اگر سکول دوبارہ نہ کھولے جائیں تو ایک نسل کو علمی خلا کا سامنا کرنا پڑے گا: منیش سسودیا

نئی دہلی، یکم ستمبر: این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سیسودیا نے آج کہا کہ قومی دارالحکومت میں اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے فیصلے میں تاخیر نہیں ہو سکتی کیوں کہ اس سے طلبا کی تعلیم کو نقصان پہنچے گا۔

دہلی کے اسکول آج سے نویں سے بارہویں کلاس کے لیے دوبارہ کھل گئے۔ قومی دارالحکومت میں اسکول 6 سے 8 کلاس کے لیے 8 ستمبر تک دوبارہ کھلیں گے۔

سسودیا نے این ڈی ٹی وی کو بتایا ’’اسے (اسکولوں کو دوبارہ کھولنا) ایک خطرناک فیصلہ کہا جا سکتا ہے لیکن طلبہ پہلے ہی خطرے سے دوچار ہیں کہ وہ اپنی ضرورت کے وسائل تک نہ پہنچ پا رہے ہیں۔ اب جب کہ دہلی میں روزانہ 30-35 کوویڈ 19 کیسز دیکھنے کو مل رہے ہیں ہم اس اقدام کو آگے بڑھانے کے متحمل ہو سکتے ہیں۔ اگر اس فیصلے میں مزید تاخیر ہوئی تو ایک پوری نسل علمی فرق کا شکار ہو جائے گی۔‘‘

مارچ 2020 سے ملک بھر میں اسکول بند ہیں، جب وبائی مرض نے ہندوستان کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ اس دوران آنلائن تعلیم کا سلسلہ جاری رہا، لیکن وبائی امراض کے اثرات کا مطالعہ کرنے کے لیے کیے گئے بہت سے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ معاشرے کے غریب طبقات کے بچے ڈیجیٹل آلات کی کمی اور آن لائن کلاسوں کے ذریعے اپنے اسباق کو سمجھنے میں دشواری کی وجہ سے مزید پسماندہ ہوگئے ہیں۔

منیش سسودیا نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ 70 فیصد والدین چاہتے ہیں کہ اسکول کھل جائیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا ’’جب کہ ماہرین نے ہمیں بتایا ہے کہ ہم آگے بڑھ سکتے ہیں اور پرائمری سکول بھی دوبارہ کھول سکتے ہیں، کیوں کہ چھوٹے بچوں کو کم خطرہ ہے۔‘‘

سسودیا نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ اگرچہ کچھ ریاستوں میں بچوں کے اسکول جانے کے بعد وہاں کوویڈ کیسز کی مثبت شرح میں اضافہ دیکھا گیا ہے لیکن دہلی حکومت اس امکان کے لیے چوکس ہے۔

انھوں نے کہا کہ جہاں تک فیصلے سے پلٹنے کا سوال ہے، تو ہم آدھے گھنٹے میں دوبارہ اسکول بند کرسکتے ہیں ’’اس کے لیے اتنی تیاری کی ضرورت نہیں ہے جتنی اسکول کھولنے کے لیے ہے۔‘‘

ڈپٹی چیف منسٹر نے یہ بھی نوٹ کیا کہ وبائی بیماری نے بہت سے بچوں پر منفی اثرات چھوڑے ہیں۔ اس کے لیے سیسودیا نے کہا کہ اسکول کے عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ طلبا کے ساتھ بات چیت کریں تاکہ ان کی ذہنی صحت کو یقینی بنایا جا سکے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق دہلی کے علاوہ آج سے چھ ریاستوں، تمل ناڈو، راجستھان، مدھیہ پردیش، میگھالیہ اور گجرات میں بھی اسکول جزوی یا مکمل طور پر کھل گئے۔

تلنگانہ بھی آج سے کلاسیں دوبارہ شروع کرنے والا تھا۔ تاہم تلنگانہ ہائی کورٹ نے منگل کو ریاستی حکومت کے فیصلے کو ایک ہفتے کے لیے روک دیا۔

دریں اثنا اے این آئی کے مطابق انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے اسکول کھولنے کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔

آئی ایم اے کے صدر ڈاکٹر جے اے جےلال نے کہا ’’پھیلاؤ کے امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس وقت یہ خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہ صحیح وقت ہے جب حکومت کو آگے آنا چاہیے اور حساب کتاب کرنا چاہیے اور مناسب طریقے سے اسکول کھولنا چاہیے۔‘‘