بھارت نے یکم جون سے چینی کی برآمدات پر پابندی لگائی
نئی دہلی، مئی 25: بھارت نے منگل کو گذشتہ چھ سالوں میں پہلی بار یکم جون سے چینی کی 10 ملین ٹن برآمد پر پابندیاں عائد کر دیں۔
حکومت نے کہا کہ یہ فیصلہ مناسب سپلائی کو یقینی بنانے اور قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔
ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے ’’1 جون 2022 سے، 31 اکتوبر 2022 تک، یا اگلے احکامات تک، چینی کی برآمد کی اجازت صرف ڈائریکٹوریٹ آف شوگر، محکمۂ خوراک اور عوامی تقسیم اور صارفین کے امور کی وزارت سے مخصوص اجازت کے ساتھ مشروط ہے۔‘‘
چینی کی برآمد کے لیے ضروری اجازت نامے جاری کرنے کے تفصیلی طریقۂ کار کو الگ سے مطلع کیا جائے گا۔
تاہم پی ٹی آئی کے مطابق CXL اور ٹیرف ریٹ کوٹہ کے تحت یورپی یونین اور امریکہ کو چینی کی برآمدات جاری رہیں گی۔ چینی کی ایک مخصوص مقدار کوٹہ کے تحت ان خطوں کو برآمد کی جاتی ہے۔
With a view to maintain the domestic availability and price stability of sugar in the country during sugar season 2021-22 (October-September), the Central Government decides to regulate the sugar exports w.e.f 1st June, 2022; Govt will allow sugar exports upto 100 LMT. pic.twitter.com/ZkPV8UZ7it
— Dept of Commerce, GoI (@DoC_GoI) May 24, 2022
ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا چینی پیدا کرنے والا اور برازیل کے بعد دوسرا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔ بھارت کی طرف سے برآمدی پابندیوں سے عالمی سطح پر چینی کی قیمتیں بڑھنے کا امکان ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ملک نے آخری بار 2016 میں 20 فیصد کی ایکسپورٹ ڈیوٹی لگا کر چینی کی برآمد کو محدود کر دیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق منگل کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا جب ہندوستان اپنی اب تک کی سب سے زیادہ برآمدات کو رجسٹر کرنے کے لیے تیار ہے۔
پچھلے سیزن کے دوران 2017-18 میں تقریباً 6.2 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کی گئی تھی، 2018-19 میں 38 لاکھ میٹرک ٹن اور 20-2019 میں 59.60 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کی گئی تھی۔ 2020-21 میں حکومت کے 60 لاکھ میٹرک ٹن کے ہدف کے مقابلے میں تقریباً 70 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی۔
تاہم موجودہ سیزن میں 90 لاکھ میٹرک ٹن تک چینی برآمد کرنے کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔ جب کہ چینی ملوں سے تقریباً 82 لاکھ میٹرک ٹن چینی روانہ کی جا چکی ہے اور تقریباً 78 لاکھ میٹرک ٹن چینی پہلے ہی برآمد کی جا چکی ہے۔
محکمہ تجارت نے کہا ہے ’’یہ فیصلہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ شوگر سیزن [30 ستمبر] کے اختتام پر چینی کا بند ذخیرہ 60-65 لاکھ میٹرک ٹن باقی رہے، جو کہ گھریلو استعمال کے لیے 2-3 ماہ کا اسٹاک ہے [ان مہینوں میں ماہانہ ضرورت 24 لاکھ میٹرک ٹن کے قریب ہے]۔‘‘
سورج مکھی کے تیل کی ڈیوٹی فری درآمد
قیمتوں میں اضافے پر قابو پانے کی کوشش میں مرکزی وزارت خزانہ نے منگل کو 20 لاکھ میٹرک ٹن خام سویابین اور سورج مکھی کے تیل کی سالانہ درآمد پر کسٹم ڈیوٹی اور زراعت کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے سیس کو بھی معاف کر دیا۔
وزارت خزانہ نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا کہ یہ استثنیٰ بدھ سے نافذ العمل ہوگا اور اس کا اطلاق اس مالی سال (2022-23) اور اگلے سال (2023-24) کے لیے ہوگا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق عام طور پر دونوں خوردنی خام تیل کی درآمد پر 15 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 20 فیصد زرعی سیس عائد کیا جاتا ہے۔
خوردنی تیل کی قیمت ہندوستان کی خوردہ افراط زر میں اضافے کا ایک بڑا سبب رہا ہے جو اپریل میں 7.79 فیصد کی آٹھ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق غذائی اشیا میں تیل اور چکنائی کی مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ 17.28 فیصد رہی۔