گیانواپی مسجد کیس: سپریم کورٹ نے مسجد کے اندر پائے جانے والے مبینہ ’شیولنگ‘ کی پوجا کرنے کی اجازت مانگنے والی درخواست کو درج فہرست کرنے پر رضامندی ظاہر کی
نئی دہلی، جولائی 18: لائیو لاء کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے پیر کو 21 جولائی کو ایک نئی درخواست کی درج فہرست کرنے پر اتفاق کیا جس میں ورانسی کی گیانواپی مسجد کے سروے میں پائے جانے والے مبینہ شیولنگ کی پوجا کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے۔ تاہم مسجد انتظامیہ نہ کہا تھا وہ شیولنگ نہیں بلکہ مسجد کے حوض کا فاؤنٹین ہے۔
نئی عرضی میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو اس کی اصل عمر کا پتہ لگانے کے لیے اس بیضوی چیز کی کاربن ڈیٹنگ کرنے کی ہدایت بھی مانگی گئی ہے۔
درخواست گزار کی نمائندگی کرنے والے وکیل وشنو شنکر جین نے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا اور جسٹس کرشنا مراری اور ہیما کوہلی کی بنچ کے سامنے اس معاملے کا ذکر کیا۔
جین نے ججوں کو بتایا کہ انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی، مسجد کے نگراں کی طرف سے دائر کی گئی ایک پٹیشن بھی 21 جولائی کو درج ہے، جس میں مسجد کا سروے کرنے کے وارانسی عدالت کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔
مسجد کمیٹی کی عرضی جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، سوریہ کانت اور پی ایس نرسمہا پر مشتمل بنچ کے سامنے درج ہے۔
جین نے رمنا کی زیرقیادت بنچ سے درخواست کی کہ دونوں معاملات کو ایک ہی دن ایک ساتھ درج کیا جائے۔ چیف جسٹس نے جین کی عرضیوں کا نوٹس لیا اور ان کی درخواست کو مسجد کمیٹی کی درخواست کے ساتھ درج کرنے پر اتفاق کیا۔
گیانواپی مسجد وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر کے ساتھ واقع ہے۔
مئی میں وارانسی کی ایک ٹرائل کورٹ نے مسلم کمیٹی کے اعتراض کے باوجود گیانواپی مسجد کے ویڈیو سروے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد مسجد کمیٹی نے سروے کرنے کے ٹرائل کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔
16 مئی کو ٹرائل کورٹ نے ضلعی حکام کو مسجد میں وضو خانہ یا وضو کے ٹینک کو سیل کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے سروے کی رپورٹ آنے سے قبل ہی یہ حکم جاری کر دیا تھا۔
ایک دن بعد سپریم کورٹ نے حکام کو اس جگہ کی حفاظت کرنے کی ہدایت دی جہاں مذکورہ چیز ملای تھی۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ مسلمانوں کو مسجد میں نماز پڑھنے سے روکا نہ جائے۔
20 مئی کو سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ سے وارانسی میں ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں کارروائی منتقل کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ سول سوٹ کیس حساس ہے اور اس کی سماعت ایک سینئر اور تجربہ کار عدالتی افسر کو کرنی چاہیے۔
وارانسی کی ضلعی عدالت میں اس کیس کی سماعت جاری ہے۔