غزہ کے سات سو دنوں کی وحشت : قتلِ عام، مزاحمت اور عالمی ضمیر کا امتحان

فلسطینی سرزمین پر ’نیا دبئی‘ کا منصوبہ۔سامراجی خواب یا صہیونی فریب؟

مسعود ابدالی

غربِ اردن کے اسرائیل سے الحاق کی شروعات، فلسطینی شناخت خطرے میں!
اسرائیلی فوجی قیادت جنگ بندی پر آمادہ، نیتن یاہو کی ضد برقرار
نوشتۂ دیوار: ’یا صاحب الارض اعتصم۔فالارض، عرض المتقین‘ ۔ اہلِ غزہ کا عہدِ صمود
غزہ پر مسلط جنگ کو سات سو دن مکمل ہو چکے ہیں۔ ان بائیس مہینوں میں آسمان سے آتش و آہن کی موسلا دھار بارش ایک دن کے لیے بھی نہیں رکی۔ وزارتِ صحت غزہ کے مطابق اب تک 62,000 سے زائد فلسطینی جاں بحق اور ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ عسکری انٹیلیجنس کے مطابق ان ہلاکتوں میں نہتے شہریوں کا تناسب 83 فیصد ہے۔ بھوک سے مرنے والے بچوں کی تعداد سو سے تجاوز کر چکی ہے، اور قحط کی شدت نے انسانی وقار کو مٹی میں ملا دیا ہے۔
جنگ بندی یا نسل کشی؟
غزہ پر قبضے کے لیے فوجی آپریشن کا اعلان ہو چکا ہے مگر مطلوبہ نفری کی کمی کے باعث زمینی کارروائی مؤخر ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 27 اگست کو وہائٹ ہاؤس میں ایک ’’بڑے اجلاس‘‘ کی صدارت کی جس میں برطانیہ کے سابق وزیرِاعظم ٹونی بلئیر سمیت کئی عالمی شخصیات شریک ہوئیں۔ صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف (Steve Witkoff) نے اعلان کیا کہ جنگ سال کے آخر تک جاری رہ سکتی ہے۔ یعنی جاں بلب اہل غزہ کو فاقوں اور قتل عام کا عذاب مزید 120 دن سہنا ہے۔اسی دوران ٹائمز آف اسرائیل نے انکشاف کیا کہ صدر ٹرمپ نے اسرائیلی قیادت کو ’’کارروائی تیز کرنے‘‘ کی ہدایت کی ہے۔اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم Truth Social پر صدر نے لکھا ’’یرغمالی صرف اس وقت آزاد ہوں گے جب مزاحمتی تنظیم مکمل طور پر ختم ہو جائے۔‘‘ یہ مؤقف اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے عزائم سے ہم آہنگ ہے جو غزہ کو فلسطینیوں سے ’’پاک‘‘ کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔غزہ پر کنٹرول اور فلسطینیوں کی ’’مستقل نقل مکانی‘‘ کے حوالے سے صدر ٹرمپ اپنا موقف ویڈیو کلپ "Trump Gaza” کی شکل میں کافی پہلے ظاہر کرچکے ہیں۔
فلسطینیوں کی قبروں پر ایک نیا دبئی؟؟
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ "GREAT Trust” کے نام سے ایک منصوبے پر غور کر رہی ہے جس کے تحت غزہ کو دس سال کے لیے امریکی کنٹرول میں دے کر سرمایہ کاروں کے ذریعے تعمیر نو کی جائے۔لاکھوں فلسطینیوں کو نقد رقوم اور دوسری مراعات دے کر غزہ سے باہر جانے پر آمادہ یا مجبور کیا جائے گا۔غزہ کے مستقبل کی یہ انجینئرنگ 38 صفحات پر مشتمل ایک دستاویز میں بیان کی گئی ہے جو Boston Consulting Group نے تیار کی۔ اس منصوبے پر مشاورت میں صدر ٹرمپ، دامادِ اول جیرڈ کشنر، سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو جیسے اہم لوگ شریک رہے۔ منصوبے کے تحت غزہ کو پر تعیش "Riviera of the Middle East” بنایا جائے گا جس کے لیے ٹونی بلئیر نے ’نیو دبئی‘ کا نام تجویز کیا ہے۔ سرمایہ کاروں کو بتایا گیا کہ وہ سو ارب ڈالر لگا کر دس سال میں چار گنا منافع کما سکتے ہیں۔یہ سب کچھ ’’فلسطینی قیادت کی اصلاح‘‘ اور ’’انتہا پسندی سے پاک معاشرہ‘‘ بنانے کے نام پر پیش کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں ایک ایسا ڈھانچہ کھڑا ہو جو اسرائیل کے ساتھ ابراہام معاہدوں میں شامل ہو سکے۔سوال یہ ہے کہ کیا غزہ کے عوام اپنی سرزمین بیچ کر کسی اور کے ’’نئے دبئی‘‘ کے خواب کو حقیقت بننے دیں گے؟؟
غربِ اردن کے اسرائیل سے الحاق کا آغاز
غزہ ہڑپنے کے ساتھ غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کی تیاری بھی شروع کردی گئی ہے۔نیو یارک ٹائمز کے مطابق امریکہ نے خاموشی سے ایک نئی پالیسی نافذ کر دی ہے جس کے تحت مقتدرہ فلسطین (PA) کے پاسپورٹ ہولڈروں کی ویزا درخواستیں روک دی گئی ہیں۔تاہم وہ فلسطینی جن کے پاس دوسرے پاسپورٹ (اسرائیل، شام، اردن وغیرہ) ہیں وہ ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ نے 18 اگست کو اپنے تمام سفارتی مشنز کو ہدایت بھیج دی تھی کہ سیکشن 221(g) کے تحت فلسطینی پاسپورٹ پر ویزا درخواستیں مسترد کر دی جائیں۔ ماہرین کے مطابق یہ پالیسی غربِ اردن کے باضابطہ اسرائیلی الحاق (Annexation) کی راہ ہموار کرنے کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے کیونکہ اس کے بعد مقتدرہ فلسطین محض ایک کاغذی ڈھانچہ رہ جائے گی جبکہ عملی و سیاسی کنٹرول مکمل طور پر اسرائیل کے پاس ہوگا۔
فوجی قیادت بمقابلہ سیاسی ضد
اسرائیلی ٹی وی چینل-12 کے مطابق ملک کے دفاعی سربراہان، یعنی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زامیر، موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ برنیع (David Bernea) اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر ہانگبی (Tzachi Hanegbi) زور دے رہے ہیں کہ غزہ پر یلغار کے بجائے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو قبول کیا جائے۔ عسکری قائدین کو ڈر ہے کہ غزہ شہر پر حملہ اسرائیلی قائدین کو موت کے منہ میں دھکیل دے گا۔ عرب ثالثوں کے تیار کردہ اس مرحلہ وار منصوبے میں 60 دن کی فائر بندی، 10 یرغمالیوں اور 18 لاشوں کی واپسی شامل ہے۔ لیکن نتن یاہو تمام یرغمالیوں کی بیک وقت رہائی اور مزاحمت کاروں کے ہتھیار ڈالنے سے پہلے امن کی کسی تجویز پر بات کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں ۔
فوجی جرنیل نجی نشستوں میں کہتے سنائی دے رہے ہیں کہ غزہ شہر میں داخلہ شیروں کی کچھار میں قدم رکھنا ہے اور اس مہم جوئی کی فوج کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑسکتی۔ اسی خوف کی بنا پر محفوظ (Reserve) دستوں کے سپاہی بھی طلبی نوٹس کی تعمیل سے ہچکچارہے ہیں۔ دوسری طرف نیتن یاہو کی مجبوری کہ فتح مبین’ کے بغیر جنگ کا اختتام اسرائیلی وزیر اعظم کی سیاسی عاقبت کے لیے مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔ نسل کشی کی اس مہم نے جہاں ہنستے بستے غزہ کو کھنڈر بنادیا وہیں اسرائیلی فوج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اسکے 60 ہزار سے زیادہ سپاہی شدید زخمی اور معذور ہوچکے ہیں۔ جنگی جنون اور قوم پرستی کی فضا میں حزب اختلاف کے لیے اس پہلو کو اٹھانا ممکن نہیں لیکن حالات معمول پر آتے ہی نیتن یاہو کو کڑے احتساب کا سامنا کرنا ہوگا۔ جنگ کی وجہ سے ان کے خلاف سنگین کرپشن کے مقدمات کی سماعت بھی رکی ہوئی ہے۔
عالمی دباؤ اور یورپ کا دوہرا معیار
اسرائیل میں تو نیتن یاہو ملکی سلامتی کی چلمن کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں لیکن دنیا بھر میں ان کا تعاقب جاری ہے۔ ارجنٹینا (Argentina) میں انسانی حقوق کے وکلا نے وفاقی عدالت میں درخواست دائر کی ہے کہ نیتن یاہو کو ان کی آمد پر گرفتار کرلیا جائے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کی وہاں ستمبر میں آمد متوقع ہے۔ عدالت کے نام استدعا کی گئی ہے کہ نیتن یاہو نہتے شہریوں کے قتل عام اور معصوم بچوں کو بھوکا مارنے کے مجرم ہیں۔ درخواست میں 23مارچ کے واقعے کی مثال دی گئی ہے جب اسرائیل نے ہدف بنا کر 15 امدادی کارکنوں کو ہلاک کردیا تھا۔ مقامی اخبار Clarin کے مطابق نیتن یاہو اب ارجنٹینا آنے کے بجائے نیویارک میں صدر ہاوئر ملی (Javier Millie) سے ملاقات کریں گے۔
برطانیہ نے مشہور زمانہ Defense and Security Equipment International یا DSEI میں اسرائیلی حکومت کو مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ نمائش اگلے ماہ لندن میں شروع ہوگی۔ اسرائیلی دفاعی کمپنیاں شریک ہوسکتی ہیں لیکن میلے میں اسرائیل کا کوئی سرکاری پویلین نہیں ہوگا۔ فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کی جانب سے اسلحہ، تجارت اور سفارتی تعلقات پر دباؤ بڑھ رہا ہے مگر یہ اقدامات نیم دل، تاخیر زدہ، اور محدود ہیں۔ سویڈن اور نیدرلینڈز نے یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس کو خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ:
• اسرائیل اور غزہ کی سیاسی قیادت پر تادیبی پابندیاں عائد کی جائیں
• مغربی کنارے کے پرتشدد آباد کاروں اور ان کی پشت پناہی کرنے والے وزراء کو نشانہ بنایا جائے
• یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان تجارتی معاہدے معطل کیے جائیں
ستم ظریفی کہ جارح اور مدافع قوتوں کو ایک ہی سطح پر کھڑا کر دیا گیا ہے۔
اسرائیل کو خوب اندازہ ہے کہ یورپی حکومتیں ضمیر کی خلش مٹانے کے لیے کارروائیاں ڈال رہی ہیں اور کسی ٹھوس پابندی کا کوئی خطرہ نہیں اس لیے وہ بھی عالمی سطح پر سفارتی جارحیت سے باز نہیں آرہا ہے۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اقوامِ متحدہ کے ادارے Integrated Food Security Phase Classification (IPC) کی غزہ میں قحط سے متعلق تازہ ترین بین الاقوامی رپورٹ کو فوری طور پر واپس لینے اور اس کا از سرِنو جائزہ لینے کا دھمکی آمیز انداز میں مطالبہ کیا ہے۔ تل ابیب نے رپورٹ کے طریقۂ کار اور تناسب پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے ’’من گھڑت‘‘ قرار دیا اور کھلی دھمکی دی ہے کہ اگر رپورٹ واپس نہ لی گئی تو اسرائیل معاون ممالک پر دباؤ ڈالے گا کہ وہ IPC کی فنڈنگ بند کر دیں۔ یورپی یونین، امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا کا IPC کے بڑے معاونین میں شمار ہوتا ہے
مائیکروسوفٹ اور AI ٹیکنالوجی کا اخلاقی بحران
امریکی جامعات میں نسل کشی کے خلاف مظاہروں ہر پابندی کے ساتھ کاروباری اداروں میں بھی اسرائیل کے خلاف اٹھنے والی آواز دبائی جا رہی ہے۔ اسرائیل شہری اہداف کے تعین کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) استعمال کر رہا ہے اور اس میں مائیکروسوفٹ کی Azure کلاؤڈ سروس کا کردار زیرِ بحث ہے۔ منگل، 26 اگست کو واشنگٹن ریاست میں مائیکروسوفٹ کے صدر بریڈ اسمتھ کے دفتر کے سامنے مظاہرہ ہوا۔ مظاہرین نے نعرے لگائے: "No Azure for Apartheid” "End all contracts with the Israeli military”کمپنی نے مظاہرے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دو ملازمین کو برطرف کر دیا ہے۔ اس سے پہلے اپریل میں مائیکروسوفٹ کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر مظاہرہ کرنے والی دو انجنیئر وانیا اگروال اور ابتہال ابو اسد برطرف کی جاچکی ہیں۔
ہوتا ہے جادہ پیما پھر کارواں ہمارا!!
ہسپانوی بندرگاہ بارسیلونا سے درجنوں کشتیوں پر مشتمل ایک اور قافلہ (Flotilla) غزہ روانہ ہوگیا ہے۔ صمود یا قافلہ استقامت پر 44 ممالک کے افراد سوار ہیں جن کی قیادت سویڈن کی گریٹا تھورنبرگ اور پرتگال کی سیاست داں Mariana Mortagua کررہی ہیں۔ جماعت اسلامی کے رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق احمد خان تیونس سے اس قافلے کا حصہ بنیں گے۔ اس سے پہلے 2010 میں ترک قافلے پر پاکستان کے ممتاز صحافی سید طعت حسین غزہ جا چکے ہیں جس پر اسرائیلی فوج کے حملے میں دس ترک کارکن جاں بحق ہوگئے تھے
صحافت کی قربانی: ویلری زنک کا استعفیٰ
رائٹرز کی فوٹو جرنلسٹ ویلری زنک (Valerie Zink) نے غزہ میں صحافیوں کے قتل پر استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے اپنا پریس بیج دو ٹکڑے کر کے کہا ’’رائٹرز کی خاموشی سے لگتا ہے جیسے یہ ادارہ 245 صحافیوں کے قتل میں شریکِ جرم ہے۔‘‘
نوشتہ دیوار: زمین سے وابستگی کا جرات مندانہ عزم
اور آخر میں سوشل میڈیا پر وائرل ایک نوشتہ دیوار۔ کسی جرات مند فلسطینی نے دیوار پر لکھ دیا کہ
’’یا صاحب الارض اعتصم ۔۔ فالارض، عرض المتقین ‘‘(اے زمین کے مالک! ڈٹے رہو، بے شک زمین مومنوں کی عزت و غیرت ہے) یہ صدا ان لوگوں کی ہے جو ملبے، بربادی اور قتل عام کے دوران بھی اپنی زمین سے وابستہ ہیں۔ اہلِ غزہ نے اپنی غیرت کو خیموں میں نہیں، دلوں میں بسایا ہے۔
.(مسعود ابدالی سینئر کالم نگار ہیں۔ عالم اسلام اور بالخصوص مشرق وسطیٰ کی صورت حال کا تجزیہ آپ کا خصوصی میدان ہے)
[email protected]

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 07 اگست تا 13 اگست 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
vadi casino |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
şans casino |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
vadi casino |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
şans casino |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |