گیانواپی مسجد کیس: مبینہ ’’شیولنگ‘‘ کی کاربن ڈیٹنگ نہیں کی جا سکتی، اے ایس آئی نے ہائی کورٹ کو بتایا
نئی دہلی، نومبر 21: ہندوستان کے محکمہ آثار قدیمہ نے پیر کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کو ابتدائی طور پر بتایا کہ گیانواپی مسجد کے اندر پائے جانے والے مبینہ ’’شیولنگ‘‘ کی کاربن ڈیٹنگ نہیں کی جا سکتی ہے کیوں کہ اس چیز کی عمر کا تعین کرنے کا طریقہ کار اسے نقصان پہنچا سکتا ہے۔
آثار قدیمہ کی ایجنسی نے عرض کیا کہ کاربن ڈیٹنگ ممکن نہیں ہے کیوں کہ یہ چیز ایک غیر جاندار چیز ہے جس میں فوسلز نہیں ہیں۔
یہ عرضی ہندو قانونی چارہ جوئی کے ایک گروپ کی طرف سے ایک درخواست پر سامنے آئی ہے جس میں مسجد کے اندر موجود چیز کا معائنہ کرنے کے لیے ایک آزاد ادارہ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
4 نومبر کو الہ آباد ہائی کورٹ نے آثار قدیمہ کی ایجنسی کو ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ حلف نامہ داخل کرے کہ آیا اس چیز کی سائنسی جانچ کرنا ممکن ہے۔
ہندو مدعیان نے کاربن ڈیٹنگ کرانے کی اجازت کے لیے پہلے وارانسی کی عدالت سے رجوع کیا تھا لیکن اس نے 14 اکتوبر کو یہ کہتے ہوئے درخواست مسترد کر دی تھی کہ مسجد کے احاطے میں کسی بھی قسم کا سروے کرنا سپریم کورٹ کے مئی کے حکم کی خلاف ورزی ہوگی۔
پیر کی سماعت میں محکمہ آثار قدیمہ کے وکیل منوج کمار سنگھ نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ حلف نامہ داخل نہیں کیا گیا ہے لیکن باڈی کے ڈائریکٹر جنرل نے کاربن ڈیٹنگ کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
سنگھ نے کہا کہ کاربن ڈیٹنگ کے علاوہ دیگر سائنسی تکنیکوں کا استعمال کسی چیز کی عمر کا تعین کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
وکیل نے ہائی کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ آثار قدیمہ کے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے اپنی رائے دینے کے لیے تین ماہ کا وقت مانگا ہے کہ آیا اس چیز کی عمر کا تعین دوسرے کن سائنسی طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔
تاہم ہائی کورٹ نے درخواست منظور کرنے سے انکار کر دیا اور معاملے کی سماعت 30 نومبر تک ملتوی کر دی۔