حکومت فارنسک ثبوت کو لازمی بنانے کے لیے آئی پی سی، سی آر پی سی میں ترمیم پر غور کر رہی ہے: امت شاہ
نئی دہلی، جنوری 28: دی ہندو کی خبر کے مطابق مرکزی وزیر برائے داخلہ امت شاہ نے ہفتہ کو کہا کہ حکومت مجرمانہ کیسز کے فیصلے میں فارنسک ثبوت کو لازمی بنانے کے لیے آئی پی سی (انڈین پینل کوڈ) اور سی آر پی سی (کرمینل پروسیجر کوڈ) میں ترمیم کرے گی۔
امت شاہ نے یہ بیان ہفتہ کو دھارواڑ میں یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز کے احاطے میں نیشنل فارنسک سائنسز یونیورسٹی کے کیمپس کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ چوں کہ مجرم مختلف جرائم کے لیے نئی تکنیک اور طریقے استعمال کر رہے ہیں اس لیے جرائم پر قابو پانے اور مجرموں کا پتہ لگانے کے لیے فارنسک شواہد بہت اہم ہو گئے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا ’’جرائم کی روک تھام اور ان کا پتہ لگانے کے لیے پالیسی میں تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔ تحقیقات فارنسک سائنس کی بنیاد پر کی جانی چاہئیں۔ پہلے سے ہی چھ سال سے زیادہ قید کی سزا پانے والے جرائم کے لیے فارنسک ثبوت ضروری ہے اور ہم آئی پی سی اور سی آر پی سی میں ترمیم کریں گے تاکہ فارنسک شواہد کو لازمی بنانے پر غور کیا جا سکے۔‘‘
دی ہندو کے مطابق شاہ نے کہا ’’نیشنل فارنسک سائنسز یونیورسٹی فارنسک ماہرین تیار کرے گی۔ یہ سائبر سیکورٹی، ڈیجیٹل کرائم، ڈی این اے فرانزک، فوڈ اینڈ فارم فارنسک سائنسز، مصنوعی ذہانت کے بارے میں علم کو پھیلائے گی۔ یونیورسٹی سب سے زیادہ فارنسک ماہرین تیار کرے گی۔‘‘
شاہ نے کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو میں 1.5 کروڑ مجرموں کے فنگر پرنٹس ریکارڈ کیے گئے ہیں اور اس سے مجرموں کی شناخت اور انھیں پکڑنے میں مدد ملے گی۔