انٹرنیشنل ہینڈ واشنگ ڈے

پاکی و صفائی اسلام کی اہم اور بنیادی تعلیم  ہے جسے اہل مغرب نے آج سمجھا

حمیرا علیم

ظاہری صفائی کے ساتھ ساتھ باطن کو بھی  پاک و صاف رکھنا ہر ایک مسلمان کے لیے لازمی ہے
ایک زمانہ تھا جب مغربی ممالک میں نہانے دھونے کو معیوب سمجھا جاتا تھا، لیکن اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ اس کی کئی وجوہات میں سے سرد موسم، پانی کی کمی یا باطنی طہارت کی خامی وغیرہ کچھ بھی ہوسکتی ہیں۔ جو بھی ہو اہل مغرب کی زندگیوں میں ہمیشہ سے پاکی و صفائی کی کمی رہی ہے۔ بظاہر صاف دکھائی دینے والے لوگ کئی کئی دنوں تک نہاتے نہیں ہیں۔ استنجا کا تو وہاں کوئی رواج ہی نہیں ہے۔اس طریقہ کے رائج نہ ہونے کی وجہ سے ان کے پاس بدبو کا آنا لازمی ہے اور بدن سے آنے والی اسی بدبو سے نجات حاصل کرنے کے لیے انہوں نے پرفیوم ایجاد کر لیا تھا۔ تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی عبادت گاہوں میں رہنے والی ننیں اور پادری بھی کئی کئی مہینوں تک نہیں نہاتے ہیں حتی کہ ان کے بعض ایسے بادشاہ بھی گزرے ہیں جنہوں نے ساری زندگی کبھی نہایا ہی نہیں۔
    اسلام میں طہارت کو ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ فرمایا گیا الطہور شطر الایمان یعنی پاکی آدھا ایمان ہے۔ ہر عبادت سے پہلے وضو شرط ہے۔ اہم مواقع جمعہ، عمرہ، حج، عید، پیدائش اور وفات پر غسل لازم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان قوم نہ صرف ظاہری بلکہ باطنی طور پر بھی پاک و صاف رہتی ہے۔ جو شخص سیلف کیئر نہیں کر سکتا وہ اپنے گھر، کمرے، گلی، شہر اور ماحول کو کیسے صاف رکھ سکتا ہے۔ اس لیے 2008 میں مغرب کو بھی اس بات کا اندازہ ہو گیا اور انہوں نے ہاتھ دھونے کا دن منانا شروع کر دیا۔
 کوئی بھی وبائی مرض ہو ڈاکٹرز ہاتھ دھونے کی عادت اپنانے پر اصرار کرتے ہیں، وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہاتھوں سے جراثیم پھیلتے ہیں جن چیزوں کو ہم چھوتے ہیں ان پر جراثیم منتقل ہو جاتے ہیں اور دوسری چیزیں بھی آلودہ ہو جاتی ہیں۔ کورونا اور آشوب چشم کی مثال آپ کے سامنے ہے۔ جب کورونا پھیلا تو بعض علاقوں میں سب سے کم کیسزز سامنے آئے۔ اس پر غور کیا گیا تو پتہ چلا کہ وہاں کے لوگ پانچ وقت نماز کی پابندی کرتے ہیں۔ ظاہر بات ہے کہ جب پنج وقتہ نماز کی پابندی کریں گے تو پھر وضو بھی کم از کم پانچ مرتبہ کریں گے ہی۔ اور یاد رہے کہ ماہرین کے مطابق کورونا سے بچاؤ کے لیے زیادہ سے زیادہ ہاتھ دھونا ہی بہتر تھا۔ ایسے میں وہ حدیث یاد آتی ہے جس میں نبی (ﷺ) نے نماز پڑھنے والے کو نہر میں پانچ بار نہانے والے کے برابر قرار دیا ہے۔
   اسلام واحد مذہب ہے جو ہمیں رفع حاجت کے بعد طہارت سے لے کر غسل جنابت تک کا طریقہ بتاتا ہے۔ دانت میں برش کرنا مسواک کرنا، ناخن کاٹنا، بغل کے بال صاف کرنا، زیر ناف بال مونڈھنا، غسل کرنا، وضو کرنا، صاف کپڑے پہننا، جائے نماز کا صاف ہونا، خوشبو کا استعمال کرنا یہ سب نہ صرف انسان کی سیلف کیئر کے متعلق ہیں بلکہ دوسروں کے ساتھ بھلائی بھی ہے۔ ہر الہامی مذہب میں دس احکام الہی میں سے ایک طہارت بھی ہے۔
جمعہ کی باجماعت نماز پڑھنے پر زور دینے کے ساتھ ساتھ اس دن غسل، ناخن کاٹنے، صاف ستھرا لباس پہننے اور خوشبو لگانے پر اجر بتا کر لوگوں کو ترغیب دی گئی کہ وہ صفائی کا اہتمام کریں۔ ذرا تصور کیجیے کہ آپ مسجد میں نماز ادا کر رہے ہوں، کسی پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کر رہے ہوں، تعلیمی ادارے میں ہیں یا کام کی جگہ پر آپ کے قریبی ساتھی کے منہ سے بد بو آ رہی ہو، پسینے کی بو ہو یا جرابوں کی، کیا آپ اس کے ساتھ بیٹھنا پسند کریں گے؟ یقیناً آپ کا جواب نفی میں ہو گا۔ تو جناب ہمیں خود بھی ایسا انسان بننے سے بچنا چاہیے جس کے ساتھ بیٹھنے سے لوگ گریز کریں۔ ظاہری کے ساتھ باطنی صفائی انسان کی شخصیت میں چار چاند لگا دیتی ہے۔ جو شخص میلے کپڑوں میں ملبوس ہونا، کسی جھوٹی پلیٹ میں یا ناپاک جگہ پر کھانا پسند نہیں کرتا وہ اپنی روح کو گناہوں کی گندگی سے آلودہ کرنا بھی پسند نہیں کرے گا۔ یہی وجہ ہے اللہ تعالٰی محسنین اور متقین کی ایک خاصیت تزکیہ بھی بتاتا ہے یعنی یہ لوگ وہ ہیں جو اللہ کو خوش کرنے کے لیے اچھے اعمال کرنے والے اور اس کی ناراضی کے ڈر سے برے اعمال چھوڑ دینے وال ہیں۔ گندگی سے دور اور صفائی کا اہتمام کرتے ہیں۔ یہی اللہ کے پسندیدہ لوگ ہوتے ہیں۔
’’جو شخص بھی پاکی اختیار کرتا ہے، اپنے ہی لیے کرتا ہے اور لوٹ کر جانا اللہ ہی کی طرف کر ہے۔‘‘ (سورہ فاطر 18) سورہ مدثر میں فرمایا: ’’اور اپنے کپڑے پاک رکھو اور میل کچیل دور کرو۔‘‘
صاف رہنے اور پانی سے طہارت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالٰی نے سورہ المائدہ آیت چھ میں وضو کا حکم دیا اور طریقہ بتا دیا۔ سورہ مدثر میں نبی (ﷺ) کو پاک رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اگر نبی کے لیے یہ حکم ہے تو ہمیں بھی اس پر عمل کرنا لازمی اور ضروری ہے۔ اور کئی آیات میں بھی مسلمانوں کو صفائی کا حکم دیا گیا ہے۔
جو راز آج کے جدید دور میں مغرب پر آشکار ہو رہے ہیں وہ اسلام نے ہمیں 1400 سال پہلے ہی بتا دیے ہیں۔ چنانچہ مغرب نے ’انٹرنیشنل ہینڈ واشنگ ڈے‘ کے نام پر ہاتھوں کو دھونے اور دھلوانے کا آغاز کیا ہے، جبکہ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو جو احکامات دیے ہیں وہ اہل مغرب کے خود ساختہ ’ڈے‘ سے لاکھ درجے بہتر ہیں۔
لہذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اسلامی تعلیمات کو اچھی طریقے سے سمجھے،ان کے مطابق اپنی عملی زندگی گزارنے کی کوشش کرے اور نہ صرف ظاہر کو پاک صاف رکھے بلکہ اپنے باطن کو بھی پاک رکھے کیونکہ اسی میں نجات ہے۔

 

***

 جو راز آج کے جدید دور میں مغرب پر آشکار ہو رہے ہیں وہ اسلام نے ہمیں 1400 سال پہلے ہی بتا دیے ہیں۔ چنانچہ مغرب نے ’انٹرنیشنل ہینڈ واشنگ ڈے‘ کے نام پر ہاتھوں کو دھونے اور دھلوانے کا آغاز کیا ہے، جبکہ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو جو احکامات دیے ہیں وہ اہل مغرب کے خود ساختہ ’ڈے‘ سے لاکھ درجے بہتر ہیں۔لہذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اسلامی تعلیمات کو اچھی طریقے سے سمجھے،ان کے مطابق اپنی عملی زندگی گزارنے کی کوشش کرے اور نہ صرف ظاہر کو پاک صاف رکھے بلکہ اپنے باطن کو بھی پاک رکھے کیونکہ اسی میں نجات ہے۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 15 اکتوبر تا 21 اکتوبر 2023