ہندوتوا لیڈر سمبھاجی بھیڈے کے خلاف اب گوتم بدھ اور دیگر مذہبی اور سماجی شخصیات کے بارے میں ’’توہین آمیز‘‘ تبصرہ کرنے پر مقدمہ درج
نئی دہلی، اگست 8: مہاراشٹرا پولیس نے ہندوتوا لیڈر سمبھاجی بھیڈے کے خلاف مبینہ طور پر گوتم بدھ اور سماجی مصلح جیوتیبا پھولے اور پیریار کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کرنے کا مقدمہ درج کیا ہے۔
بھیڈے کے خلاف ایک ہفتے کے اندر یہ تیسرا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس سے قبل ان پر موہن داس گاندھی اور روحانی پیشوا سائی بابا کے بارے میں ان کے تبصرے کے لیے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق بھیڈے پر پنویل کے ایڈوکیٹ امیت کترناورے کی طرف سے دائر شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس نے کہا تھا کہ اس نے یوٹیوب پر کچھ ویڈیوز دیکھے ہیں جن میں بھیڈے نے توہین آمیز بیانات دیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بھیڈے نے مبینہ طور پر لوگوں سے کہا کہ وہ مسلمانوں کو قتل کریں تاکہ ’’لو جہاد‘‘ کے واقعات کو روکا جا سکے۔
شکایت کنندہ نے کہا ’’ایک شہری اور آئین پر پختہ یقین رکھنے والے کے طور پر، میں خواتین، مسلمانوں اور سب سے اہم بات مہاتما پھولے جیسے لیڈروں کے خلاف استعمال ہونے والی زبان سے بہت پریشان ہوں۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’ریکارڈنگ کا مواد انتہائی بے ہودہ ہے اور اس کا مقصد صرف مذہب کی بنیاد پر اور ذات پات کی بنیاد پر نفرت پھیلانا اور معاشرے میں بدامنی پھیلانا ہے۔‘‘
2018 میں بھیڈے پر پونے کے قریب بھیما کوریگاؤں گاؤں میں دلت اور مراٹھا گروپوں کے درمیان ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔ تاہم اس کیس میں چارج شیٹ میں اس کا نام نہیں تھا۔