ہریدوار نفرت انگیز تقریر: جتیندر تیاگی کو سپریم کورٹ نے طبی بنیادوں پر ضمانت دی
نئی دہلی، مئی 17: سپریم کورٹ نے منگل کے روز جتیندر نارائن تیاگی کو، جو ہریدوار میں نفرت انگیز تقریر کے ملزموں میں سے ایک ہے، طبی بنیادوں پر تین ماہ کے لیے ضمانت دے دی۔
جسٹس اجے رستوگی اور وکرم ناتھ کی بنچ نے تیاگی کو حکم دیا کہ وہ نفرت انگیز تقریر نہ کریں اور نہ ہی میڈیا یا سوشل میڈیا پر کوئی بیان دیں۔
عدالت شیعہ وقف بورڈ کے سابق سربراہ کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی، جنھوں نے ہندو مذہب اختیار کر لیا ہے اور اپنا نام وسیم رضوی سے تبدیل کر کے جتیندر نارائن تیاگی رکھ لیا ہے۔
یہ مقدمہ 17 دسمبر سے 19 دسمبر کے درمیان ہریدوار میں منعقد ہونے والے ’’دھرم سنسد‘‘ سے متعلق ہے، جس کے دوران ہندوتوا شدت پسندوں نے ہندوؤں کو مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کے لیے ہتھیار خریدنے کی ترغیب دی تھی۔
اس تقریب میں غازی آباد کے داسنا دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنگھانند سرسوتی نے ہندوؤں پر زور دیا تھا کہ وہ ہتھیار اٹھا لیں کیونکہ مسلمانوں کا ’’معاشی بائیکاٹ‘‘ کام نہیں کرے گا۔ اسے بھی گرفتار کر لیا گیا تھا اور بعد میں 7 فروری کو اس معاملے میں اسے ضمانت مل گئی۔
مارچ میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد تیاگی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
منگل کے روز اتراکھنڈ حکومت کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے تیاگی کے لیے زیادہ سے زیادہ تین سال کی سزا کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ضمانت صرف اس صورت میں دی جانی چاہیے جب وہ ’’اپنے طریقے درست کریں‘‘۔
12 مئی کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ نفرت انگیز تقاریر ملک کا ماحول خراب کر رہی ہیں۔ اس نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کے پروگراموں میں بولنے والوں کو ’’خود کو حساس‘‘ کرنا چاہیے۔
عدالت نے زبانی طور پر کہا کہ ’’وہ سارا ماحول خراب کر رہے ہیں۔ پرامن طور پر ساتھ رہیں، زندگی کا لطف اٹھائیں۔‘‘
سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ لوتھرا نے تیاگی کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا مؤکل تقریباً چھ ماہ سے زیر حراست ہے اور بیماریوں میں مبتلا ہے۔ انھوں نے نشان دہی کی کہ تیاگی کے خلاف درج مقدمے میں زیادہ سے زیادہ سزا تین سال کی ہوسکتی ہے۔