اسٹوڈنٹ پولیس کیڈٹس کی طالبات کے لیے حجاب، پوری آستین والے لباس کی اجازت نہیں: کیرالہ حکومت

نئی دہلی، جنوری 29: ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق کیرالہ حکومت نے جمعہ کو کہا کہ طالبات کو اسٹوڈنٹ پولیس کیڈٹس کے یونیفارم کے حصے کے طور پر حجاب یا پوری آستین والے لباس پہننے کی اجازت نہیں ہوگی، جو کہ ریاستی پولیس کے زیر انتظام اسکول جانے والے بچوں کی رضاکار فورس ہے۔

محکمہ داخلہ کے جوائنٹ سکریٹری کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’’موجودہ حالات میں مذہبی معاملات کو یونیفارم کے ساتھ جوڑنے سے دیگر لوگ بھی اسی طرح کے مطالبات اٹھیں گے، جو فورسز کے نظم و ضبط اور سیکولر بقا پر سوالیہ نشان لگائیں گے۔‘‘

حکومت نے یہ حکم کیرالہ ہائی کورٹ میں آٹھویں جماعت کی ایک لڑکی کی طرف سے دائر درخواست کے جواب میں جاری کیا۔ لڑکیوں نے دعویٰ کیا کہ حجاب پہننا اس کا بنیادی حق ہے۔ عدالت نے ریاست کے محکمہ داخلہ کو اس معاملے پر فیصلہ لینے کے لیے کہا تھا۔

پولیس نے دلیل دی کہ ان کے تمام اہلکار ایک جیسی وردی پہنتے ہیں اور یونیفارم میں کسی بھی مذہبی علامت کی اجازت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا ’’ایس پی سی [سٹوڈنٹ پولیس کیڈٹس] کے لیے بھی اسی نظام کی پیروی کی جا رہی ہے۔‘‘

پولیس نے یہ بھی کہا کہ اسٹوڈنٹ پولیس کیڈٹس سے ملتے جلتے پروجیکٹس، جیسے کہ نیشنل کیڈٹ کور میں بھی کوئی مذہبی ڈریس کوڈ نہیں ہے۔

انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق اسٹوڈنٹ پولیس کیڈٹس کے ریاستی نوڈل افسر بھی مذہبی علامات کی اجازت دینے کے حق میں نہیں تھے۔ اہلکار نے نشان دہی کی کہ پروگرام شروع ہونے کے بعد سے 10 سالوں میں کسی نے بھی ایسا مطالبہ نہیں کیا۔

محکمہ داخلہ کے حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’اس پروجیکٹ میں تقریباً 10 فیصد سے 12 فیصد بچے مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور کسی نے بھی ایسا مطالبہ نہیں کیا ہے۔‘‘