حسن نصر اللہ سمیت بے گناہ شہریوں کے قتل کی سخت مذمت

اسرائیل کی یہ بزدلانہ جارحیت ایک گھناؤنا جرم :امیر جماعت اسلامی ہند

نئی دلی: (دعوت نیوز ڈیسک )

امیرجماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی نے میڈیا کے لیے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں بیروت پر اسرائیل کے فضائی حملے اور حزب اللہ کے جنرل سیکریٹری سید حسن نصر اللہ سمیت بے گناہ شہریوں کے قتل کی شدید مذمت کی اور کہا کہ لبنان کے شہر بیروت پر اندھا دھند اور وحشیانہ فضائی حملے میں حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری حسن نصر اللہ سمیت تقریبا 40 افراد کی موت ہوگئی، اسرائیل کا یہ عمل انتہائی بزدلانہ اور غیر انسانی ہے ۔ اس موقع پر ہم لبنان کے عوام کو اپنی تعزیت پیش کرتے ہیں اور ان تمام لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں جو فلسطین و دیگر خود مختار علاقوں پر اسرائیل کی نسل پرستانہ اور استعماری حکومت کے غیر قانونی قبضے کی مزاحمت کررہے ہیں۔ اسرائیل کی یہ بزدالانہ جارحیت ایک گھناؤنا جرم ہے۔‘‘
امیر جماعت نے کہا کہ ’’ اسرائیل نے حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر کو تباہ کرنے کے لیے گنجان آبادی والے علاقے میں بنکر بسٹر بم کا استعمال کیا جبکہ جینوا کنونشن کی رُو سے اس کا استعمال قطعی غیر قانونی ہے،اسرائیل اپنی وحشیانہ کارروائیوں کے ذریعہ مستقل عالمی قوانین کی کھلے عام خلاف ورزی کررہا ہے۔ حزب اللہ سربراہ کے قتل کے بعد ماہرین اس بات کا خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ اس سے علاقائی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔ یہ صورت حال پورے عالم انسانیت کے لیے انتہائی تشویشناک ہے، لہٰذا ہم بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آگے بڑھ کر مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو بڑھنے اور ہنگامہ آرائی کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔امیر جماعت نے تمام شہداء کے لیے دعا فرمائی اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔
اس سے پہلے امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی نے میڈیا کے لیے جاری کردہ اپنے بیان میں امیر جماعت نے کہا کہ ’’جنوبی لبنان کے خلاف اسرائیل کے ان وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں تقریبا 500 افراد شہید ہوئے ہیں جن میں پچاس کے قریب بچے بھی شامل ہیں اور ڈیڑھ ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ نیز ہزاروں بے گناہ شہری اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں جس سے خطے میں ایک بڑا انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے”امیر جماعت نے اپنے بیان میں اس سے قبل کے پیجر حملوں کا بھی حوالہ دیا جو سی این این کے مطابق اسرائیل کی انٹلیجنس سروسز اور ملٹری فورسز کا مشترکہ آپریشن تھا۔ انہوں نے اس حوالے سے بلجیئم کے نائب وزیر اعظم سمیت اُن متعدد مبصرین سے اتفاق کیا جنہوں نے ان حملوں کو دہشت گردانہ کارروائی قراردیا ہے۔ امیرجماعت نے یاد دلایا کہ اسرائیل ’’پروٹوکول آن مائنس بوبی ٹریپس اینڈ اَدَر ڈیوائسیز”Protocol on Mines,Booby Traps and Other Devices کے دستخط کنندہ ممالک میں شامل ہے۔ اس کے باوجود اس نے اس بڑے اور تباہ کن پیمانے پر بوبی ٹریپ کا استعمال کیا ہے۔ بوبی ٹریپ کا مطلب عام استعمال کی بے ضرر چیزوں اور آلات میں گولہ بارود چھپا کر لوگوں کو دھوکے سے قتل کرنے کی بزدلانہ کارروائی ہے جو عالمی جنگی قانون کے مذکورہ پروٹوکول کے مطابق غیرقانونی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے قوانین اور معاہدوں کی یہ صریح خلاف ورزی اور وحشیانہ کردار عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ ممالک جنہوں نے کبھی ‘دہشت گردی کے خلاف جنگ’ کا اعلان کیا تھا آج اسرائیل کی دہشت گردی کے سامنے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں‘‘۔
سید سعادت اللہ حسینی نے اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کے سنگین نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسرائیل کے جارحانہ اقدامات سے غزہ کی تباہ کن جنگ اور شدید ہوسکتی ہے اور خطے میں قیام امن کی کوششوں کو بڑا دھکہ لگ سکتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ اور جنوبی لبنان میں فوری جنگ بندی کے نفاذ کے لیے مؤثر اقدامات کرے اور فلسطین و لبنان میں شہریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی ذمہ دار اسرائیلی ریاست کے خلاف سخت اقدامات کرے۔ انہوں نے آخر میں تبصرہ کیا کہ "اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اگر اس موقع پر بھی آگے بڑھ کر فیصلہ کن مداخلت نہ کریں تو نہ صرف یہ کہ شرق اوسط کا خطہ وسیع تر جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے جو پوری دنیا کو تباہ کن اثرات سے دو چار کر سکتا ہے اور ان عالمی اداروں کی معنویت کو بھی شدید خطرات سے دوچار کر سکتا ہے”۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 06 اکتوبر تا 12 اکتوبر 2024