اسلام: انسانوں کو آزادی دلانے والی ایک تحریک
جدید بھارت کی تشکیل اور تحریک آزادی ہند میں مسلمانوں کا مؤثر رول
نئی دہلی (دعوت نیوز ڈیسک)
نئی دلی میں سمینار۔ جماعت اسلامی ہند تاریخ کو مسخ کرنے کے ایجنڈے کے خلاف بیداری لانے کے لیے کوشاں
انسٹیٹیوٹ آف اسٹڈی اینڈ ریسرچ دہلی اور شعبہ تحقیق و تصنیف، جماعت اسلامی ہند حلقہ دہلی کے زیر اہتمام ایک سیمینار بعنوان ’’جدید ہندوستان کی تشکیل اور تحریکِ آزادی میں مسلمانوں کی حصہ داری‘‘ منعقد ہوا۔ سیمینار سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے انجینئر محمد سلیم، نائب امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ مسلمان جس تحریک کا بھی حصہ بنتا ہے اس کا کردار اس کے عقیدے اور اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوتا ہے۔ اسلام بذات خود ایک تحریک ہے اور اگر موجودہ دور کی زبان میں بیان کیا جائے تو اسلام ایک فریڈم مومنٹ ہے جو ہر دور میں انبیاء کے ذریعے انسانیت کو آزادی دلانے کے لیے برپا کی گئی۔ اسلام ایک لبریشن موومنٹ ہے جس کا مقصد انسانوں کو ہر طرح کی غلامی سے نجات دلانا ہے۔ اس پس منظر میں یہ ظلم اور ناانصافی ہے کہ انسان کو مختلف صورتوں میں غلام بنا دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ برطانوی دور میں ہندوستانی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ مختلف طبقات کے اتحاد کو کمزور کیا جا سکے۔ آج پھر موجودہ حکومت تاریخ کو دوبارہ لکھنے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ کوشش بھی تعصب پر مبنی ہے، لیکن تاریخ کا مطالعہ اور اس پر غور و فکر کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے مستقبل کے لیے بہتر منصوبہ بندی کر سکیں تاکہ 1857 کے دور کے ماحول، محبت اور اعتماد کو دوبارہ بحال کیا جا سکے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ تاریخ کو درست دلائل اور شواہد کے ساتھ مرتب کیا جائے اور عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔
سیمینار میں چار مقالے پیش کیے گئے۔ پہلا مقالہ تاریخ داں اور مصنف سید عبیدالرحمن نے ’’تحریکِ آزادی ہند میں علماء کا کردار‘‘ پر پیش کیا جس میں انہوں نے جدوجہد آزادی میں مسلمان علماء کے کردار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔عبید الرحمٰن ایک معروف مصنف ہیں اور ہندوستان میں مسلمانوں کی تاریخ پر متعدد کتابیں لکھ چکے ہیں، انہوں نے خاص طور پر 1857 کی جنگ آزادی میں مسلم علماء کی قیادت اور شجاعت کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے 1819 کی ’فریضی تحریک‘ کو پہلی آزادی کی تحریک قرار دیا جو بالعموم تسلیم شدہ 1857 کی بغاوت سے پہلے کی تحریک تھی۔ سید عبیدالرحمٰن نے کہا ’’فریضی تحریک جسے 1819 میں حاجی شریعت اللہ نے شروع کی تھی، صرف ایک مذہبی اصلاحی تحریک نہیں تھی بلکہ برطانوی سامراج کے حمایت یافتہ ظالم زمینداروں کے خلاف بغاوت تھی۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس تحریک نے جو 50 سے 60 سال تک جاری رہی بہت سی قربانیاں دیں اور اہم اثرات مرتب کیے۔ سید عبیدالرحمٰن نے آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے 1857 کی بغاوت میں کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا ’’بہادر شاہ ظفر کے پاس کچھ نہیں بچا تھا کیونکہ مغل حکومت ان کے اقتدار میں آنے سے پہلے ہی زوال پذیر ہو چکی تھی۔ لیکن آزادی کے لیے انہوں نے برطانوی راج کے خلاف بغاوت کی، اپنی عیش و آرام کی زندگی اور اقتدار کو قربان کر دیا۔‘‘ انہوں نے کئی ممتاز مجاہدینِ آزادی کا بھی ذکر کیا جنہوں نے عظیم قربانیاں دیں، جن میں امام بخش صہبائی، مفتی صدرالدین آزردہ، مولانا آزاد سبحانی اور مولوی عبداللہ شاہ شامل ہیں۔
دوسرا مقالہ آزاد صحافی سیدہ صالحہ جبیں نے ’’جدوجہد آزادی میں مسلم خواتین کا کردار‘‘ پر پیش کیا جس میں انہوں نے مسلم خواتین کی قربانیوں اور خدمات کا تفصیلی جائزہ لیا اور کہا کہ اگرچہ ان کا کردار مضبوط اور قائدانہ تھا لیکن اسے مناسب طور پر دستاویزی شکل نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہزاروں ہندوستانی مسلمان خواتین نے آزادی کی جنگ میں حصہ لیا، اپنی جانیں قربان کیں یا شدید مشکلات کا سامنا کیا‘‘ انہوں نے ہندوستانی آزادی کی جدوجہد میں بی اماں کے کردار کو بھی اجاگر کیا، جنہوں نے برطانوی راج کے خلاف عدم تعاون کی تحریک میں حصہ لیا تھا۔
تیسرا مقالہ ’’مسلم سیاسی قیادت: تحریکِ آزادی کے ڈسکورس کی تشکیل‘‘ پر ڈاکٹر عبداللہ چشتی، اسسٹنٹ پروفیسر جامعہ ملیہ اسلامیہ نے پیش کیا جس میں انہوں نے تحریک آزادی میں مسلم عوام کی شمولیت اور اس کے اثرات پر گفتگو کی۔
آخری مقالہ ’’ہندوستان میں اسلامی تہذیبی ورثے کے دیر پا نقوش‘‘ پر ڈاکٹر ابھے کمار نے پیش کیا، جس میں انہوں نے ہندوستان کے اسلامی ورثے اور موجودہ دور میں اس کے اثرات پر روشنی ڈالی۔
امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند دہلی، محمد سلیم اللہ خان نے افتتاحی کلمات میں کہا کہ سیمینار کا مقصد یہ ہے کہ ہم ایک طویل مدتی منصوبے کے تحت تاریخ پر مہم چلائیں گے تاکہ موجودہ معلومات اور تنازعات کو جمع کر کے شواہد اور دلائل کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کیا جا سکے۔
سیمینار کے تعارف میں محمد آصف اقبال، سکریٹری شعبہ تحقیق و تصنیف جماعت اسلامی ہند حلقہ دہلی نے کہا کہ سیمینار کا مقصد ہندوستان کی جدوجہد آزادی اور اس کے بعد تعمیر وطن میں مسلمانوں کی گراں قدر خدمات کا جائزہ لینا ہے۔
سیمینار کے اختتام پر تمام مقالہ نگاروں کو انسٹیٹیوٹ آف اسٹڈی اینڈ ریسرچ دلی کی جانب سے سرٹیفکیٹس دے کر اعزاز سے نوازا گیا۔ سیمینار کے کنوینر کی خدمات ڈاکٹر فیضان شاہد نے انجام دیں جبکہ محمد معاذ نے اظہار تشکر کیا۔
***
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 25 اگست تا 31 اگست 2024