اداریہ

جعلی روح نہیں اصلی روحانیت کی ضرورت

بی جے پی کی مرکزی حکومت نے 22؍ جنوری 2024 کو ایودھیا میں تعمیر کردہ رام مندر کی افتتاحی تقریب کو بڑی ہوشیاری کے ساتھ مکمل طور پر اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ آر ایس ایس، بی جے پی اور ان کی دیگر ہم خیال تنظیموں نے اس تقریب کے ذریعے اس بات کی پوری کوشش کی کہ ملک کے عام ہندووں میں ہندو قوم پرستی کے جذبات پروان چڑھائے جائیں۔ جذباتی نعروں، اشتعال انگیز گانوں اور غلط بیانیوں کے ذریعے ان کے ذہنوں کو مسموم کرنےکی بھرپور کوشش کی گئی جس میں انہیں بڑی حد کامیابی بھی حاصل ہوئی۔ شخصیات اور افراد کے بالمقابل اصولوں اور نظریات کی علم بردار کہلانے والی بی جے پی نے اس افتتاحی تقریب کو پوری طرح پی ایم مودی کے نام کر دیا۔ چنانچہ اس تقریب کے سیاسی استعمال کے لیے وزیر اعظم مودی کی شخصیت کو جس طرح عظیم بنا کر پیش کیا گیا وہ تعجب خیز تو ہے ہی ساتھ میں قابل افسوس بھی ہے۔ اس معاملے میں نہ تو تاریخی حقائق کا پاس ولحاظ رکھا گیا اور نہ ملک کے وقار کا۔ جیسا کہ ہم نے اس سے قبل بھی لکھا تھا کہ ان کوششوں میں میڈیا کے ساتھ ساتھ سیکولر کہلائے جانے ملک بھارت کی سرکاری مشنری کا بھرپور استعمال ہوا ہے۔ سرکاری اداروں کو اس کام کے لیے پوری طرح مصروف کر دیا گیا، روپیہ پانی کی طرح بہایا گیا، وزیر اعظم نے بہ نفس نفیس اس کام کو انجام دیا۔ اس کے لیے ہندو مذہب کے طور طریقوں کے مطابق وہ سارے سرکاری کام کاج چھوڑ کر 11 دن تک مختلف مذہبی رسوم انجام دیتے رہے۔اس پوری تقریب میں حکومت کی حد درجہ شمولیت اور پی ایم مودی کے سر اس عظیم کامیابی کا سہرا باندھنے کی سب سے بڑی اور اہم مثال تو مرکزی کابینہ کی وہ قرارداد ہے جو اس نے 24؍ جنوری 2024 کو منظور کی۔ یہ قرارداد پریس اینڈ انفارمیشن بیورو، دہلی کی جانب سے جاری کی گئی۔ اس قرارداد میں مرکزی کابینہ نے اس تقریب کو ایک اہم تاریخی واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے "یہ تاریخی کام نریندر مودی کے ذریعے ہوا ہے اور یہ کہ اس طرح کا موقع کئی صدیوں کے بعد ہمیں ملا ہے”۔ قرارداد میں ایک حیرت انگیز بات یہ بھی کہی گئی ہے کہ ” اس ملک کا جسم تو 1947 میں آزاد ہوا تھا لیکن اس میں روح آج پھونکی گئی ہے”۔ یعنی پچھلے پچھتر برس سے ہندوستان محض ایک مردہ جسم کی مانند تھا جس میں کوئی زندگی نہیں تھی، وہ محض ایک بے روح جسد تھا اور اس کو آج ہی زندگی ملی ہے۔ یہ ہمارے ملک کے لیے کس قدر شرم کی بات ہے کہ انگریزوں کے ظلم و ستم سے آزادی حاصل کرنے کے گزشتہ پچھتر برسوں کے بعد ہمارے ملک نے سائنس و ٹکنالوجی، علم، طب، فلکیاتی سائنس، مواصلات، حمل و نقل، زراعت اور بے شمار میدانوں میں جو کچھ ترقی کی اسے بیک جنبش قلم حذف کر دیا گیا اور ملک کی جدید روشن تاریخ پر خط تنسیخ پھیر کر یہ کہہ دیا گیا کہ ہمارا ملک آج تک ایک مردہ جسم کی طرح تھا جسے آج زندہ کیا گیا ہے۔ اس ملک کی صورت گری اور اس کو دنیا میں ایک عظیم ملک کی حیثیت سے متعارف کروانے اور اس کو ایک طاقت ور ملک بناکر رکھنے میں بے شمار مجاہدین آزادی، ملک کے مدبرین، ہزاروں دانشوروں، لاکھوں فوجیوں اور کروڑوں محب وطن شہریوں کا خون اور پسینہ شامل ہے۔ محض پی ایم مودی کی شخصیت کو عظیم بتانے کی دھن میں ان تمام کی قربانیوں کو پوری طرح نظر انداز کر دینا نہ صرف ان سب کے ساتھ نا انصافی ہے بلکہ اس ملک کے ساتھ بھی بے وفائی ہے۔ ملک کے عوام کو اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ محض جذباتی نعروں اور جھوٹ و غلط بیانیوں کے بل پر جو پارٹی ہندوستان کی جدید تاریخ سے صرف نظر کرکے عوام کو ملک کے بارے میں غلط باور کروارہی ہے اس پر اندھا اعتماد ملک کے مستقبل کے لیے نہایت ہی نقصان دہ ثابت ہوگا۔