اندور: ہندو مذہبی لیڈر کالی چرن کی حمایت میں ریلی نکالنے والے ہندوتوا گروپس کے ارکان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا

نئی دہلی، جنوری 4: پی ٹی آئی نے پولیس حکام کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ہندو مذہبی رہنما کالی چرن مہاراج کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے پر اندور میں 50 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

کالی چرن کو چھتیس گڑھ پولیس نے 30 دسمبر کو مدھیہ پردیش سے اس وقت گرفتار کیا تھا جب اس نے مہاتما گاندھی کی توہین کی تھی اور اس مہینے کے شروع میں رائے پور میں منعقدہ ہندوتوا پروگرام میں گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی تعریف کی تھی۔

اے این آئی کی خبر کے مطابق رائے پور کی ایک عدالت نے پیر کو کالی چرن کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔

پیر کو اندور کے چھوٹی گوالٹولی پولیس اسٹیشن کی انچارج سویتا چودھری نے کہا کہ ہندوتوا گروپس اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا اور بجرنگ سینا کے تقریباً 50 نامعلوم ارکان نے ایک دن پہلے ریگل اسکوائر پر انتظامیہ کی اجازت کے بغیر احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔

چودھری نے کہا کہ اس کے بعد گروپ نے پولیس کمشنریٹ تک مارچ کیا اور کالی چرن کی گرفتاری پر ایک میمورنڈم پیش کیا۔

انھوں نے کہا کہ ضلع کلکٹر کے ذریعہ جاری کردہ امتناعی حکم، انتظامیہ کی پیشگی اجازت کے بغیر عوامی مقامات پر جلسوں، جلوسوں اور دھرنوں کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

افسر نے کہا ’’مظاہرین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت اس حکم کی خلاف ورزی پر ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔‘‘

تاہم چودھری نے کہا کہ وہ نہیں جانتیں کہ آیا مظاہرین گوڈسے کی تعریف کرتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے یا نہیں۔

اس دوران کانگریس کے ترجمان امین الخان سری نے احتجاج کا ایک ویڈیو شیئر کیا جس میں گوڈسے کی تعریف کرتے ہوئے نعرے سنے جاسکتے ہیں۔ سری نے الزام لگایا کہ پولیس خاموش تماشائی ہے اور مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا اور اندور کے پولس کمشنر ہری نارائن چاری مشرا سے اس پر تبصرہ کرنے کو کہا۔

سری کے ذریعہ شیئر کردہ ایک اور ویڈیو میں ہندوتوا گروپوں کے ایک رکن کو میمورنڈم پڑھتے ہوئے سنا جا سکتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ کالی چرن کے بیان کی حمایت کرتے ہیں۔ میمورنڈم میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل ہندو دیوتاؤں کو گالی دیتے ہیں اور کانگریس ہندو مخالف ہے۔

کانگریس لیڈر پرمود دوبے کی شکایت پر 26 دسمبر کو ٹکراپارہ پولیس اسٹیشن میں کالی چرن کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی گئی تھی۔