داعش کا سربراہ ابو حسن الہاشمی القریشی شام میں ہلاک

نئی دہلی، دسمبر 1: عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کا سربراہ ابوالحسن الہاشمی القریشی شام کے صوبے درعا میں لڑائی کے دوران ہلاک ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں اداروں نے اس کی تصدیق کی ہے۔

خبرکے مطابق، داعش کے سربراہ کی ہلاکت ایک آپریشن کے دوران ہوئی ہے جس کی امریکہ نے تصدیق کردی ہے۔

سینٹ کام کے ترجمان کرنل جو بوچینو نے بتایا کہ ابوالحسن الہاشمی القریشی کو اکتوبر کے وسط میں شامی حر فوج کی جانب سے شام کے صوبہ دار میں ہلاک کیا گیا تھا۔

دوسری جانب دہشت گرد تنظیم داعش نے اپنے سربراہ کے موت کی تصدیق کرتے ہوئے ان کے متبادل کے طور پر نئے سربراہ ابو الحسین الحسینی القریشی کا نام دیا ہے۔ داعش کے لیڈر ابو بکر البغدادی کی جگہ لینے والے ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کو بھی اس سال فروری میں امریکہ نے شمالی مغربی شام میں ہلاک کر دیا تھا۔

غیر ملکی میڈیا میں شائع رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز جاری اپنے بیان میں داعش نے کہا کہ اس کا رہنما ابو حسن الہاشمی القریشی لڑائی میں مارا گیا ہے، شدت پسند گروپ نے ہلاک رہنما کی جگہ متبادل قائد کا اعلان بھی کردیا۔

داعش کے ترجمان نے کہا کہ عراقی نژاد ابو حسن الہاشمی القرشی خدا کے دشمنوں کے خلاف لڑائی میں مارا گیا، ترجمان نے اس کے مارے جانے کی تاریخ یا کن حالات میں وہ مارا گیا اس بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ ایک آڈیو پیغام میں بات کرتے ہوئے ترجمان داعش نے گروپ کے نئے رہنما کا تعارف ابو الحسین الحسینی القرشی کے طور پر کرایا۔

ترجمان داعش نے نئے رہنما کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں، انہوں نے صرف اتنا کہا کہ وہ رہنما ’تجربہ کار‘ جہادی ہیں اور انہوں نے آئی ایس سے منسلک تمام گروپوں سے اپنی وفاداری کا عہد کرنے کو کہا ہے۔

خیال رہے کہ2014 میں عراق اور شام میں تیزی سے طاقت حاصل کرنے کے بعد اس نے وسیع علاقے کو فتح کیا جب کہ جارحیت اور تشدد کے باعث اپنی نام نہاد خلافت کو جارحیت کی لہر کے باعث گرتے ہوئے بھی دیکھا۔

داعش کو 2017 میں عراق میں اور اس کے 2 سال بعد شام میں شکست ہوئی لیکن شدت پسند گروپ کے سلیپر سیل اب بھی دونوں ممالک میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔