گجرات: جگنیش میوانی اور نو دیگر 2017 کے ’’آزادی مارچ‘‘ سے متعلق کیس میں بری
نئی دہلی، مارچ 29: گجرات کی ایک عدالت نے بدھ کو کانگریس ایم ایل اے جگنیش میوانی اور نو دیگر کو جولائی 2017 میں مہسانہ ٹاؤن میں مبینہ طور پر پولیس کی اجازت کے بغیر ریلی نکالنے سے متعلق ایک کیس میں بری کر دیا۔
جن دیگر افراد کو بری کیا گیا ہے ان میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی سابق رکن ریشما پٹیل اور راشٹریہ دلت ادھیکار منچ کے کچھ ارکان شامل ہیں، جگنیشن میوانی جس کے کنویر ہیں۔
ریشما پٹیل اب گجرات میں عام آدمی پارٹی کی ترجمان ہیں۔
ملزمان نے گذشتہ سال مئی میں ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی طرف سے اس معاملے میں تین ماہ کی جیل کی سزا سنائے جانے کے بعد مہسانہ کی ضلع اور سیشن عدالت سے رجوع کیا تھا۔
میوانی اور ان کے حامیوں نے 12 جولائی 2017 کو ایک ریلی کا اہتمام کیا تھا، جس میں 2016 کے اس معاملے میں حکومت کی جانب سے کارروائی میں عدم فعالیت کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا جس میں ایک مردہ گائے کی کھال اتارنے کے الزام میں چار دلتوں کو اونچی ذات کے افراد کے ہجوم نے مارا پیٹا تھا۔
’’آزادی کوچ‘‘ کے نام سے اس احتجاجی مارچ کا انعقاد مہسانہ سے بناسکنتھا ضلع کے دھنیرا شہر تک کیا گیا تھا۔
اس معاملے میں پولیس نے میوانی اور پٹیل سمیت 12 افراد کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 143 (غیر قانونی اجتماع) کے تحت پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی تھی۔
بدھ کو سیشن عدالت نے اس کیس کو بے بنیاد قرار دیا۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج سی ایم پوار نے کہا کہ شہریوں کو جمہوریت میں مسائل پر بات کرنے اور بحث کرنے کا حق ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس مارچ سے شہریوں یا پولیس کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور مارچ کے وقت ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت کوئی ممنوعہ احکامات نافذ نہیں تھے۔
فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے میوانی نے کہا کہ ان کے اور دیگر کے خلاف یہ مقدمہ غیر سنجیدہ تھا۔ انھوں نے ٹویٹر پر لکھا ’’ستیہ میو جیتے (سچائی کی ہی فتح ہوتی ہے)‘‘۔