گھریلو خواتین شوہروں کے ذریعہ خریدی گئی جائیدادوں میں برابر کے حصے کی حق دار ہیں: مدراس ہائی کورٹ
نئی دہلی، جون 25: مدراس ہائی کورٹ نے اتوار کو کہا کہ ایک گھریلو خاتون اپنے شوہر کی کمائی سے خریدی گئی اس کی جائیدادوں میں برابر حصے کی حق دار ہے کیوں کہ شوہر، اپنی بیوی کے ذریعے اپنے خاندان کی کی گئی دیکھ بھال کے بغیر اثاثے نہیں خرید سکتا تھا۔
21 جون کو منظور کیے گئے ایک حکم میں جسٹس کرشنن راماسامی نے کہا کہ گھر کی دیکھ بھال کرنے والے کے تعاون کو تسلیم کرنے کے لیے ابھی تک کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ہے۔
انھوں نے فیصلے میں لکھا ہے کہ ’’ایک بیوی، ایک گھریلو خاتون ہونے کے ناطے متعدد کاموں کو انجام دیتی ہے، جیسے کہ انتظامی مہارتوں کے ساتھ ایک مینیجر کے طور پر منصوبہ بندی، تنظیم سازی، بجٹ سازی، کام چلانے وغیرہ۔ کھانا پکانے کی مہارت کے ساتھ شیف کے طور پر – کھانے کی اشیاء کی تیاری، مینو ڈیزائن اور باورچی خانے کی انوینٹری کا انتظام؛ گھریلو ڈاکٹر کے طور پر صحت کی دیکھ بھال کی مہارت کے ساتھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا اور خاندان کے افراد کو گھر سے بنی دوائیں دینا؛ ایک گھریلو ماہر معاشیات کی حیثیت سے مالی مہارتوں کے ساتھ – گھر کے بجٹ کی منصوبہ بندی کرنا، خرچ کرنا اور بچت کرنا وغیرہ۔‘‘
جسٹس راماسامی نے مزید کہا کہ یہ بغیر کسی چھٹی کے چوبیس گھنٹے کا کام ہے۔ لہٰذا اس کی شراکت کو ’’ایک کمانے والے شوہر کی ملازمت کے برابر نہیں دیکھا جا سکتا جو صرف 8 گھنٹے کام کرتا ہے۔‘‘
ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ ایک شخص کی اپیل کو نمٹاتے ہوئے سنایا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اس کی بیوی ان جائیدادوں کو ہڑپ کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو اس نے بیرون ملک کام کرتے ہوئے کمائی ہوئی اپنی رقم سے خریدی تھیں۔ اس نے الزام لگایا کہ اس کی بیوی نے اس کا پیسہ ضائع کر کے ایک ’’بے راہ روی کی زندگی‘‘ گزاری اور اس کا دوسرے شخص سے غیر ازدواجی تعلق تھا۔
تاہم بیوی نے دعویٰ کیا کہ وہ جائیدادوں میں برابر کے حصے کی حق دار ہے کیوں کہ وہ خود ملازمت تلاش کرنے کے بجائے اس کے خاندان کی دیکھ بھال کرتی ہے۔
اس کے وکیل نے دلیل کی ’’اگر مدعی علیہ گھر پر نہ رہتی اور ملازمت کے لیے نہیں جاتی تو وہ زیادہ پیسے کما لیتی، اس صورت میں مدعی کو بچوں کی دیکھ بھال اور خاندانی معاملات کو سنبھالنے کے لیے وقت صرف کرنا چاہیے تھا۔ اگر کوئی نوکرانی بھی مقرر کی گئی ہو تو یہ شک ہے کہ کیا مذکورہ ملازمہ 24 گھنٹے خاندان کی دیکھ بھال کرے گی…‘‘
جج نے کہا کہ ’’آخر میں ایک عورت کے پاس اپنا کہنے کے لیے کچھ نہیں بچتا۔
انھوں نے کہا ’’جب شوہر اور بیوی کو خاندانی گاڑی کے دو پہیوں کی طرح سمجھا جاتا ہے، تو پھر شوہر کی طرف سے کمائی کے ذریعے یا بیوی کی خدمت اور خاندان اور بچوں کی دیکھ بھال کے ذریعے کی جانے والی شراکت، خاندان کی فلاح و بہبود کے لیے ہو گی اور دونوں نے اپنی مشترکہ کوششوں سے جو کچھ بھی کمایا اس میں برابر کے حق دار ہیں۔‘‘