حرا کانفرنس سے حیدرآباد تک: جماعت اسلامی ھند کی تاریخی اجتماعات کی کہانی
زندگی کے یادگار لمحات۔ جب اجتماع کی گونج پورے بھارت میں سنی گئی تھی
ایچ عبدالرقیب
میری زندگی کی سب سے یادگار کانفرنس 1998 کی حرا کانفرنس تھی جس کا انعقاد جماعت اسلامی، ہند کیرالا نے کیا تھا۔ اس کی تشہیری مہم کا آغاز کوچی، ایرناکولم میں سمندر کنارے میرین ڈرائیو پر ایک عظیم الشان جلسہ سے ہوا جس میں مجھے خطاب کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ میں نے انگریزی میں ایک جذباتی تقریر کی، جسے ملیالم میڈیا میں کافی کوریج کیا گیا، بلکہ ملیالم منوراما کے پہلے صفحے پر نمایاں طور پر شائع کیا۔
میرے بڑے بھائی اور دوست پروفیسر صدیق حسن اس وقت کیرالا میں جماعت اسلامی ہند کے سربراہ تھے۔ جناب ٹی کے عبداللہ صاحب جیسے بزرگ اور عالمی شہرت یافتہ شخصیات لوگوں کی توجہ کا مرکز تھیں۔ عالمی سکالرز جیسے برنارڈ لوئیس اور امریکہ کے امام سراج وہاج بھی کانفرنس کی زینت بنے۔
خواتین اور بچوں سمیت کیرالا کے بے شمار خاندانوں کی ایک کثیر تعداد نے اس عظیم الشان حرا کانفرنس میں شرکت کی جس نے اس کانفرنس کو یادگار بنا دیا۔الحمد للہ۔
آل انڈیا اجتماع کے حوالے سے دو یادیں میرے ذہن میں تازہ ہیں: پہلا دہلی کا کل ہند اجتماع جو 1974 میں ہوا اور دوسرا حیدرآباد میں منعقدہ چھٹواں کل ہند اجتماع جو 1981 میں ہوا۔ دہلی کے اجتماع میں میں نے بڑی مشکل سے شرکت کی کیونکہ اس وقت میں ایک چمڑے کی فیکٹری میں ملازمت کر رہا تھا جہاں چھٹی ملنا بہت مشکل تھا۔
مجھے آج بھی یاد ہے کہ مشہور صحافی کلدیپ نیر نے انڈین ایکسپریس میں لکھا تھا کہ دہلی کے ہر خاندان نے اس عظیم اجتماع میں شرکت کی تھی جو کہ واقعی بہت متاثر کن تھا۔
اس اجتماع کے دوران میرے لیے ایک حیرت انگیز تجربہ اس وقت ہوا جب میں دوپہر کے کھانے کے لیے قطار میں کھڑا تھا اور پیچھے مڑ کر دیکھا اور میرے پیچھے کھڑے شخص کا بیج پڑھا۔ وہ کوئی اور نہیں بلکہ مولانا شمس پیرزادہ، امیر حلقہ مہاراشٹر تھے جو شرٹ، پینٹ اور ٹوپی میں ملبوس تھے۔ ایک اور بڑی خبر یہ تھی کہ مولانا ابواللیث ندوی اصلاحی جو مختلف ریاستوں کے کیمپوں کا گشت کر رہے تھے، کیرالا کے واچ اینڈ وارڈ عملے نے انہیں روکا کیونکہ وہ گلے میں شناختی کارڈ لٹکائے ہوئے نہیں تھے اور یہ اس دن کی بریکنگ نیوز بن گئی۔
مولانا عبدالرزاق لطیفی، جو اس وقت امیر حلقہ آندھرا پردیش تھے اور ہندوستانی اسلامی تحریک کے ایک متحرک اور بہادر رہنما تھے، اجتماع کے کیمپ میں بستر پر تھے، کیونکہ وہ کینسر کے آخری مراحل سے گزر رہے تھے۔
1981 میں حیدرآباد کا اجتماع بہت ہی یادگار تھا کیونکہ یہ میری شادی کے فوراً بعد ہوا اور اسی سال میری رکنیت بھی منظور ہوئی تھی۔ میں نے اپنے خاندان کے کئی افراد کے ساتھ اس اجتماع شرکت کی کیونکہ یہ صرف اراکین تک محدود نہیں تھا۔
اس آل انڈیا اجتماع کی اہمیت اس وجہ سے بھی تھی کہ اسے پندرہویں ہجری جشن کے پس منظر میں منعقد کیا گیا تھا۔ مولانا محمد یوسف امیر جماعت اور مولانا عبدالعزیز اجتماع کے ناظم تھے۔ یہ کانفرنس اس لحاظ سے منفرد تھی کہ اس میں مختلف موضوعات پر کئی سیشنز تھے جن میں ملک و بیرون ملک کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے شرکت کی تھی۔
ایک سب سے متاثر کن سیشن بین الاقوامی اجلاس تھا جس کی صدارت مولانا ابواللیث اصلاحی نے کی۔ عالمی اسلامی تحریکوں کے رہنما اور موجودہ ایرانی روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای، سنی اور اخوانی رہنماؤں کے ساتھ شریک ہوئے، جو بہت متاثر کن تھا۔ ایک سیشن “بلا سودی ادارے” کے موضوع پر تھا جس کے لیے شرکاء میں بڑا جوش و خروش اور دلچسپی دیکھی گئی۔
میرے لیے سب سے یادگار لمحہ امام الشباب ڈاکٹر احمد توتونجی جنرل سیکرٹری WAMY (ورلڈ اسمبلی آف مسلم یوتھ، ریاض) سے ملاقات تھی، جنہوں نے نوجوانوں اور طلبہ کے سیشن کی صدارت کی۔ میں نے اسٹوڈنٹس اسلامک سرکل تمل ناڈو کے صدر کی حیثیت سے شرکت کی، اگرچہ تنظیم چھوٹی تھی مگر جوش و ولولے سے بھرپور تھی۔ بھارت بھر کے طلبہ رہنماؤں اور خاص طور پر ڈاکٹر احمد توتونجی کے ساتھ تبادلہ خیال ایک یادگار تجربہ تھا۔
اس اجتماع کے فوراً بعد طلبہ اور نوجوانوں کے ان تنظیموں کے ذمہ داروں کی پہلی مشاورتی میٹنگ منعقد ہوئی جو مختلف ریاستوں میں جماعت اسلامی ہند کے تحت کام کر رہے تھے، جس کے نتیجے میں اسی سال اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن کا قیام عمل میں آیا۔ اجتماع میں کتابوں، رسائل اور اسلامی لٹریچر کی نمائش بھی ایک خاص بات تھی۔
***
***
حیدرآباد ایک مرتبہ پھر 15 تا 17 نومبر 2024 علم برداران تحریک اسلامی کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔ کل ہند ارکان جماعت اسلامی کا یہ اجتماع نہ صرف ماضی کی جدوجہد کا تسلسل ہے بلکہ یہ داعیان تحریک اقامت دین کے لیے ایک نیا موقع ہوگا کہ وہ وطن عزیز کے بدلتے ہوئے منظر نامے میں اپنی سعی وجہد کو نئے چیلنجوں اور عصرنو کے تقاضوں سے مربوط و ہم آہنگ کرتے ہوئے تازہ جوش اور ولولوں کے ساتھ عزیمت کی ایک نئی تاریخ رقم کریں۔ ماضی کے اجتماعات کے حوالے سے محترم ایچ عبدالرقیب صاحب اور محمد نذیر احمد صاحب نے ہمیں اپنی کچھ یادیں ارسال کی ہیں جو ارکان کے پانچویں کل ہند اجتماع کے موقع پر قارئین دعوت کی خدمت میں پیش ہیں۔ ( ایڈیٹر)
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 17 نومبر تا 23 نومبر 2024