یوکرین کے کھارکیو شہر میں روسی فوج کی گولہ باری سے ایک ہندوستانی طالب علم ہلاک
نئی دہلی، مارچ 1: وزارت خارجہ کے مطابق آج یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر کھارکیو میں گولہ باری میں ایک ہندوستانی طالب علم کی موت ہو گئی۔ یہ پیش رفت یوکرین میں ہندوستانی سفارت خانے کی طرف سے ایک ایڈوائزری جاری کرنے کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی، جس میں کیو شہر میں پھنسے ہوئے شہریوں کو ٹرینوں یا کسی دوسرے دستیاب ذرائع سے ’’فوری طور پر‘‘ نکلنے کو کہا گیا تھا۔
کھارکیو میں ہندوستانی طلبا نے متوفی کی شناخت نوین شیکرپا گیانا گودر کے نام سے کی ہے جو کرناٹک کے ہاویری ضلع کے چلگیری سے ہے۔ وہ کھارکیو کی نیشنل میڈیکل یونیورسٹی میں چوتھے سال کا طالب علم تھا۔
منگل کی صبح اس کی موت اس وقت ہوئی جب وہ ایک میٹرو اسٹیشن سے، جہاں لوگ پناہ لے رہے ہیں، قریبی اسٹور سے گروسری خریدنے کے لیے نکلا، جب شہر میں شدید گولہ باری جاری تھی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ساتھ کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومائی نے طالب علم کے والد سے فون پر بات کی۔
پی ٹی آئی کے مطابق بومائی نے طالب علم کے والد گیانا گودر سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کے بیٹے کی لاش ہندوستان واپس لائی جائے۔
گیانا گودر نے بومائی کو بتایا کہ ان کا بیٹا انھیں باقاعدگی سے فون کرتا تھا اور آج صبح بھی ان سے بات کی تھی۔
طالب علم کے چچا اجنا گوڑا نے بتایا کہ نوین شیکرپا گیانا گودر نے آج صبح اپنے والد کو بتایا کہ بنکر میں جہاں وہ دوسرے ہندوستانی طلبا کے ساتھ پناہ گزیں تھا، وہاں کھانا یا پانی نہیں ہے۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے طالب علم کی موت پر افسوس کا اظہار کیا اور حکومت کو فوری طور پر انخلا کا منصوبہ بنانے کی ضرورت کو دہرایا۔
ایک اندازے کے مطابق 2,000-5,000 ہندوستانی طلبا اب بھی کھارکیو میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں وہ تہہ خانے کے بنکروں اور میٹرو اسٹیشنوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ گیانا گودر کی موت نے ان کے خوف اور مایوسی کو بڑھا دیا ہے۔
دریں اثنا ٹویٹس کی ایک سیریز میں وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بغچی نے کہا کہ خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا روسی اور یوکرینی سفیروں سے رابطہ کر رہے ہیں تاکہ کھارکیو اور دیگر تنازعات والے علاقوں میں پھنسے ہوئے ہندوستانی شہریوں کی فوری اور محفوظ واپسی کے ہندوستان کے مطالبے کو دہرائیں۔
بغچی نے مزید کہا کہ ’’اسی طرح کی کارروائی روس اور یوکرین میں ہمارے سفیروں کی طرف سے بھی کی جا رہی ہے۔‘‘
یوکرین کی جانب سے شہری طیاروں کے لیے فضائی حدود بند کیے جانے کے بعد ہندوستان اپنے شہریوں کو زمینی راستوں سے نکالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اب تک حکومت کا انخلا کا منصوبہ شہریوں کو یوکرین کے پڑوسی ممالک جیسے پولینڈ، ہنگری، رومانیہ اور سلواکیہ کے راستے ہندوستان بھیجنا ہے۔ پیر کو مالڈووا سے بھی ایک راستہ کھول دیا گیا۔