’’زیرِ سماعت ملزموں کو ضمانت دیں، ورنہ ہم دیں گے‘‘: سپریم کورٹ نے 853 زیر التوا درخواستوں پر یوپی حکومت کو تنبیہ کی
نئی دہلی، جولائی 26: ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے پیر کو اتر پردیش کی حکومت سے کہا کہ اگر حکام زیر سماعت قیدیوں کو رہا کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ لینے میں ناکام رہتے ہیں، تو وہ خود ضمانت کا حکم جاری کرے گی۔
جسٹس سنجے کشن کول اور ایم ایم سندریش نے یہ بیان اس وقت دیا جب انھیں بتایا گیا کہ 853 افراد 10 سال سے زائد عرصے سے حراست میں ہیں اور ان کی مجرمانہ اپیلوں پر فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ، سلیمان نامی اتر پردیش کے ایک رہائشی کی درخواست پر سماعت کر رہا تھا، جو 12 سال سے جیل میں ہے۔ اس نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جب اس کی اپیل سننے کے لیے ہائی کورٹ کا کوئی بنچ دستیاب نہ تھا۔
سپریم کورٹ نے کہا ’’اگر آپ [ریاستی حکومت] اسے سنبھال نہیں پا رہے ہیں، تو ہم سنبھالیں گے۔ ہائی کورٹ اور ریاست دونوں کے ساتھ مسئلہ ہے۔ آپ ان لوگوں کو غیر معینہ مدت کے لیے سلاخوں کے پیچھے نہیں ڈال سکتے۔‘‘
ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق عدالت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل گریما پرشاد سے پوچھا کہ واحد جرم کے کتنے مقدمات میں ترجیحی بنیاد پر ضمانت پر غور کیا جا سکتا ہے۔ اس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ریاست نے ابھی تک اس فہرست کی جانچ نہیں کی ہے۔
9 مئی کو جب اس معاملے کی آخری سماعت ہوئی تھی، تب اتر پردیش حکومت اور الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ 350 مجرموں کی ضمانت کی درخواستیں 10 سال سے زیر التوا ہیں اور 159 ایسے ہیں جو 15 سال سے زیادہ عرصے سے قید ہیں۔
گذشتہ ہفتے ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرتے ہوئے کہا کہ اپریل سے 17 جولائی کے درمیان 62 قیدیوں کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کیا گیا۔ تاہم اس مدت میں 232 نئی ضمانت کی درخواستیں دائر کی گئیں۔
سپریم کورٹ نے ریاست سے سفارش کی ہے کہ وہ واحد جرم کے مقدمات کو ایک ہی بار میں اٹھانے پر غور کرے۔ عدالت نے مزید کہا کہ جب تک خصوصی حالات نہ ہوں، ان سب کو ضمانت پر رہا کیا جا سکتا ہے۔