بائیو میٹرک ڈیٹا اکٹھا کرنے کے معاملے میں گوگل پر مقدمہ درج

گوگل پر الزام ہے کہ اس نے ٹیکساس انتظامیہ کی اجازت کے بغیر اپنی مصنوعات اور خدمات فراہم کے نام پر لاکھوں افراد کا بائیو میٹرک ڈیٹا جمع کیا

نئی دہلی: امریکی ریاست ٹیکساس کے اٹارنی جنرل کین پیکسٹن نے اپنے تجارتی مفادات کے لیے ٹیکساس کے لاکھوں شہریوں کے بائیو میٹرک ڈیٹا کو غیر مجاز طور پر جمع کرنے اور اس کا بے دریغ استعمال کرنے پر گوگل پر مقدمہ کیا ہے۔
اٹارنی جنبر کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق مقدمہ میں الزام لگایا گیا ہے کہ گوگل نے ٹیکساس انتظامیہ کی اجازت کے بغیر اپنی مصنوعات اور خدمات جیسے گوگل فوٹوز، گوگل اسسٹنٹ اور نیسٹ ہب میکس کے ذریعے لاکھوں بائیو میٹرک ڈیٹا جمع کیا، جس میں وائس پرنٹس اور چہرے کی جیومیٹری شامل ہیں۔ گوگل کا ٹیکساس کے لوگوں کی ذاتی معلومات کو اپنے کاروباری مفادات کے لیے استعمال کرنا ریاستی حقوق اور بایومیٹرک آئیڈینٹیفائر ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
گوگل کے ترجمان جوز کاسٹانیڈا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ "گوگل ان ڈیٹا کو براہ راست عدالت میں پیش کرے گا، انہوں نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل پیکسٹن ایک بار پھر کمزور مقدمے کے ذریعے ہماری مصنوعات کے بارے میں غلط بیانی کر رہے ہیں۔”
مقامی میڈیا کے مطابق قانون کی خلاف ورزی پر 25 ہزار امریکی ڈالر تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
یہ مقدمہ آن لائن پرائیویسی کی مبینہ خلاف ورزی کرنے کے الزام میں بڑی ٹیک کمپنیوں کے خلاف کئی ریاستوں کی جانب سے دائر کیے گئے مقدموں میں تازہ ترین ہے۔