کٹر ہندو اور راشٹر بھکتی کی آڑ میں ہندو لڑکیوں کا ڈیٹا چوری کر کے بلیک میل کرنے والا سنجے سونی گرفتار
زیوامی لیڈیز گارمینٹس کمپنی سے 15 لاکھ ہندو لڑکیوں کا ڈیٹا چوری کر کے وصولی کا دھندہ چلارہا تھا ہیکر،کمپنی کی شکایت پرراجستھان کی ایس او جی نے کارروائی کرتے ہوئے کیا گرفتار
نئی دہلی ،05جون :۔
ان دنوں راشٹر بھکتی اور ہندو شدت پسندی ایک ایسا ٹول کٹ بن چکا ہے جس کو عام طور پر ہندو شدت پسند مسلمانوں کے خلاف استعمال کرتے ہیں ۔اور اس کی آڑ میں باقاعدہ ان کا دھندہ پھل پھول رہا ہے۔کہیں گؤ ماتا کے تحفظ کے نام پر مویشی سپلائی کرنے والے ٹرک مالکان سے پیسے وصول کرتے ہیں اور پیسے نہ دینے پر اسمگلنگ کا جھوٹا الزام لگا کر زدو کوب کرتے ہیں۔ایسے متعدد واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں لیکن راجستھان سے ایک الگ ہی معاملہ روشنی میں آیا ہے جس میں ایک ہیکرس نے لیڈیز گارمینٹس کمپنی سے 15 لاکھ ہندولڑکیوں کا ڈیٹا ہیکنگ کے ذریعہ چوری کر کے کمپنی کو بلیک میل کرتا تھا اور پیسے کا مطالبہ کرتا تھا،پیسے نہ دینے پر اس معاملے کو ہندو مسلم رنگ دے کر کمپنی کی شبیہ کو خراب کرتا تھا۔اور یہ تمام کام یہ ہیکر کٹر ہندو اور راشٹر بھکتی کی آڑ میں کر رہا تھا۔
یہ حیران کن معاملہ راجستھان کا ہے جہاں راجستھان ایس او جی نے اس ہیکر کو گرفتار کر کے اس کے کالے کارناموں کا انکشاف کیا ہے ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق راجستھان ایس او جی نے سنجے سونی نامی ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جس نے آن لائن لیڈیز انڈر گارمنٹس سپلائی کرنے والی کمپنی زیوامی سے 15 لاکھ خواتین کا ذاتی ڈیٹا چرا کر اسے اسلامی ممالک میں فروخت کرنے کی دھمکی دی تھی۔ یہ ہیکر کمپنی کو بلیک میل بھی کر رہا تھا۔ یہ کارروائی اے ڈی جی ،ایس او جی ، اے ٹی ایس اشوک راٹھور کی نگرانی میں عمل میں لائی گئی ہے۔ گرفتار ملزم سنجے سونی ادے پور کا رہنے والا ہے۔ اس کے خلاف لکھنؤ، ممبئی، ادے پور اور بنگلور میں بھی مقدمات درج ہیں۔ اس سے پہلے بھی اسے گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ملزم نے کچھ دیگر ہیکرز کے ساتھ مل کر گارمنٹس کمپنی سے وابستہ خواتین کی ذاتی تفصیلات جیسے کہ ان کا نام، موبائل نمبر، ای میل آئی ڈی، تاریخ پیدائش اور انڈر گارمینٹس کی سائز وغیرہ چرا لیے۔ اس سارے معاملے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش بھی کی گئی۔ ملزم کا تعلق وی لیک ڈیٹا بیس کے نام سے 250 ہیکرز کے ٹیلی گرام گروپ سے ہے۔
سب سے چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ ہیکر نے خود ان ڈیٹا کے اسکرین شاٹس ٹوئٹر پر پوسٹ کیے اور دعویٰ کیا کہ کسی نے بھارتی ہندو خواتین کا ڈیٹا چرا کر مسلم ملک میں فروخت کر دیا ہے۔ٹویٹ میں ہیکر ہندو خواتین کو محتاط رہنے کا مشورہ بھی دے رہا تھا لیکن اس دوران ہیکر نے دو غلطیاں کیں۔ راجستھان ایس او جی نے سراغ ملتے ہی ہیکر کو گرفتار کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق سائبر ہنٹس ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے شیئر کیے گئے اسکرین شاٹس میں ہندوستان کے تقریباً ہر بڑے شہر کی خواتین کا ذاتی ڈیٹا نظر آتا ہے۔ ایکسل فائل میں جے پور کی لڑکیوں، دہلی اور دیگر شہروں کے ناموں اور ریاستوں کے ساتھ ڈیٹا کے فولڈر بنائے گئے تھے۔ ساتھ ہی کئی لڑکیوں کے نام، موبائل نمبر، گھر کے پتے، تاریخ پیدائش، پیشہ، ای میل آئی ڈی اور ان کے انڈر گارمینٹس کا سائز بھی لکھا ہوا تھا۔
دریں اثنا، زیوامی کمپنی نے راجستھان ایس او جی کے سائبر کرائم پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی جس میں کہا گیا کہ کمپنی کے ملک بھر میں 92 لاکھ خواتین آن لائن صارفین ہیں۔ 24 اپریل کو ایک شخص نے کمپنی کے آفیشل میل آئی ڈی پر میل کر کے بتایا کہ اس نے ہماری کمپنی کا سرور ہیک کر کے 92 لاکھ خواتین صارفین میں سے 15 لاکھ کا ڈیٹا چوری کر لیا ہے۔
24 اپریل کو ہیکر نے ان کی کمپنی کو ای میل کیا کہ آپ کا سرور ہیک کر کے 15 لاکھ لڑکیوں کا ڈیٹا چوری کر لیا گیا ہے۔ اس کے بعد 16 مئی کو سائبر ہنٹس نامی ٹوئٹر ہینڈل نے ٹویٹ کیا کہ 15 لاکھ ہندو لڑکیوں کا ڈیٹا اسلامی ممالک کو بھیجا جا رہا ہے۔ 25 مئی کو ہیکر نے دوبارہ کمپنی کو ای میل بھیجی اور سسٹم کی کمزوری بتاتے ہوئے رقم کا مطالبہ کیا۔ اگلے دن کمپنی کی طرف سے بھیجی گئی ای میل بھی ٹویٹ کر دی گئی۔
کمپنی کی شکایت کے بعد جب راجستھان ایس او جی نے معاملے کی جانچ کی تو پتہ چلا کہ یہ اکاؤنٹ ادے پور سے چلایا جاتا تھا۔ جس کے بعد ملزم کی شناخت کر کے اسے پکڑ لیا گیا ہے۔ ملزم سنجے خود کو کٹرہندو بتاتا تھا۔ ملزم نے سوشل میڈیا پر تمام قوم پرست پوسٹس کی تھیں۔ اس گروپ میں انڈرگارمنٹس کمپنی کا لیک ڈیٹا ملا۔ اس کے بعد اس نے کمپنی کو بلیک میل کرنا شروع کر دیا۔ ملزم کمپنی کو بلیک میل کرنے کے ساتھ ساتھ اسے مذہبی رنگ دینا شروع کر دیا۔اس دوران ملزم نے کمپنی سے 1000 سے 1500 ڈالر بھی لیے۔ اس کے بعد بھی وہ مسلسل رقم کا مطالبہ کر رہا تھا۔
دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق سی آئی پونم کماری نے بتایا کہ ایس او جی کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ادے پور کا رہنے والا سنجے سونی ٹیلی گرام پر ہیکرس گروپ کا سرگرم رکن ہے۔ ٹیلی گرام گروپ میں کل 240 ممبران ہیں جس کا نام ‘وی لیکس ڈیٹا’ ہے۔ اس گروپ میں ہر کوئی مختلف کمپنیوں اور گروپوں کا لیک ہونے والا ڈیٹا شیئر کرتا ہے۔سنجے اپنے ہیکر ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس ٹیلی گرام گروپ میں آنے والی زیوامی کمپنی کی خواتین صارفین کا ڈیٹا لے کر کمپنی کو بلیک میل کر رہا تھا۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کر کے معاملے کو مذہبی رنگ دیا جا رہا تھا۔