گوا میں ’’اخلاقیات ہی آزادی‘‘ کے موضوع پر کثیر لسانی ادبی میلہ

پناجی، گوا 🙁 دعوت نیوز ڈیسک)

کونکنی شانتی پبلیکیشنز نے ’’اخلاقیات ہی آزادی‘‘ کے موضوع پر ایک کثیر لسانی ادبی میلے کا کامیاب انعقاد کیا، جس میں مختلف زبانوں کے ادیبوں، شاعروں اور دانشوروں نے شرکت کی۔ اس ادبی میلے کا مقصد اخلاقیات اور آزادی کے درمیان تعلق کو اجاگر کرنا تھا، جس میں تقاریر، کوی سمیلن اور شاعری کی کتاب کی رونمائی شامل تھی۔
تقریب کا آغاز نذرانہ درویش پروگرام کی کنوینر کے افتتاحی خطاب سے ہوا، جس میں انہوں نے معاشرے میں اخلاقی قدروں کے زوال اور بڑھتی ہوئی بے حیائی کے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے معاشرتی اور خاندانی ڈھانچے پر اس کے منفی اثرات پر اعداد و شمار پیش کیے۔
مہمانِ خصوصی پرکاش پارٹینکر، وائس ڈین، شینوئی گوئمباب اسکول آف لینگویجز اینڈ لٹریچر نے اپنے خطاب میں سامعین کو والدین کی محنت اور کمائی کی قدر کرنے کی تلقین کی اور اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنے بزرگوں کے سکھائے گئے اخلاقیات کو بلند کرنا چاہیے۔ انہوں نے اس طرح کے اہم عنوانات پر مبنی پروگرام منعقد کرنے پر کونکنی شانتی پبلیکیشنز کو مبارکباد دی۔آصف حسین، چیئر مین، سینٹر فار اسٹڈی آف فلسفہ اور ہیومینٹیز، نے اپنے خطاب میں اخلاقیات کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے الہی رہنمائی کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ معاشرتی اصلاح کے لیے ہمیں روحانی اصولوں کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔شاعر اور سماجی کارکن این شیو داس نے کہا کہ ایسے ادبی پلیٹ فارمس ادیبوں اور شاعروں کو اپنے خیالات اور جذبات کے اظہار کا موقع فراہم کرتے ہیں جس سے معاشرتی مسائل کے حل میں مدد ملتی ہے۔
اردو کی معروف شاعرہ فوزیہ رباب نے اپنے خطاب میں کہا کہ اخلاقیات کے بغیر آزادی تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ سوشل میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی کس طرح سچ اور جھوٹ میں تمیز کو دھندلا کر معاشرتی انتشار کا باعث بن سکتے ہیں۔تقریب کا اختتام کثیر لسانی کوی سمیلن اور گوا کے مختلف شاعروں کی نظموں پر مشتمل ایک نئی کتاب کی رونمائی کے ساتھ ہوا جس نے اس فیسٹیول کو یادگار بنا دیا۔چیئر مین کے ایس پی سمیع اللہ بیلوادی نے تمام شرکاء اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور مستقبل میں اس طرح کے ادبی اور اخلاقی مباحثوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 13 اکتوبر تا 19 اکتوبر 2024