گروگرام: ’’نماز‘‘ میں خلل ڈالے جانے کے معاملے میں سپریم کورٹ کا رخ کرنے والے سابق ایم پی محمد ادیب کے خلاف ہندوتوا گروپ نے ایف آئی آر درج کرائی
نئی دہلی، جنوری 6: گروگرام میں کھلے میں ’’نماز‘‘ ادا کرنے پر جاری تنازعہ کے درمیان وہاں کی پولیس نے راجیہ سبھا کے سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب اور دیگر کے خلاف مقامی ہندو کارکنوں کی طرف سے دائر شکایت پر ایف آئی آر درج کی ہے، جس میں ان پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالنے اور زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کا الزام لگایا گیا ہے۔
دی نیو انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق حکام نے بتایا کہ محمد ادیب، عبدالحسیب کشمیری اور مفتی محمد سلیم کشمیری کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153 (فساد پیدا کرنے کے ارادے سے اشتعال انگیزی کرنا) اور 34 (مشترکہ ارادہ) کے تحت سیکٹر 40 پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
رابطہ کرنے پر سیکٹر 40 پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر کلدیپ سنگھ نے کہا کہ حقائق کی تصدیق کی جارہی ہے اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
معلوم ہو کہ دسمبر میں محمد ادیب نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور ہریانہ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اور چیف سکریٹری کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست کی تھی کیوں کہ وہ فرقہ وارانہ اور پرتشدد جذبات کو روکنے کے اقدامات کے بارے میں عدالت کی ہدایات کی تعمیل کرنے میں ناکام رہے، جس کے نتیجے میں نفرت انگیز جرائم ہوئے۔
شکایت کنندگان، دنیش بھارتی، ہمت اور وکی کمار نے ادیب پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالنے اور زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔
انھوں نے الزام لگایا کہ مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی بار بار کوشش کی جارہی ہے۔
دنیش بھارتی نے دعویٰ کیا کہ سیکٹر 40 میں ایک پلاٹ جہاں ایک منگتو منیہار کے آباؤ اجداد کو سپرد خاک کیا گیا ہے، اسے قبرستان قرار دیا گیا ہے اور وہاں مسجد تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا ’’ہم کسی مذہب کو نشانہ نہیں بنا رہے ہیں۔ زمینوں پر قبضہ اور تجاوزات اور سرکاری زمین کا غلط استعمال ہمارے کلیدی مسائل ہیں۔ وہ (ملزمان) لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے ادیب نے کہا کہ وہ اس بات سے واقف نہیں تھے کہ ان کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور انھیں ابھی اس کے بارے میں معلوم ہوا ہے۔
انھوں نے کہا ’’یہ معاملہ اصل میں کیا ہے؟ ہم وہ لوگ ہیں جو امن، سکون اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بات کر رہے ہیں اور جو لوگ گوڈسے کی شان میں تشہیر چاہتے ہیں وہ ہم پر الزام لگا رہے ہیں۔‘‘