اقوام متحدہ کے ادارہ برائے موسمیاتی تبدیلی کا کہنا ہے کہ اگر گلوبل وارمنگ کو روکنے کے لیے صحیح اقدامات نہ کیے گئے تو ہندوستان میں شدید گرمی پڑ سکتی ہے

نئی دہلی، مارچ 1: موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بین الحکومتی پینل کی پیر کو جاری ہونے والی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے کئی اثرات اب ’’ناقابل تلافی‘‘ ہیں۔ ہندوستان ان جگہوں میں شامل ہے جہاں گرمی اور خشکی کے حالات انسانی برداشت کی سطح سے باہر ہوں گے اگر صحیح قدم نہ اٹھائے گئے۔

اپنی چھٹی تشخیصی رپورٹ کے دوسرے حصے میں اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا کہ دنیا کو اگلی دو دہائیوں کے دوران 1.5 ڈگری سیلسیس کی گلوبل وارمنگ کے ساتھ ناگزیر متعدد ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عارضی طور پر اس درجہ حرارت سے تجاوز کرنے کے نتیجے میں اضافی شدید اثرات مرتب ہوں گے، جن میں سے کچھ ناقابل تلافی ہوں گے۔

موسمیاتی تبدیلی کے اسباب، اثرات اور حل پر نظر رکھنے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسان اور دیگر انواع شدید موسمی واقعات سے اب زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2010 اور 2020 کے درمیان افریقہ، جنوبی ایشیا اور وسطی اور جنوبی امریکہ کے کچھ حصوں سمیت ’’انتہائی کمزور علاقوں‘‘ میں سیلاب، خشک سالی اور طوفان سے 15 گنا زیادہ لوگ ہلاک ہوئے۔

پینل کے سربراہ نے کہا ’’ہماری رپورٹ واضح طور پر اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ وہ جگہیں جہاں لوگ رہتے ہیں اور کام کرتے ہیں، ان کا وجود ختم ہو سکتا ہے، وہ ماحولیاتی نظام اور انواع جن کے ساتھ ہم سب پروان چڑھے ہیں اور جو ہماری ثقافتوں میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں اور ہماری زبانیں ختم ہو سکتی ہیں۔‘‘

موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بین الحکومتی پینل نے کہا کہ اس صدی کے وسط تک ہندوستان میں تقریباً 3.5 کروڑ افراد سالانہ ساحلی سیلاب کا سامنا کر سکتے ہیں، جب کہ اگر گلوبل وارمنگ بڑھتی رہی تو اس صدی کے آخر تک 4.5 کروڑ سے 5 کروڑ افراد اس خطرے کا سامنا کریں گے۔

رپورٹ میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ ہندوستان میں چاول کی پیداوار میں 10 فیصد سے 30 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے، جب کہ مکئی کی پیداوار میں 25 فیصد سے 70 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔