’’کیا کوئی اور قابل شخص نہیں ہے؟‘‘: سپریم کورٹ نے حکومت کے ذریعے ای ڈی چیف کی مدتِ کار میں بار بار توسیع کرنے پر سوال اٹھایا

نئی دہلی، مئی 4: سپریم کورٹ نے بدھ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ سنجے کمار مشرا کو تیسری توسیع دینے کے فیصلے پر مرکز سے سوال کیا۔

عدالت نے پوچھا ’’کیا تنظیم میں کوئی دوسرا ایسا شخص نہیں ہے جو اپنا کام کر سکے؟ کیا ایک شخص اتنا ناگزیر ہو سکتا ہے؟ کیا ای ڈی میں قابل شخص اور کوئی نہیں ہے؟ 2023 کے بعد کیا ہوگا، جب وہ ریٹائر ہوں گے؟‘‘

جسٹس بی آر گاوائی، وکرم ناتھ اور سنجے کرول کی بنچ مشرا کو دی گئی توسیع کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے ایک گروپ کی سماعت کر رہی تھی۔ ترنمول کانگریس کی ایم پی مہوا موئترا، کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا اور دیگر درخواست گزاروں میں شامل ہیں۔

مشرا کو پہلی بار 19 نومبر 2018 کو دو سال کی مدت کے لیے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔ 2020 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت مرکزی حکومت نے ان کی میعاد کو ایک سال کے لیے بڑھایا تھا۔

اس کے بعد ستمبر 2021 میں سپریم کورٹ نے حکومت کو ہدایت کی کہ مشرا کی مدت ملازمت میں مزید توسیع نہ کی جائے۔

تاہم نومبر 2021 میں حکومت نے دو آرڈیننس لائے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹرز کی مدت پانچ سال تک ہو سکتی ہے۔ لہذا اس نے مشرا کو مزید ایک سال تک جاری رکھنے کے قابل بنایا۔

نومبر 2022 میں حکومت نے ایک بار پھر 1984 بیچ کے انڈین ریونیو سروس کے افسر کی میعاد کو ایک اور سال کے لیے بڑھا دیا۔

بدھ کو سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، دلیل دی کہ قیادت میں تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے توسیع کی ضرورت تھی کیوں کہ ہندوستان کو اس سال کے آخر میں عالمی دہشت گردی کی مالی معاونت کے نگران ادارے، فائنانشیل ایکشن ٹاسک فورس کے ہم مرتبہ جائزہ سے گزرنا ہے۔

مہتا نے عدالت کو بتایا ’’ایف اے ٹی ایف کے ساتھ بات چیت کرنے والا شخص ان سے نمٹنے کے لیے بہترین ہے۔ بعض اوقات جب آپ عالمی اداروں کے ساتھ معاملہ کر رہے ہوتے ہیں تو تسلسل کی ضرورت ہوتی ہے۔‘‘

مہتا نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ درخواست دہندگان کا تعلق سیاسی جماعتوں سے ہے جن کے لیڈر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے سنگین الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔

انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ’’ایک کیس میں ہمیں نقد پیسوں کی گنتی کی مشین لانی پڑی کیوں کہ وہاں سے بہت زیادہ رقم برآمد ہوئی تھی۔ کیا یہ عدالت ان لوگوں کے کہنے پر درخواستوں پر غور کرنا چاہے گی جو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں؟‘‘

تاہم جسٹس گوائی نے پوچھا کہ کیا لوگوں کو درخواستیں داخل کرنے سے صرف اس وجہ سے روکا جا سکتا ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

عدالت نے کہا ’’عوامی مفاد اس حقیقت میں مضمر ہے کہ اس عدالت کے جاری کردہ ایک مخصوص حکم نامے کے بعد کسی خاص شخص کو مزید توسیع نہیں دی جائے گی، تاہم عدالت کے حکم کے باوجود حکومت نے ان کی مدت میں توسیع کی ہے۔‘‘

مشرا کے دور میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کئی اپوزیشن لیڈروں جیسے کانگریس کی سونیا گاندھی اور ان کے بیٹے راہل گاندھی، ترنمول کانگریس کے ابھیشیک بنرجی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے لیڈر شرد پوار، اجیت پوار، انل دیشمکھ اور نواب ملک، نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت دیگر کئی سیاسی رہنماؤں کے خلاف تحقیقات شروع کی ہیں۔