
حادثات کی بڑھتی ہوئی لہر پر جماعت اسلامی ہند کا اظہار تشویش
حادثات کے بعد فقط معاوضے اور انکوائریاں کافی نہیں، بنیادی خامیوں کا خاتمہ لازمی ہے: پروفیسر سلیم انجینئر
نئی دہلی (دعوت نیوز ڈیسک)
سات نکاتی عوامی تحفظ پالیسی: متحدہ سیفٹی کوڈ، احتساب اور کمیونٹی کی شمولیت پر زور
غزہ :سیاسی منافقت بند کریں، نسل کشی کو تسلیم کریں: عالمی برادری سے سخت مطالبہ
منی پور میں مسلسل نسل کشی جاری ہے، حکومت کی خاموشی شرمناک،فوری اقدامات ضروری: مولانا شفیع مدنی
جماعت اسلامی ہند (JIH) کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے حالیہ دنوں تلنگانہ میں ہونے والے کیمیکل فیکٹری کے ہولناک دھماکے، پوری میں رتھ یاترا کے دوران ہونے والی بھگدڑ اور احمدآباد میں پیش آنے والے فضائی حادثے پر اپنے گہرے رنج و غم اور تشویش کا اظہار کیا ہے ۔
جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں منعقد ہونے والی ماہانہ پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران احمد آباد، پوری اور تلنگانہ میں تین بڑے حادثات پیش آئے ہیں۔ یہ حادثات ایک بڑے قومی خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں اور عوامی تحفظ سے متعلق بنیادی خامیوں پر فوری غور و فکر کا تقاضا کرتے ہیں۔ اگرچہ ہم ریاستی اور مرکزی حکومت کی جانب سے فوری اقدام مثلاً معاوضے اور انکوائریوں کے اعلان کو سراہتے ہیں لیکن یہ اقدامات ان انتظامی اور ادارہ جاتی سنگین خامیوں کو دور کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں جو ایسے سانحات کے بار بار وقوع پذیر ہونے کا سبب بنتے ہیں۔
پروفیسر انجینئر سلیم نے کہا کہ 30 جون 2025 کو تلنگانہ میں سگاچی دوا ساز فیکٹری میں ہونے والے دھماکے میں تقریباً 40 مزدور جان سے گئے جبکہ کئی افراد شدید طور سے زخمی ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں پرانی مشینری، تکنیکی کمزوریاں اور حفاظتی انتظامات کی سنگین کوتاہیاں سامنے آئی ہیں۔ صرف ایک دن قبل پوری میں تین یاتری ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہوئے تھے۔یہ المناک حادثہ بڑے مذہبی اجتماعات کے دوران اکٹھا ہونے والی بھیڑ کے مؤثر انتظامات کی اشد ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔ اسی طرح احمد آباد کا درد ناک فضائی حادثہ شہری ہوا بازی کے شعبے میں نگرانی اور ہنگامی تیاری کے نظام کی خامیاں اجاگر کرتا ہے۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران ملک میں صنعتی آتشزدگیاں، شہری ڈھانچے کا انہدام اور عوامی اجتماعات میں بھگدڑ جیسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان حادثوں سے کام کرنے کے مقامات، تہواروں اور روزمرہ زندگی میں تحفظ کے بارے میں گہری تشویش پیدا ہوئی ہے۔ ان حادثات کے پیش نظر جماعت اسلامی ہند قومی مفاد میں درج ذیل تجاویز پیش کرتی ہے:
عوامی تحفظ سے متعلق قوانین، پالیسیوں اور ہنگامی ضوابط کا ازسر نو جائزہ لیا جائے۔
ملک گیر سطح پر ایک متحد اور قابلِ نفاذ سیفٹی کوڈ وضع کیا جائے جسے تمام صنعتوں، تقریبات اور عوامی ڈھانچوں پر لاگو کیا جا سکے، اس کے ساتھ ساتھ احتساب کا واضح نظام بھی عمل میں لایا جائے۔
بڑے مذہبی، ثقافتی اور شہری ٹرانزٹ کے مواقع پر ہجوم کو قابو کرنے اور شہری ہوا بازی کے ضوابط کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔
مقامی اور قومی سطح پر بڑے عوامی اجتماعات کی نگرانی، ابتدائی انتباہی نظام اور آفات سے بچاؤ کے یونٹ مضبوط اور وسائل سے لیس کیے جائیں۔
حفاظتی منصوبہ بندی اور آڈٹ کے عمل میں مزدوروں کی نمائندگی اور کمیونٹی کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔
ضوابط بنانے والے اداروں اور حفاظتی انسپکٹروں کو انتظامی اور سیاسی دباؤ سے آزاد اور مؤثر کارروائی کے لیے با اختیار بنایا جائے۔
سیاسی قیادت اور متعلقہ حکام کو اخلاقی اور انتظامی سطح پر مکمل جوابدہ ٹھیرایا جائے۔
اسرائیلی جنگی جرائم کے تسلسل اور ایران پر حالیہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ غزہ میں جاری نسل کشی، اسرائیل کے غیر قانونی قبضے اور اس کی غیر انسانی نسلی امتیاز پر مبنی پالیسیوں نے انسانیت اور اخلاقیات کی تمام حدوں کو پار کر لیا ہے۔ روٹی کے انتظار میں کھڑے ہوئے بھوکے شہریوں کو بمباری کا نشانہ بنانا تاریخ کے بدترین مظالم میں شمار کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ و اسرائیل کے حالیہ حملے ایران کے خلاف نسل کشی کے اس وسیع منصوبے کا حصہ ہیں۔ یہ حملے ایک خود مختار ملک کی خود مختاری کی سنگین خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی پامالی ہیں۔ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سیاسی منافقت کو ترک کرتے ہوئے نسل کشی کی حقیقت کو تسلیم کرے اور اس نسل کشی کا موثر جواب دے۔ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
منی پور میں دوبارہ شروع ہونے والے تشدد پر جماعت اسلامی ہند کے قومی سیکریٹری مولانا شفیع مدنی نے اپنی گہری تشویش اور رنج کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا امپھال میں حالیہ پرتشدد کارروائیاں، جن میں آگ زنی، توڑ پھوڑ، اور سیکیورٹی فورسز پر حملے شامل ہیں، اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ مسلح انتہا پسند گروہوں کا وادی میں خطر ناک اثر و رسوخ قائم ہو چکا ہے۔ ان گروہوں کو حاصل سیاسی سرپرستی اور بلا امتیاز ان کا خاتمہ ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں متاثرہ خاندان اب بھی بے گھر، خوفزدہ اور ذہنی طور پر صدمے کا شکار ہیں۔اس بحران کی وجہ سے منی پور کے بچوں کی تعلیم، روزگار اور بنیادی خدمات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ جماعت اسلامی ہند نے اپنے اس دیرینہ مطالبے کو دہرایا کہ تمام غیر قانونی عناصر کو غیر مسلح کیا جائے، نفرت پر مبنی نیٹ ورکس کو ختم کیا جائے اور بے گھر افراد کی مکمل باز آبادکاری کی جائے۔ مولانا شفیع مدنی نے کہا کہ ملک کی اعلیٰ قیادت کی خاموشی ناقابل قبول ہے۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو اس انسانی بحران کے خاتمے کے لیے فوری، مضبوط اور نتیجہ خیز اقدام کرنا چاہیے۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 13 جولائی تا 19 جولائی 2025