوس کا حصہ تھے، انھوں نے اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہوئے جارحیت شروع کردی۔ مقامی لوگوں کے مطابق ان میں سے کچھ ہتھیاروں سے لیس تھے۔ وفد کو یہ بھی معلوم ہوا کہ جلوس کی اجازت نہیں لی گئی تھی اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے مناسب پولیس فورس تعینات نہیں کی گئی تھی۔‘‘

پولیس کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے وفد نے نشان دہی کی کہ ’’اگر پولیس اپنا کام صحیح طریقے سے کرتی تو تشدد سے بچا جا سکتا تھا۔‘‘

وفد نے پولیس سے اپیل کی ہے کہ یک طرفہ کارروائی سے گریز کیا جائے اور اصل ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے اور جو بھی قصور وار ہے اس کے خلاف بلا امتیاز سخت کارروائی کی جائے۔

وفد نے بتایا کہ جماعت اسلامی ہند متاثرین کے ساتھ رابطے میں ہے، جماعت متاثرہ علاقوں کے لوگوں کی بنیادی ضروریات پر توجہ دے رہی ہے اور ان کی قانونی اور دیگر فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔

دورے کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پروفیسر سلیم نے تشدد کو ’’انتہائی تکلیف دہ، المناک اور منصوبہ بند سازش کا نتیجہ قرار دیا۔‘‘