حماس۔ اسرائیل جنگ عالمی معیشت کے لیے بڑا خطرہ

تیل کی عالمی قیمت میں اضافہ پر بھارت کوبھاری قیمت چکانی ہوگی ۔مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا

پروفیسر ظفیر احمد، کولکاتا

حماس-اسرائیل جنگ محض دونوں ملکوں کی بربادی اور تباہی کا باعث نہیں ہے بلکہ یہ بشمول بھارت ساری دنیا کے لیے باعث تشویش ہے۔ اسی وجہ سے ساری دنیا اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی پر چیخ رہی ہے جس میں اب تک 8 ہزار بچے، بوڑھے، عورتیں اور عام شہری بیس دنوں کی یکطرفہ بمباری میں شہید کردیے گئے۔ اس جنگ کا سب سے برا اثر معاشی بربادی ہے۔ جنگ سے افراط زر میں مزید اضافہ ہوگا۔ اب تو تیل کی قیمت 90 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔ اسرائیل کی دہشت گردی نے بین الاقوامی اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑا کر غزہ میں انسانی بحران کی صورت پیدا کردی ہے۔ بازار میں یہ خبر بھی گشت کررہی ہے کہ حالات مزید بگڑیں گے جس سے آئندہ دنوں میں تیل کی ترسیل مزید متاثر ہوسکتی ہے۔ ہمارا ملک خاص طور پر سعودی عرب و عراق پر زیادہ  انحصار کرتا ہے۔ ایسے حالات میں یہ ہمارے مفاد میں ہے کہ جنگ کا دائرہ نہ بڑھے۔ جنگ میں تیزی کی خبر شروع دن سے اسرائیل کے شمالی حصہ لبنان سے حزب اللہ کی طرف سے آرہی ہے جو ایک طاقتور اور تربیت یافتہ ملیشیا ہے۔ امریکہ کو خدشہ ہے کہ اسرائیلی غاصب درندوں پر حملہ ہوسکتا ہے۔ اس لیے امریکہ اپنے جنگی بیڑے کی مدد سے اپنے بغل بچہ کو بچانے آگیا۔ اس کے بعد دنیا کا ظالم ترین اور وحشی ترین دہشت گرد ملک اسرائیل نہتے فلسطینیوں پر بلا روک ٹوک بمباری کرکے اب تک 8 ہزار سے زائد لوگوں کو ہلاک کرچکا ہے۔ ممکن ہے کہ ایران بھی خاموش نہ بیٹھے۔ ایسے حالات میں نتن یاہو جیسے درندہ صفت صیہونی وزیر اعظم کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات کو بروئے کار لاکر ہمارا ملک بہتر اور پرامن حل کی کوشش کر سکتا ہے۔ اب ہمارا ملک بھی اپنے موقف کو تبدیل کرتے ہوئے غزہ کے مظلومین اور محصورین کے لیے راحت بھیج رہا ہے مگر ’بڑا شیطان‘ امریکہ اور اس کے حواری مغربی ممالک عدل و انصاف اور بقائے باہم کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر اسرائیل کی 20 روزہ درندگی کو خود حفاظتی کے نام پر جائز ٹھہرا رہے ہیں۔ 75 سالوں میں پہلی بار فلسطینیوں نے مسجد الاقصیٰ کی مسلسل بے حرمتی کرنے والے غاصب صیہونیوں کو بھرپور جواب دیا ہے۔ مزاحمتی تنظیم حماس  نے ایک ہزار سے زائد یہودیوں کو جو خالہ کا گھر سمجھ کر اور فلسطنیوں کو اجاڑ کر بسنے آرہے تھے، واصل جہنم کر دیا اور ان کے لواحقین کو یاد دلایا ہے کہ ہم یہاں اپنی زمین پر محفوظ نہیں ہیں تو تمہیں بھی امن سے نہیں رہنے دیں گے۔ ہولوکاسٹ کے بعد یہ اسرائیل کا سب سے بڑا یہودیوں کا قتل عام بتایا جارہا ہے، مگر امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے قتل کا مفت لائسنس دے کر سرزمین فلسطین پر ناجائز قبضہ کرکے فلسطین کا محاصرہ کرکے اور یہودیوں کی باز آباد کاری کرکے حقیقت کو نہیں بدلا جاسکتا ہے۔ اب جنگ طول پکڑتی جارہی ہے۔ اسرائیل روزانہ نہتے فلسطینی بچوں اور بوڑھوں اور خواتین پر مسلسل بمباری کررہا ہے اور اب تک 8 ہزار سے زیادہ لوگوں کو قتل کرچکا ہے۔ وہ مسجدوں، گرجا گھروں اور ہسپتالوں پر بھی بمباری کرتے ہوئے نہیں جھجھکتا۔ اس مسئلہ پر دو بڑی طاقتیں چین اور روس نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ وہ سیویلین کے خلاف کارروائی اور قتل و غارت گری کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ اس مسئلہ پر سلامتی کونسل کو فوری طور پر جنگ بندی کے ذریعہ سلامتی کونسل سے پاس کیے گئے ’دو مملکتی حل‘ کی قرارداد کو موثر طریقے سے نافذ کرنا ہوگا جس کے لیے ضروری ہے کہ فوری جنگ بندی ہو۔ چین نے مزید کہا ہے کہ فلسطینیوں پر نصف صدی سے زیادہ مدت سے ظلم ہو رہا ہے جسے جاری رہنا مزید ظلم ہوگا۔ سکریٹری جنرل گوٹریس نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ حماس کا حملہ 57 سالہ اسرائیلی ظلم کا جواب ہے اس لیے اسرائیل و چاہیے کہ ہٹ دھرمی ترک کرکے فلسطینیوں کے غصب کردہ حقوق واپس کرے۔ اب اسرائیل کی بربریت خود حفاظتی سے بہت آگے بڑھ گئی ہے۔ اب اسے غزہ کے لوگوں کو اجتماعی سزا دینا بند کرکے بین الاقوامی برادری کی اس مانگ پر دھیان دینا ہوگا۔ اسرائیل کی بربریت سے دنیا بھر میں مظاہرے ہورہے ہیں۔ اس کی سفارتی، اخلاقی شکست تمام فوجی پشت پناہی کے باوجود منظر عام پر آرہی ہے۔
ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا نے گزشتہ منگل (24اکتوبر ) کو خبردار کیا کہ حماس-اسرائیل جنگ عالمی معیشت اور اس کی ترقی کے لیے ایک بڑا خطرہ ثابت ہوسکتی ہے۔ سعودی عرب میں ایک انوسٹر کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے مسٹر بنگا نے کہا کہ آج دنیا بڑے خطرناک دور سے گزر رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں جغرافیائی-سیاسی (Geo-Political) تناو کے باعث معاشی ترقی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ایسے حالات میں معاشی خطرات کافی تیزی سے بڑھتے ہیں۔ اس جنگ کی وجہ سے معیشت میں غیر یقینی کیفیت پیدا ہو رہی ہے۔ اس سے دنیا بھر کے شیئر بازاروں میں تنزلی آئی ہے۔ اس جنگ سے قبل یعنی 6 اکتوبر کو بھارتی شیئر بازار (Sensex) 65996 اشاریے پر تھا جو اب 1425 (2.15فیصد) کم ہوکر 64571 پر آگیا ہے۔ اسی مدت میں امریکی بازار 3413 کے اشاریے سے کھسک کر 13018 پر آگیا ہے۔ یہاں بھی دو فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے تادم تحریر شیئر بازار میں لگاتار چھٹے کاروباری سیشن میں بڑی گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے۔ بی ایس ای کا 30 سیکٹرس والا اشاریہ سنسیکس جمعرات (26اکتوبر) کو 900.91 ہندسہ ٹوٹ کر 63118.15 پر بند ہوا۔ نفٹی بھی 264.90 ہندسہ غوطہ لگاتے ہوے 1885725 پر بند ہوا۔ تنزلی کے اس دور میں اب تک سنسیکس میں کل 3279.94 عدد یعنی 4.93 فیصد کی بڑی تنزلی آچکی ہے جبکہ نفٹی 95425 عدد یعنی 4.81 فیصد کمزور ہوئی ہے۔ گزشتہ کاروباری سیشن میں آئی گرواٹ سے سرمایہ کاروں کے قریب 17.77 لاکھ کروڑ روپے ڈوب چکے ہیں۔ اب سنسیکس چار ماہ کی نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے جو مغربی ایشیا کے تناو بڑھنے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ موجودہ جنگ کے تھمنے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔
یاد رہے کہ حماس-اسرائیل جنگ تیسرے ہفتے میں داخل ہوچکی ہے۔ اس جنگ سے تیل کی قیمتیں مزید بڑھتی ہیں تو بھارت کا متاثر ہونا یقینی ہے کیونکہ بھارت 86 فیصد تیل کی ضرورت درآمدات سے پوری کرتا ہے۔ اب تک مرکزی حکومت روس-یوکرین جنگ کے بعد سے روس سے سستا تیل درآمد کرتی رہی ہے جسے وہ اپنی ریفائنری میں میں صاف کرکے اچھے منافع کے ساتھ یوروپی ممالک کو برآمد کرتی رہی ہے۔ اس کے علاوہ تیل کی سپلائی کے لیے بھارت کا انحصار مغربی ایشیا کے ممالک سعودی عرب، عراق، کویت اور متحدہ عرب امارات پر بھی رہا ہے۔ اگر تیل کی عالمی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو بھارت کو اس کی بڑی قیمت ادا کرنی ہوگی جس کی وجہ سے ملک میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا جو باشندگان ملک کے لیے ناقابل برداشت ہوگا۔ حالیہ دنوں میں ملک میں شرح بچت کافی متاثر ہوئی ہے۔ آر بی آئی کے مطابق گھریلو  مالیاتی بچتیں ملک کی جی ڈی پی کے 5.1 فیصد تک کم ہوگئی ہیں جو 1976-77 کے بعد سب سے کم ہے جبکہ 2021-22 میں یہ 7.2 فیصد پر تھی۔ ویسے کورونا وبا کے بعد عالمی معیشت کی ترقی کی رفتار بڑی سست رہی ہے۔ ورلڈ اکنامک آوٹ لک کے مطابق آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا ہے کہ مغربی ایشیا میں جنگ کا دائرہ بڑھنے سے عالمی معیشت پر مہنگائی کا خطرہ مزید بڑھے گا۔ آئی ایم ایف کے چیف پیٹر اولیو گورنچاس نے کہا ہے کہ تنازع سے توانائی کی سپلائی میں رخنہ پڑنے کا خطرہ ہے جس سے تیل کی قیمت مزید بڑھے گی۔ نتیجتاً افراط زر بڑھے گا اور شرح نمو کم جائے گی۔ آئی ایم ایف کے حالیہ تحقیق کے مطابق تیل کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ اقتصادی ترقی کو 0.15 فیصد کم کردیتا ہے۔ اس لیے آئی ایم ایف نے مانیٹری حکام سے کہا ہے وہ شرح سود میں جلدی کمی نہ کریں۔ واضح رہے کہ اسرائیل بھارت کے لیے تجارتی سرپلس کے ذرائع میں سے ایک ہے۔ حماس اور اسرائیل جنگ کی آگ بھڑکی تو چند عرب ممالک اور ایران کی شمولیت سے  بھارت کی معیشت بری طرح متاثر ہو گی۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 12 نومبر تا 18 نومبر 2023