گیانواپی مسجد کیس: ایک ہندو مدعی نے تمام متعلقہ مقدمات سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا

نئی دہلی، جون 4: وارانسی میں گیانواپی مسجد سے متعلق کیس میں ایک ہندو مدعی نے ہفتہ کو کہا کہ وہ اور اس کا خاندان اس معاملے سے متعلق تمام مقدمات سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

مدعی جتیندر سنگھ نے کہا ’’میں اور میرا خاندان [بیوی کرن سنگھ اور بھتیجی راکھی سنگھ] گیانواپی سے متعلق ان تمام مقدمات سے دستبردار ہو رہے ہیں، جو ہم نے ملک اور مذہب کے مفاد میں مختلف عدالتوں میں دائر کیے تھے۔‘‘

راکھی سنگھ ان پانچ ہندو خواتین میں شامل تھی جنھوں نے مسجد کے احاطے کے اندر پوجا کے حقوق کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مسجد میں ہندو دیوتا شرنگر گوری کی تصویر موجود ہے۔

گذشتہ سال مئی میں وارانسی کی سول عدالت کے حکم پر مسجد کے احاطے کے سروے کے دوران بیضوی شکل کی ایک چیز ملی تھی۔ کیس میں ہندو فریقین نے دعویٰ کیا کہ وہ شے شیولنگ تھی، جو ہندو دیوتا شیو کی نمائندگی کرتی ہے۔ تاہم مسجد کی نگراں کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ وہ مسجد کے وضو خانے کا فوارہ تھا۔

سنگھ نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ اور اس کے خاندان کو ہندوؤں سمیت کئی حلقوں کی جانب سے ہراسانی کا سامنا ہے۔ سنگھ نے کہا ’’ایسی صورت حال میں، محدود طاقت اور وسائل کی وجہ سے، میں یہ جنگ ’دھرم‘ کے لیے مزید نہیں لڑ سکتا اور اسی لیے میں اسے چھوڑ رہا ہوں۔‘‘

اس نے مزید کہا ’’شاید میں نے اپنی زندگی میں سب سے بڑی غلطی یہ ‘دھرم یدھ’ [مذہب کی جنگ] شروع کرکے کی تھی۔ یہ معاشرہ صرف ان لوگوں کے ساتھ ہے جو مذہب کے نام پر چالیں چلا کر گمراہ کرتے ہیں۔

سنگھ وشو ویدک سناتن سنگھ نامی تنظیم کے صدر ہیں اور ان کی اہلیہ کرن سنگھ اس کی بین الاقوامی جنرل سکریٹری ہیں۔