ہندو مدعیان نے عدالت میں پوری گیانواپی مسجد کا سروے کرنے کی درخواست دائر کی، مسجد کے نیچے ایک پرانا مندر ہونے کا الزام لگایا

نئی دہلی، مئی 17: گیانواپی مسجد تنازعہ کیس میں ہندو مدعیان نے وارانسی کی ضلعی عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں مسجد کے پورے احاطے کا سروے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا یہ ہندو مندر کے اوپر تعمیر کیا گیا تھا یا نہیں۔

درخواست ان پانچ ہندو خواتین میں سے چار کی طرف سے دائر کی گئی ہے، جنھوں نے قبل ازیں مسجد کے احاطے کے اندر پوجا کرنے کی اجازت کی درخواست دائر کی تھی۔ قبل ازیں درخواست میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مسجد میں ہندو دیوتا شرنگر گوری کی تصویر موجود ہے۔

نئی درخواست الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے کچھ دن بعد سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مسجد کے احاطے میں پائی جانے والی بیضوی شکل کی چیز کا سائنسی سروے کیا جا سکتا ہے، جس کے بارے میں ہندو مدعی دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ شیولنگ ہے۔

گذشتہ سال مئی میں وارانسی کی سول عدالت کے حکم پر مسجد کے احاطے کے سروے کے دوران بیضوی شکل کی ایک چیز ملی تھی۔ کیس میں ہندو فریقین نے دعویٰ کیا کہ وہ شے شیولنگ ہے، تاہم مسجد کی نگراں کمیٹی نے کہا کہ وہ حوض کا فوارہ ہے۔

نئی درخواست میں درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندو دیوتا کی نمائندگی کرنے والی چیز ’’لاکھوں سالوں‘‘ سے اس مقام پر موجود ہے اور اسے کئی بار مسلمان حملہ آوروں نے نقصان پہنچایا ہے جو ’’کافروں اور بت پرستوں کے خلاف نفرت‘‘ رکھتے تھے۔

عرضی میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ گیانواپی مسجد کی ساخت بتاتی ہے کہ یہ ایک پرانے ہندو مندر کی باقیات ہیں۔ درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ موجودہ ڈھانچے کو اس کی تاریخ کے پیش نظر کسی بھی طور سے مسجد نہیں سمجھا جا سکتا۔

عدالت نے درخواست پر اعتراضات 19 مئی سے پہلے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22 مئی کو کرنے کا حکم دیا ہے۔