آئی اے ایس رولز: کیرالہ اور تمل ناڈو کے وزرائے اعلیٰ نے مودی کو خط لکھا، کہا کہ ترامیم سے وفاقی ڈھانچہ متاثر ہوگا

نئی دہلی، جنوری 24: تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن اور ان کے کیرالہ کے ہم منصب پنارائی وجین نے اتوار کو وزیر اعظم کو خط لکھ کر انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (کیڈر) ڈیپوٹیشن قوانین میں مجوزہ تبدیلیوں پر اعتراض کیا۔

دونوں رہنما اپوزیشن جماعتوں کے زیر اقتدار ریاستوں کے ان وزرائے اعلیٰ کی فہرست میں شامل ہوئے جنھوں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ یہ ترامیم ملک کے وفاقی ڈھانچے کی حکومت کے خلاف ہیں۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، چھتیس گڑھ کے بھوپیش بگھیل، جھارکھنڈ کے ہیمنت سورین اور راجستھان کے اشوک گہلوت نے اس معاملے پر وزیر اعظم کو خط لکھا ہے۔

دی ہندو کے مطابق یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب مرکز نے 12 جنوری کو ریاستی حکومتوں کو انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (کیڈر) رولز، 1954 کے قاعدہ 6 (کیڈر افسران کی ڈیپوٹیشن) میں ترمیم کی تجویز پیش کی۔

اگر منظوری دی جاتی ہے تو چار مجوزہ ترامیم مرکز کو ریاستی حکومتوں کے اعتراضات کو نظرانداز کرتے ہوئے مرکزی ڈیپوٹیشن پر افسران کو تعینات کرنے کی اجازت دیں گی۔ ریاستی کیڈر کے افسر کی مرکزی ڈیپوٹیشن میں تاخیر کی صورت میں، مجوزہ تبدیلیوں کے مطابق، مرکز کے حکم سے وہ افسران ’’کیڈر سے فارغ ہو جائیں گے‘‘۔

مرکزی ڈیپوٹیشن پر رکھے جانے والے افسران کی تعداد کا فیصلہ بھی مرکز کو کرنا پڑے گا اور ریاستوں کے ساتھ تنازعہ کی صورت میں اس کا فیصلہ حتمی ہوگا۔

مودی کو لکھے گئے اپنے خط میں تمل ناڈو کے وزیر اعلی سٹالن نے کہا ہے کہ مجوزہ تبدیلیاں ملک کی ’’وفاقی سیاست اور ریاستی خود مختاری‘‘ کی ’’جڑ پر حملہ‘‘ کرتی ہیں۔

اسٹالن نے نشان دہی کی کہ دیگر ریاستوں نے بھی اس معاملے پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ اقدام ’’مرکزی حکومت میں اختیارات کے ارتکاز کا باعث بنے گا‘‘۔ انھوں نے مزید کہا کہ افسران مرکزی حکومت کی طرف سے ’’سزا کے خوف کے تحت‘‘ اپنا کیریئر گزاریں گے۔

پنارائی وجین نے بھی اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا کیوں کہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ ڈیپوٹیشن قواعد پہلے ہی مرکز کے حق میں ہیں اور مزید سختی ’’کوآپریٹو وفاقیت کی جڑ کو کمزور کر دے گی۔‘‘