گزشتہ سے پیوستہ :اب انہیں ڈھونڈ چراغِ رُخِ زیبا لے کر

علمی دنیا کی عظیم شخصیات جو 2022ء میں جدا ہوگئیں

مجتبیٰ فاروق ,حیدر آباد

کسی جید عالم کا انتقال کرجانا کسی سانحہ سے کم نہیں ہوتا ہے۔علم اور علماء ہی ہماری اصل میراث ہیں ۔حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشادفرمایا:
اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے بندوں کے سینوں سے کھینچ لے بلکہ علماء کو اٹھا لینے سے علم اٹھ جائے گا،یہاں تک کہ جب کوئی عالم نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنا امیر بنا لیں گے۔ ان سے مسائل پوچھے جائیں گے تو وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے۔اس کے نتیجے میں وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔(البخاري في الصحيح، کتاب العلم)
زیر نظر مضمون میں ان علمی شخصیات کا ایک بہت ہی مختصر تعارف پیش کیا جائے گا جو 2022ء میں انتقال کرگئیں ۔
مفتی محمد رفیع عثمانی
مفتی اعظم پاکستان اور جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر مفتی محمد رفیع عثمانی 86 سال کی عمر میں 22 نومبر 2022 ءکو کراچی میں انتقال کرگئے۔مفتی محمد رفیع عثمانی وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نائب صدر،کراچی یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی ، اسلامی نظریاتی کونسل، رویت ہلال کمیٹی اور زکوٰۃ و عشر کمیٹی سندھ کے رکن رہے۔مفتی اعظم پاکستان محمد رفیع عثمانی 21 جولائی 1936 کو ہندوستان کی مشہور ریاست اُترپردیش کے ایک معروف شہر دیوبند میں پیدا ہوئے ۔آپ نے دارلعلوم دیوبند سے تعلیم حاصل کی اور 1947میں خاندان کے ہمراہ پاکستان چلے گئے ۔پھر آپ نے درس نظامی کی تعلیم پاکستان میں ہی مکمل کی ۔اس کے ایک طویل عرصے تک درس وتدریس سے وابستہ رہے لیکن اس دوران علمی مجالس میں میں شرکت کرتے رہے۔1971میں دارالافتا کی ذمہ داری سنبھال لی۔ 1976 میں مولانا مفتی شفیع عثمانی کے انتقال کے بعد دارالعلوم کراچی کا نظم ونسق بھی سنبھال لیا اور ان کی محنت اور لگن سے دارالعلوم کراچی کا شمار پاکستان کے بڑے تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔ تحقیق و تصنیف کا بھی عمدہ ذوق رکھتے تھے ۔آپ نے بیس سے زائد فقہ وفتاویٰ پر کتابیں لکھیں ۔
ڈاکٹرمحمود الطحان
علوم الحدیث کے عظیم محقق ڈاکٹرمحمود الطحان 24نومبر 2022 ء کو 87 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ڈاکٹر الطحان 1953ء میں شام میں ایک دین دار اور علمی گھرانے میں پیدا ہوئے ۔آپ حفظ اور ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کےبعد دمشق یونیورسٹی کے کلیۃ الشرعیہ سے اعلی تعلیم حاصل کی ۔اس کے بعد مدینہ یونیورسٹی ایم فل کی ڈگری لی اور جامعہ ازہر سے 1971ء میں خطیب البغدادی کی خدمات حدیث پر تحقیقی مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔آپ نے اپنے دمشق کے مشہور اساتذہ سے فیض حاصل کیا ۔آپ کا تحقیقی میدان اور ذوق علوم الحدیث اور علم الفقہ رہا ہے اور ان میدانوں میں کئی اہم کتابیں لکھیں جن کے نام یہ ہیں :تيسير مصلح الحديث،أصول تخريج الأحاديث ودراسة الأسانيد،الخطيب البغدادي،من للسنة اليوم،عناية المُحدثين بمتن الحديث كعنايتهم بالأسانيد،ان میں سے تيسير مصلح الحديث اور الخطيب البغدادي جیسی کتابوں نے کافی شہرت حاصل کی ۔
ڈاکٹرسعودالفاتح محمدالبداوی
اسلامی سیاست کی داعیہ اور اخوان المسلمون کی سابق رکن ڈاکٹرسعودالفاتح محمدالبداوی بھی 90سال کی عمر میں 23دسمبر 2022کواس دارِ فانی سے کوچ کرگئیں ۔سعود الفاتح نے خرطوم یونیورسٹی سے بی اےکیا۔اس کے بعد لندن یونیورسٹی سے عربی زبان وادب میں ایم ۔اےکیا۔اس کے بعد خرطوم یونیورسٹی ہی سے پی۔ ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کی۔تعلیم مکمل کرنےکے بعد تدریسی مشغلہ اختیارکیا لیکن اکیڈمک میدان کو خیرباد کہہ کر سیاست اوراسلامی سرگرمیوں میں حصہلینا شروع کیا۔ انہوں نے اخوان المسلمون میں شمولیت اختیار کرلی اور سوڈان میں اخوان کی پہلی رکن بن گئیں ۔کچھ عرصے تک سوڈان میں اخوانی رسالے کی ادارت بھی کرتی رہیں ۔اخوان سے علیحدگیکے بعدمعروف اسلامی مفکر ڈاکٹرحسن ترابی کی نیشنل اسلامک فرنٹ میں شمولیت اختیار کرکے سیاسی،سماجی اور اسلامی سرگرمیوں کو جاری رکھا۔اس کے علاوہ کئی سیاسی فورموں پراسلامی سیاست کی نمائندگی کرتی رہیں۔ سوڈان میں ان کا شمار معروف اسلام پسند رہنماؤں میں ہوتا تھا۔سعود الفاتح بنیادی طور پراخوان المسلمین کی فکر سے متاثر تھیں۔لیکن بعد کے ادوار میں انہوں نےسیاسی طور پرتنوع اختیارکیا۔آپ سوڈان میں خواتین کی ایک نمائندہ آواز تھیں اور خواتین کے مسائل اور ان کے حل کے لیے ہر لمحہ جدوجہد میں مصروف رہتی تھیں۔گفتار میں بے باک تھیں اور کردار ان کا صوفیانہ تھا ۔سوڈان میں کئی نسوانی تنظیمیں اور ادارے سرگرم ہیں جو فمینزم اور سکیولرزم کے فریم ورک میں کام کررہے ہیں۔اس کے ساتھ اسلام پسند خواتین اوراداروں کا دائرہ بھی وسیع ہوتا جارہا ہےاور1960ءکی دہائی میں اخوان المسلمون ،ڈاکٹرحسن ترابی اور دوسری اسلام پسند تنظیموں نے خواتین کے حقوق اور ان کی تعلیم وتربیت اور حفاظت پر کام کرنا شروع کیا۔اس تعلق سےسعودالفاتح محمد البداوی نے بھی کلیدی رول ادا کیاہے ۔
معروف داعیہ منیرة بنت حمدی
الحاجہ منیرہ بنت حمدی قبیسی 26دسمبر2022 نواسی کی عمر میں انتقال کر گئیں ۔آپ شام سے تعلق رکھتی تھیں ۔آپ شام کے ایک خوبصورت شہر میں1933ءکو پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم آبائی قصبے میں حاصل کی اوراس کے بعد دمشق یونیورسٹی سے گریجویشن(B۔Sc)کی ڈگری حاصل کی یونیورسٹی کی سطح پر حجاب کو متعارف کرایا۔ اس دوران اور اس کے بعد بھی انہوں نے دمشق کے معروف اساتذہ اور علماء سے استفادہ کیا جن میں الشیخ احمد کفتارو(مفتی اعظم شام)،الشیخ عبدالکریم الریفائی،ڈاکٹرمصطفی السباعی(اخوان المسلمون کے رہنما)اورپروفیسر عصام العطارشامل ہیں۔ان تمام علمی شخصیات سے فیض یاب ہوکر انہوںنےاپنے دل ودماغ کو منورکیا۔منیرة بنت حمدی نے خواتین وطالبات کی تعلیم تربیت کے لیے خودکو وقف کردیا اور زندگی کی آخری سانس تک اپنی قائم کردہ قبیسی تحریک سے وابستہ رہیں ۔تقویٰ وطہارت اور مربیانہ خصائل کی وجہ سے لوگ ان کا بے حد اکرام کرتے تھے۔قبیسی تحریک میں تصوف کا رجحان غالب ہےاور تصوف کے رنگ ہی میں تربیتی کام کیاجارہاہے ۔شیخہ نے طویل عرصے تک قبیسی تحریک کی قیادت اور رہنمائی کی ۔آپ نے اپنی زندگی میں بےشمارخواتین اورطالبات میں دینی مزاج پیدا کیااورانہیں نیکیوں پر ابھارا۔آپ بااثر مربیہ تھیں اور تصوف و سلوک سےخصوصی دلچسپی تھی۔اس کے ساتھ اعلیٰ علمی لیاقتوں سے بھی آراستہ تھیں۔اردن کےرائل اسلامک اسٹریٹجیک اسٹڈیزسنٹرنے انہیں کئی مرتبہ عالمِ اسلام کی بااثرخاتون بھی قرار دیا بلکہ انہیں دورِجدیدکی سب سے مؤثر صوفیہ بھی قراردیاجاسکتا ہے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 15 جنوری تا 21 جنوری 2023