حیدرآباد میں جی آئی او کے تین روزہ فیسٹ میں طالبات کی تخلیقی صلاحیتوں کا متاثر کن مظاہرہ

ہزارہا خواتین نے ماڈلس کا مشاہدہ کیا۔ آخری دن کانفرنس سے ڈاکٹر طہ متین ، آسیہ تسنیم ، اسفیہ انعم و دیگر کے خطابات

حیدرآباد : (دعوت نیوز ڈیسک)

خواتین وطالبات کو اسلامی اقدار اپنانے اور معاشرے میں تعمیری رول کے ذریعہ ایک نئی صبح کے نقیب بننے کی دعوت
گرلز اسلامک آرگنائزیشن (جی آئی او)، حیدرآباد کے زیرِ اہتمام29؍نومبرتا یکم؍ دسمبر نمائش میدان، نامپلی میں منعقدہ تین روزہ مشعل فیسٹ اتوار کو پبلک کانفرنس کے ساتھ اختتام ہوا۔ اس پروگرام کا مقصد خواتین و طالبات کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا تھا، جس کے ذریعہ تعلیم، روحانیت اور اخلاق و کردار کے پہلووں کو اجاگر کیا گیا اور طالبات کومختلف مقابلہ جات میں حصہ لے کر اپنی استعداد کا اندازہ کرنے اور تفریحی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کیا گیا۔یہ تین روزہ فیسٹ اپنی نوعیت کا ایک منفرد پرروگرام تھا جس کا ہزارہا خواتین و طالبات نے مشاہدہ کیا۔ آخری دن پبلک کانفرنس میں مقررین نے خواتین کے حقوق، وقار اور معاشرتی اصلاح کے لیے تعمیری کردار کی اہمیت پر تفصیل سے گفتگو کی۔ ملی ترانوں اور جی آئی او کی مدحت پر مبنی ترانوں نے محفل کو جذباتی اور روح پرور بنا دیا۔ کانفرنس کا مرکزی موضوع "مشعل، یہ صبح ہم ہی سے آئے گی اور وہ صبح ہم ہی لائیں گے” تھا۔ اس حوالے سے مقررین نے کہا کہ تاریکی سے نکل کر نئی صبح کا آغاز آپ ہی کو کرنا ہے۔مقررین نے خواتین کی عظمت اور کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ انبیاء، صالحین اور اولیاء جیسی عظیم ہستیاں بھی ماں کی گود سے پروان چڑھیں۔ اسلام نے عورت کو تمام حقوق دیے ہیں اور اس کے وقار کی پاسداری کی ہے، جسے آج کے دور میں مزید اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
موبائل فون کے بے جا استعمال پر تنبیہ کرتے ہوئے نوجوانوں کو اس کے منفی اثرات سے آگاہ کیا گیا۔ ماؤں، بہنوں اور طالبات کو یہ پیغام دیا گیا کہ وہ اپنی زندگیاں رضائے الٰہی کے لیے وقف کریں اور اسلامی اقدار اپناتے ہوئے دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کریں۔
مقررین نے فلسطین میں جاری بربریت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ اس کے علاوہ، قرآن و سنت کے ساتھ مضبوط تعلق قائم کرنے پر بھی زور دیا گیا اور خواتین کو قرآن کو اپنی زندگیوں کا مرکز بنانے کی ترغیب دی گئی۔
پروگرام کے اختتام پر ملی ترانے اور جی آئی او کی مدحت پر مبنی ترانے پیش کیے گئے، جنہوں نے شرکاء کے جذبات کو گرما دیا۔ جی آئی او کی قائدانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ اس پروگرام نے خواتین اور لڑکیوں کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم فراہم کیا ہے، جہاں وہ اپنے حقوق کے بارے میں آگاہی حاصل کرنے کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کو نکھاربھی سکتی ہیں۔
اس فیسٹیول میں قرات، بیت بازی، ترانے، اور دیگر مقابلوں کے جیتنے والوں کو انعامات سے نوازا گیا۔کانفرنس سے مولانا حامد محمد خان (ایکسپانشن ڈائریکٹر، جماعت اسلامی ہند)، آسیہ تسنیم (اسسٹنٹ سکریٹری، جماعت اسلامی ہند مرکز)، ڈاکٹر اسفیہ انعم (صدر، جی آئی او حیدرآباد)، ڈاکٹر ایم کے ایم ظفر (امیر حلقہ، جماعت اسلامی ہند تلنگانہ)، ڈاکٹر مبشر احمد (ناظم شہر، جماعت اسلامی ہند حیدرآباد)، مسیرہ فردوس (صدر، جی آئی او تلنگانہ)، عفیفہ (سٹی سکریٹری، جی آئی او حیدرآباد)، ڈاکٹر مریم عفیفہ (نیوروسرجن)، ڈاکٹر طہٰ متین (ایم اکور ای ہاسپٹل بنگلورو)، عرشیہ غزالہ (جی آئی او گوشہ محل)، مبشرہ فردوس (سی آئی سی سکریٹری، جے آئی ایچ مرکز)، ناصرہ خانم (سابق سکریٹری، مرکز جماعت اسلامی ہند)، ریان اشرف، ثانیہ مریم اور دیگر جی آئی او کے ذمہ داران نے خطاب کیا۔
***

 

یہ بھی پڑھیں

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 08 دسمبر تا 14 دسمبر 2024