گجرات پولیس نے مبینہ جعلسازی کے الزام میں ممبئی کی کارکن تیستا سیتلواڑ کو حراست میں لیا
نئی دہلی، جون 25: اے این آئی کی خبر کے مطابق گجرات پولیس کے انسداد دہشت گردی دستے نے ہفتہ کے روز ممبئی کی کارکن تیستا سیتلواڑ کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
پولیس کارکن سے احمد آباد کی گلبرگ سوسائٹی میں 2002 کے گودھرا ٹرین کو جلانے کے بعد ہوئے تشدد کے بارے میں دیے گئے بیانات کے سلسلے میں پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے۔
28 فروری 2002 کو گلبرگ سوسائٹی میں مشتعل ہجوم نے گھروں کو آگ لگا دی تھی، جس میں 69 افراد ہلاک ہوئے جن میں کانگریس کے سابق ایم پی احسان جعفری بھی شامل تھے جنھیں گلا کاٹ کر قتل کیا گیا تھا۔ اس سے ایک دن قبل گجرات کے گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس کی ایک بوگی کو آگ لگنے سے ایودھیا سے واپس آنے والے 59 افراد کی موت ہو گئی تھی۔
سیتلواڑ کے خلاف یہ کارروائی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے اے این آئی کے ساتھ ایک انٹرویو کے چند گھنٹے بعد کی گئی ہے جس میں امت شاہ نے سیتلواڈ پر 2002 کے گجرات فسادات کے بارے میں پولیس کو بے بنیاد معلومات دینے کا الزام لگایا تھا۔
جمعہ کو سپریم کورٹ نے احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری کی طرف سے وزیر اعظم نریندر مودی اور گجرات کے دیگر سینئر افسران کے خلاف لگائے گئے ’’بڑی سازش‘‘ کے الزامات کو مسترد کر دیا۔ مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔
اپنے فیصلے میں عدالت نے ریاستی حکومت کی طرف سے دیا گیا ایک بیان پڑھا جس میں کہا گیا تھا کہ کیس میں شریک درخواست گزار سیتلواڑ نے ذکیہ جعفری کے جذبات کا استحصال کیا۔ عدالت نے ذکیہ جعفری کی اس درخواست کو خارج کر دیا جس میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کو چیلنج کیا گیا تھا، جس نے مودی کو فسادات میں ملوث ہونے کے کیس میں کلین چٹ دی تھی۔
ہفتہ کو سیتلواڑ، معطل آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ، گجرات کے سابق پولیس ڈائریکٹر جنرل آر بی سری کمار اور دیگر کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی گئی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے ’’سنجیو بھٹ، آر بی سری کمار، تیستا سیتلواڑ اور دیگر نے جھوٹے ثبوت گھڑ کر قانون کے عمل کا غلط استعمال کرنے کی سازش کی تاکہ متعدد افراد کو ایسے جرم کے لیے مجرم ٹھہرایا جائے جو سزائے موت کے ساتھ قابل سزا ہے، اس طرح آئی پی سی کی دفعہ 194 کے تحت قابل سزا جرم کا ارتکاب کیا گیا۔‘‘
ایف آئی آر میں مزید الزام لگایا گیا ہے کہ گجرات فسادات کے معاملے میں خصوصی تفتیشی ٹیم کی طرف سے پیش کردہ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ سیتلواڑ نے کچھ حقائق اور دستاویزات جعلی بنائے تھے۔
سیتلواڑ کے دفتر میں موجود ایک شخص نے بتایا کہ پولیس ہفتہ کی سہ پہر 3 بجے شہر کے جوہو محلے میں واقع اس کے گھر پہنچی۔ اسے گجرات پولیس نے حراست میں لے لیا اور ممبئی کے سانتا کروز پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔
پولیس سٹیشن میں سیتلواڑ نے احمد آباد کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ سے منسلک جے ایچ پٹیل اور ایک خاتون پولیس افسر کے خلاف مبینہ طور پر اس پر حملہ کرنے کی شکایت درج کرائی۔
اس سے قبل انٹرویو میں امت شاہ نے اے این آئی سے کہا تھا کہ ذکیہ جعفری نے ’’کسی اور‘‘ کی ہدایت پر کیس کی پیروی کی تھی۔
انھوں نے مزید کہا تھا کہ ’’ہر کوئی جانتا ہے کہ تیستا سیتلواڑ کی این جی او [سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس] یہ سب کر رہی تھی۔ جب اس وقت [کانگریس کی قیادت والی] یو پی اے حکومت اقتدار میں آئی تو اس نے اس این جی او کی بہت مدد کی۔‘‘
سیٹیزنز فار جسٹس اینڈ پیس گجرات فسادات کے متاثرین کو قانونی مدد فراہم کرتا ہے۔ سیتلواڑ اس تنظیم کی سکریٹری ہیں۔