آسام آنے والے اماموں کو اپنے بارے میں پولیس کو مطلع کرنا ہوگا اور سرکاری پورٹل پر خود کو رجسٹر کرنا ہوگا: وزیر اعلیٰ

نئی دہلی، اگست 23: آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما نے پیر کو کہا کہ دیگر ریاستوں سے آنے والے اماموں، یا اسلامی علما کو آنے سے پہلے مقامی پولیس کو مطلع کرنے اور سرکاری پورٹل پر خود کو رجسٹر کرنے کی ضرورت ہے۔

سرما نے کہا ’’ہم نے کچھ SOP [معیاری آپریٹنگ طریقہ کار] بنایا ہے کہ اگر کوئی امام آپ کے گاؤں میں آتا ہے اور آپ اسے نہیں جانتے ہیں، تو فوری طور پر پولیس اسٹیشن کو اطلاع دیں… وہ تصدیق کریں گے، اس کے بعد ہی وہ وہاں رہ سکتے ہیں۔ اس کام میں ہماری آسام کی مسلم کمیونٹی ہماری مدد کر رہی ہے۔‘‘

وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت آسام کے باہر سے آسام کے مدارس میں آنے والے علما اور دیگر افراد کی تفصیلات ریکارڈ کرنے کے لیے ایک پورٹل قائم کر رہی ہے۔

سرما نے کہا ’’جو لوگ آسام سے ہیں، انھیں اس پورٹل میں اپنے نام درج کرنے کی ضرورت نہیں ہے، باہر سے آنے والے لوگوں کو اپنے نام پورٹل میں درج کرنے ہوں گے۔‘‘

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب ہفتے کے روز ریاست کے گولپارہ ضلع سے دو عالموں کو مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیم ’القاعدہ برائے برصغیر پاک و ہند‘ سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ نے پیر کو کہا ’’دو دن پہلے جہادیوں سے جڑے لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں سے ایک مسجد میں امام تھا۔ پانچ کو ابھی گرفتار کرنا ہے۔‘‘

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وی وی راکیش ریڈی نے کہا کہ مولوی بنگلہ دیش میں مقیم تنظیموں سے وابستہ تھے اور ’’نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے میں مصروف‘‘ تھے۔

ٹنکونیا شانتی پور مسجد کے مولوی عبدالسبحان اور تلا پور مسجد کے جلال الدین کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

4 اگست کو سرما نے کہا تھا کہ آسام ’’جہادی سرگرمیوں کا گڑھ‘‘ بن گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ آسام پولیس نے پچھلے پانچ مہینوں میں انصار اللہ بنگلہ ٹیم کے پانچ ’’جہادی ماڈیولز‘‘ کا پردہ فاش کیا ہے۔ انصار اللہ بنگلہ ٹیم، بنگلہ دیش میں قائم ایک دہشت گرد تنظیم، AQIS کی ایک فرنٹ تنظیم ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ تنظیم کے اب تک انتیس ارکان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔