غزہ کے مجاہدین اور قرآن و حدیث سے استدلالات

کئی نصوص موجودہ صورتحال کے عکاس ہیں جن کے مطالعہ سے ایمان تازہ ہوجائے

محمد خاطر

7؍ اکتوبر 2023 سے جو غزہ اسرائیل جنگ جاری ہے وہ کسی سے بھی مخفی نہیں ہے لیکن اس کو اگر قرآن و حدیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو لازماً ہمارے ایمان میں اضافہ ہو جاتا ہے اور یقین ہو جاتا ہے کہ ہم حق پر ہیں ۔تو سب سے پہلے قرآن مجید کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیں:
1) وَاَعِدُّوۡا لَهُمۡ مَّا اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ قُوَّةٍ وَّمِنۡ رِّبَاطِ الۡخَـيۡلِ تُرۡهِبُوۡنَ بِهٖ عَدُوَّ اللٰهِ وَعَدُوَّكُمۡ وَاٰخَرِيۡنَ مِنۡ دُوۡنِهِمۡ‌ ۚ لَا تَعۡلَمُوۡنَهُمُ‌ ۚ اَللّٰهُ يَعۡلَمُهُمۡ‌ؕ وَمَا تُـنۡفِقُوۡا مِنۡ شَىۡءٍ فِىۡ سَبِيۡلِ اللٰهِ يُوَفَّ اِلَيۡكُمۡ وَاَنۡـتُمۡ لَا تُظۡلَمُوۡنَ‏ ۞
ترجمہ: اور تم لوگ، جہاں تک تمہارا بس چلے، زیادہ سے زیادہ طاقت اور تیار بندھے رہنے والے گھوڑے ان کے مقابلہ کے لیے مہیا رکھو تاکہ اس کے ذریعہ سے اللہ کے اپنے دشمنوں کو اور ان دوسرے اعداء کو خوف زدہ کر دو جنہیں تم نہیں جانتے مگر اللہ جانتا ہے۔ اللہ کی راہ میں جو کچھ تم خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدل تمہاری طرف پلٹایا جائے گا اور تمہارے ساتھ ہرگز ظلم نہ ہو گا ( سورہ انفال: 60)
استشہاد:غزہ کے مجاہدین نے قابض صہیونی فوج کے لیے ایک ایسا لشکر تیار کیا جس نے اسرائیلی فوج ، اس کے عسکری اور سیاسی قائدین کے دلوں میں خوف و دہشت پیدا کر دیا اور اسرائیلی آباد کاروں کو فرار اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ۔
2) اُذِنَ لِلَّذِيۡنَ يُقٰتَلُوۡنَ بِاَنَّهُمۡ ظُلِمُوۡا‌ ؕ وَاِنَّ اللٰهَ عَلٰى نَـصۡرِهِمۡ لَـقَدِيۡرُ ۞ اۨلَّذِيۡنَ اُخۡرِجُوۡا مِنۡ دِيَارِهِمۡ بِغَيۡرِ حَقٍّ اِلَّاۤ اَنۡ يَّقُوۡلُوۡا رَبُّنَا اللٰهُ‌ ؕ وَلَوۡلَا دَ فۡعُ اللٰهِ النَّاسَ بَعۡضَهُمۡ بِبَـعۡضٍ لَّهُدِّمَتۡ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَّصَلَوٰتٌ وَّمَسٰجِدُ يُذۡكَرُ فِيۡهَا اسۡمُ اللٰهِ كَثِيۡرًا‌ ؕ وَلَيَنۡصُرَنَّ اللٰهُ مَنۡ يَّنۡصُرُهٗ ؕ اِنَّ اللّهَ لَقَوِىٌّ عَزِيۡزٌ ۞ اَ لَّذِيۡنَ اِنۡ مَّكَّنّٰهُمۡ فِى الۡاَرۡضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَاَمَرُوۡا بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَنَهَوۡا عَنِ الۡمُنۡكَرِ‌ ؕ وَلِلٰهِ عَاقِبَةُ الۡاُمُوۡرِ ۞
ترجمہ: اجازت دے دی گئی ان لوگوں کو جن کے خلاف جنگ کی جا رہی ہے، کیونکہ وہ مظلوم ہیں، اور اللہ یقیناً ان کی مدد پر قادر ہے ، یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکال دیے گئے صرف اِس قصور پر کہ وہ کہتے تھے "ہمارا رب اللہ ہے” اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے دفع نہ کرتا رہے تو خانقاہیں اور گرجا اور معبد اور مسجدیں، جن میں اللہ کا کثرت سے نام لیا جاتا ہے، سب مسمار کر ڈالی جائیں اللہ ضرور ان لوگوں کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کریں گے اللہ بڑا طاقتور اور زبردست ہے ، یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، معروف کا حکم دیں گے اور منکر سے منع کریں گے اور تمام معاملات کا انجام کار اللہ کے ہاتھ میں ہے (سورہ حج: 41-39 )
استشہاد:فلسطینی اور خصوصاً غزہ کے عوام تقریبا ًسو سال سے سخت ترین ظلم و ستم کا شکار ہے ، انہیں ناحق گھروں سے نکالا گیا اور دیار غیر کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کیا گیا ، لہذا غزہ اور فلسطین میں جو جنگ جاری ہے وہ اللہ تعالیٰ کی ایسی سنت ہے جو قیامت تک جاری رہے گی اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد آئے گی اور آخر کار فتح و نصرت صبر کرنے والے مومنین اور مجاہدین کے لیے ہوگی ۔
3) وَلَا تَهِنُوۡا فِى ابۡتِغَآءِ الۡقَوۡمِ‌ ؕ اِنۡ تَكُوۡنُوۡا تَاۡلَمُوۡنَ فَاِنَّهُمۡ يَاۡلَمُوۡنَ كَمَا تَاۡلَمُوۡنَ‌ ۚ وَتَرۡجُوۡنَ مِنَ اللٰهِ مَا لَا يَرۡجُوۡنَ‌ ؕ وَ كَانَ اللٰهُ عَلِيۡمًا حَكِيۡمًا ۞
ترجمہ: اِس گروہ کے تعاقب میں کمزوری نہ دکھاو، اگر تم تکلیف اُٹھا رہے ہو تو تمہاری طرح وہ بھی تکلیف اُٹھا رہے ہیں۔ اور تم اللہ سے اس چیز کے امیدوار ہو جس کے وہ امیدوار نہیں ہیں۔ اللہ سب کچھ جانتا ہے اور وہ حکیم و دانا ہے( سورہ نساء: 104 )
استشہاد:غزہ کے مجاہدین نے قابض فوج سے مقابلہ کرنے میں نہ بزدلی دکھائی اور نہ کمزوری کا مظاہرہ کیا، بلکہ اس کے بالمقابل اسرائیل آلام و مصائب کا شکار اور شکست و ناکامی سے دو چار ہے اور اسے انسانی، سیاسی، عسکری اور معاشی نقصانات اس سے کہیں زیادہ ہو رہے ہیں جتنا مجاہدین اور فلسطینی عوام کو ہوئے ہیں۔ اسرائیلی آباد کار امن و امان کی تلاش میں ہیں جبکہ غزہ کے مجاہدین عزت و نصرت یا شہادت کے طلب گار ہیں ۔
4) هٰذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًى وَّمَوۡعِظَةٌ لِّلۡمُتَّقِيۡنَ ۞ وَلَا تَهِنُوۡا وَ لَا تَحۡزَنُوۡا وَاَنۡتُمُ الۡاَعۡلَوۡنَ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ‏ ۞ اِنۡ يَّمۡسَسۡكُمۡ قَرۡحٌ فَقَدۡ مَسَّ الۡقَوۡمَ قَرۡحٌ مِّثۡلُهٗ ‌ؕ وَتِلۡكَ الۡاَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيۡنَ النَّاسِۚ وَلِيَـعۡلَمَ اللٰهُ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَيَتَّخِذَ مِنۡكُمۡ شُهَدَآءَ‌ؕوَاللٰهُ لَا يُحِبُّ الظّٰلِمِيۡنَۙ ۞ وَلِيُمَحِّصَ اللٰهُ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَيَمۡحَقَ الۡكٰفِرِيۡنَ ۞ اَمۡ حَسِبۡتُمۡ اَنۡ تَدۡخُلُوا الۡجَـنَّةَ وَلَمَّا يَعۡلَمِ اللٰهُ الَّذِيۡنَ جَاهَدُوۡا مِنۡكُمۡ وَيَعۡلَمَ الصّٰبِرِيۡنَ ۞
ترجمہ: یہ لوگوں کے لیے ایک صاف اور صریح تنبیہ ہے اور جو اللہ سے ڈرتے ہوں ان کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔ دل شکستہ نہ ہو، غم نہ کرو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو، اس وقت اگر تمھیں چوٹ لگی ہے تو اس سے پہلے ایسی ہی چوٹ تمہارے مخالف فریق کو بھی لگ چکی ہے۔ یہ تو زمانہ کے نشیب و فراز ہیں جنہیں ہم لوگوں کے درمیان گردش دیتے رہتے ہیں۔ تم پر یہ وقت اس لیے لایا گیا کہ اللہ دیکھنا چاہتا تھا کہ تم میں سچے مومن کون ہیں اور ان لوگوں کو چھانٹ لینا چاہتا تھا جو واقعی راستی کے گواہ ہوں کیونکہ ظالم لوگ اللہ کو پسند نہیں ہیں ، اور وہ اس آزمائش کے ذریعہ سے مومنوں کو الگ چھانٹ کر کافروں کی سرکوبی کر دینا چاہتا تھا۔ کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ ابھی اللہ نے یہ تو دیکھا ہی نہیں کہ تم میں کون وہ لوگ ہیں جو اس کی راہ میں جانیں لڑانے والے اور اس کی خاطر صبر کرنے والے ہیں؟ ( سورہ آل عمران: 142- 138 )
استشہاد:مجاہدین نے نہ تو بزدلی دکھائی اور نہ طوفان اقصیٰ میں پیش آنے والے واقعات و حوادث پر غمگین ہوئے، جبکہ قابض اسرائیل کو اس جنگ میں سخت زخم لگے ہیں ۔ اور اللہ تعالیٰ نے اہل غزہ سے ہزاروں لوگوں کو بطور شہید چن لیا ہے ، اور طوفان اقصیٰ نے مؤمنین کو صاف و شفاف اور صیقل کر دیا ہے اور دنیا کے سامنے منافقین اور عرب صیہونیوں کی منافقت کا چہرہ کھول کر رکھ دیا ہے ۔
5) اَلَّذِيۡنَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَدۡ جَمَعُوۡا لَـكُمۡ فَاخۡشَوۡهُمۡ فَزَادَهُمۡ اِيۡمَانًا  ۖ وَّقَالُوۡا حَسۡبُنَا اللّٰهُ وَنِعۡمَ الۡوَكِيۡلُ ۞ فَانْقَلَبُوۡا بِنِعۡمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَفَضۡلٍ لَّمۡ يَمۡسَسۡهُمۡ سُوۡٓءٌ ۙ وَّاتَّبَعُوۡا رِضۡوَانَ اللٰهِ ‌ؕ وَاللٰهُ ذُوۡ فَضۡلٍ عَظِيۡمٍ ۞ اِنَّمَا ذٰلِكُمُ الشَّيۡطٰنُ يُخَوِّفُ اَوۡلِيَآءَهٗ ۖ فَلَا تَخَافُوۡهُمۡ وَخَافُوۡنِ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ‏ ۞
ترجمہ: اور وہ جن سے لوگوں نے کہا کہ تمہارے خلاف بڑی فوجیں جمع ہوئی ہیں، ان سے ڈرو، تو یہ سن کر ان کا ایمان اور بڑھ گیا اور انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور وہی بہترین کارسا ز ہے ، آخر کار وہ اللہ تعالیٰ کی نعمت اور فضل کے ساتھ پلٹ آئے، ان کو کسی قسم کا ضرر بھی نہ پہنچا اور اللہ کی رضا پر چلنے کا شرف بھی انہیں حاصل ہو گیا، اللہ بڑا فضل فرمانے والا ہے۔ اب تمہیں معلوم ہو گیا کہ وہ دراصل شیطان تھا جو اپنے دوستوں سے خواہ مخواہ ڈرا رہا تھا لہٰذا آئندہ تم انسانوں سے نہ ڈرنا، مجھ سے ڈرنا اگر تم حقیقت میں صاحب ایمان ہو ۔ ( سورہ آل عمران: 175-173 )
استشہاد:پوری دنیا غزہ کی غیرت مند عوام اور بہادر مزاحمت کاروں کو مٹانے کے لیے اکٹھا ہو گئی، مغربی ممالک نے ان کے خلاف عداوت و دشمنی کا مظاہرہ کیا اور مشرقی ممالک بھی ان کے ساتھ متفق ہو گئے لیکن اس نے فلسطینی مزاحمت کاروں اور عوام کے ایمان ، قوت اور ثابت قدمی میں مزید اضافہ کر دیا، چنانچہ اللہ تعالیٰ سے امید کرتے ہیں کہ وہ انہیں فتح و کامرانی اور نصرت و غلبہ عطا فرمائے ۔
6) کَمۡ مِّنۡ فِئَةٍ قَلِيۡلَةٍ غَلَبَتۡ فِئَةً کَثِيۡرَةً ۢ بِاِذۡنِ اللٰهِ‌ؕ
ترجمہ: بارہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے ۔
( سورہ بقرہ: 249 )
استشہاد:مجاہدین کی چھوٹی سی جماعت نے قابض اسرائیلی فوج پر چند گھنٹوں میں غلبہ حاصل کر لیا ، اور ان تمام ممالک پر بھی غلبہ حاصل کیا ہے جو غزہ اسرائیل جنگ میں اسرائیلی فوج کی مال اور ہتھیار سے مدد کر رہے ہیں ۔
7) وَمَا رَمَيۡتَ اِذۡ رَمَيۡتَ وَ لٰـكِنَّ اللّٰهَ رَمٰى‌
ترجمہ: اور تو نے نہیں پھینکا بلکہ اللہ نے پھینکا ۔ ( سورہ انفال: 17 )
استشہاد:مجاہدین اس جنگ میں جن ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں وہ بہت معمولی ہیں ، لیکن اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اس میں وہ قوت پیدا کر دی کہ اس نے اسرائیلی فوجی آلات اور ان کے جدید ترین ٹینکوں کے پرخچے اڑا دیے ۔ اور ان کے فوجیوں اور کمانڈروں کو ہلاک کیا ۔
8)ادۡخُلُوۡا عَلَيۡهِمُ الۡبَابَ‌ۚ فَاِذَا دَخَلۡتُمُوۡهُ فَاِنَّكُمۡ غٰلِبُوۡنَ‌ ؕ
ترجمہ: ان جباروں کے مقابلہ میں دروازے کے اندر گھس جاؤ ، جب تم اندر پہنچ جاؤگے تو تم ہی غالب رہو گے ۔ ( سورہ مائدہ: 23)
استشہاد:مجاہدین 7؍ اکتوبر کو دروازے سے داخل ہو گئے اور انہیں شکست سے دو چار کر دیا اور ایسی تاریخ رقم کر دی کہ زمانہ اسے بھلا نہیں سکتا ۔
9) ؕ وَلَيَنۡصُرَنَّ اللٰهُ مَنۡ يَّنۡصُرُهٗ ؕ اِنَّ اللٰهَ لَقَوِىٌّ عَزِيۡزٌ ۞
ترجمہ: اللہ ضرور ان لوگوں کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کریں گے۔ اللہ بڑا طاقتور اور زبر دست ہے (سورہ حج: 40)
استشہاد:اللہ تعالیٰ نے سات اکتوبر کو مجاہدین کی مدد کی اور اس کے بعد بھی مسلسل کر رہا ہے جس کے نتیجے میں ہم دیکھتے ہیں کہ وہ ایمانی، تربیتی، اجتماعی ، معاشی ، سیاسی اور عسکری طور پر مضبوط و مستحکم ہیں ۔
10) اِنَّ اللٰهَ يُدٰفِعُ عَنِ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡٓا‌ ؕ اِنَّ اللٰهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُوۡرٍ ۞
ترجمہ: یقیناٌ اللہ مدافعت کرتا ہے ان لوگوں کی طرف سے جو ایمان لائے ہیں۔ یقیناً اللہ کسی خائن کافرِ نعمت کو پسند نہیں کرتا۔ (سورہ حج: 38)
اللہ تعالیٰ مجاہدین اور اہل غزہ کی مدافعت کر رہا ہے، جبکہ اسرائیل اور چھوٹے بڑے مغربی ممالک ان کے خلاف اکھٹے ہو گئے ہیں اور مسلمان عرب ممالک بھی ان کے ساتھ متفق ہو گئے ہیں ، اس کے باوجود وہ اپنے ہدف کو پانے میں ناکام ہیں جبکہ اس کو پانے کے لیے سات اکتوبر سے اب تک مختلف اسٹریٹجی اور طرح طرح کے حربے استعمال کر رہے ہیں ۔
11) يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡيَهُوۡدَ وَالنَّصٰرٰۤى اَوۡلِيَآءَ ‌ؔۘ بَعۡضُهُمۡ اَوۡلِيَآءُ بَعۡضٍ‌ؕ وَمَنۡ يَّتَوَلَّهُمۡ مِّنۡكُمۡ فَاِنَّهٗ مِنۡهُمۡ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِيۡنَ ۞
ترجمہ: اے لوگو جو ایمان لائے ہو! یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا رفیق نہ بناؤ، یہ آپس ہی میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں اور اگر تم میں سے کوئی ان کو اپنا رفیق بناتا ہے تو اس کا شمار بھی پھر انہی میں ہے، یقینا اللہ ظالموں کو اپنی رہنمائی سے محروم کر دیتا ہے۔ (سورہ مائدہ: 51 )
استشہاد:بعض مسلم اور عرب ممالک نے یہود و نصاری کو دوست بنا لیا ہے اور غزہ کی عوام کے خلاف چالیں چل رہے ہیں ، انہیں صیہونی دشمنوں کے حوالے کر دیا ہے جو کہ زمین میں فساد برپا کر رہے ہیں اور بشر و حجر ، کھیتی اور نسلوں کو ہلاک کر رہے ہیں ۔لیکن اللہ تعالیٰ کی نصرت کا ہمیں پورا یقین ہے کیونکہ فتح و نصرت ان مومنین کے لیے ہے جو اللہ تعالیٰ کے دین کی مدد کرتے ہیں اور اسی پر بھروسا کرتے ہیں ۔
12)يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تَـنۡصُرُوا اللّٰهَ يَنۡصُرۡكُمۡ وَيُثَبِّتۡ اَقۡدَامَكُمۡ ۞ وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا فَتَعۡسًا لَّهُمۡ وَاَضَلَّ اَعۡمَالَهُمۡ ۞ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمۡ كَرِهُوۡا مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰهُ فَاَحۡبَطَ اَعۡمَالَهُمۡ ۞ اَفَلَمۡ يَسِيۡرُوۡا فِى الۡاَرۡضِ فَيَنۡظُرُوۡا كَيۡفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡ‌ؕ دَمَّرَ اللّٰهُ عَلَيۡهِمۡ وَلِلۡكٰفِرِيۡنَ اَمۡثَالُهَا ۞ ذٰ لِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ مَوۡلَى الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَاَنَّ الۡكٰفِرِيۡنَ لَا مَوۡلٰى لَهُمۡ ۞
ترجمہ: اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم مضبوط جما دے گا ، رہے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے، تو ان کے لیے ہلاکت ہے اور اللہ نے ان کے اعمال کو بھٹکا دیا ہے ، کیونکہ انہوں نے اس چیز کو ناپسند کیا جسے اللہ نے نازل کیا ہے، لہٰذا اللہ نے ان کے اعمال ضائع کر دیے ، کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہ تھے کہ ان لوگوں کا انجام دیکھتے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں؟ اللہ نے ان کا سب کچھ ان پر الٹ دیا، اور ایسے نتائج ان کافروں کے لیے مقدر ہیں ، یہ اس لیے کہ ایمان لانے والوں کا حامی و ناصر اللہ ہے اور کافروں کا حامی و ناصر کوئی نہیں۔ ( سورہ محمد: 11-7 )
یہ تو قرآنی آیات سے چند نکات پیش کیے گئے اب ایک حدیث نبویہ سے چند نکات ملاحظہ فرمائیں:
حضرت معاویہؓ بن ابی سفیان سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گا ان کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا وہ جو ان کو نقصان پہنچائے اور نہ وہ جو ان کی مخالفت کرے ، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے اور وہ اسی پر قائم ہوں۔ (بخاری)
استشہاد:ہم نے فلسطینی بھائیوں کے لیے عالم عربی اور اسلامی ممالک کی ناکامی کا مشاہدہ کیا جو ان کو بھوک اور مرض میں محصور کر کے قتل کرنے اور انسانی امداد کے پہنچنے سے روکنے میں دشمن کا ساتھ دے رہے ہیں ، اور ہتھیار ، غذائی اشیاء اور توانائی سے اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں ۔اور ہم نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ سات اکتوبر کے حملے پر منافقین اور انتشار پیدا کرنے والے، مجاہدین اور ان کے مدد گار سے اختلاف کر رہے ہیں اور غزہ پر ہو رہے حملے کا ذمہ دار مجاہدین کو ٹھیرا رہے ہیں جبکہ فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم و تعدی کا سلسلہ جاری ہے ، جو تقریباً سو سال سے رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔
قرآن و سنت کی روشنی میں ہماری ذمہ داریاں:
موجودہ صورتحال میں قرآن و سنت کی روشنی میں ہم عامۃ المسلمین پر چند ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں وہ ملاحظہ فرمائیں:
اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ اِخۡوَةٌ فَاَصۡلِحُوۡا بَيۡنَ اَخَوَيۡكُمۡ ‌ۚ‌وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ۞
ترجمہ: مومن تو ایک دوسرے کے بھائی ہیں، لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان تعلقات کو درست کرو اور اللہ سے ڈرو، امید ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا ( الحجرات: 10)
ایمانی اخوت کی بنیاد پر اپنے بھائیوں کی مدد کرنا واجب ہے ، کیونکہ ہمیں جان و مال سے جہاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور ہمارے فلسطینی مجاہدین ہماری طرف سے جہاد بالنفس کا فریضہ انجام دے رہے ہیں ۔
اِنْفِرُوۡا خِفَافًا وَّثِقَالًا وَّجَاهِدُوۡا بِاَمۡوَالِكُمۡ وَاَنۡفُسِكُمۡ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ‌ ؕ ذٰ لِكُمۡ خَيۡرٌ لَّـكُمۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ۞
ترجمہ: نکلو، خواہ ہلکے ہو یا بوجھل، اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ ، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔ ( توبہ: 41 )
حدیث: جابرؓ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو کسی مسلمان شخص کو کسی ایسی جگہ میں ذلیل کرے گا، جہاں اس کی بے عزتی کی جائے اس کی عزت میں کمی آئے تو اللہ اسے ایسی جگہ ذلیل کرے گا، جہاں وہ اس کی مدد چاہے گا، اور جو کسی مسلمان کی ایسی جگہ میں مدد کرے گا جہاں اس کی عزت میں کمی آ رہی ہو اور اس کی آبرو جا رہی ہو تو اللہ اس کی ایسی جگہ پر مدد کرے گا، جہاں پر اس کو اللہ کی مدد محبوب ہو گی۔‌‌‌‏“ (سنن ابي داؤد)
ابوامامہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص نہ غزوہ کرے، نہ کسی غازی کے لیے سامان جہاد کا انتظام کرے اور نہ ہی کسی غازی کی غیر موجودگی میں اس کے گھربار کی بھلائی کے ساتھ نگہبانی کرے، تو اللہ تعالیٰ قیامت آنے سے قبل اسے کسی مصیبت میں مبتلا کر دے گا ۔
زید بن خالدؓ جہنی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے کسی مجاہد کا سامان سفر تیار کیا حقیقت میں اس نے جہاد کیا اور جس نے غازی کے گھر والے کی خبرگیری کی حقیقت میں اس نے جہاد کیا۔ (بخاری)
ہمارے واجبات میں سے یہ بھی ہے کہ ہم ان کی مدد کریں اور ان کی ضروریات کو پورا کریں تاکہ عملی طور پر ہم ثابت کر سکیں کہ وہ ہمارے بھائی ہیں تاکہ ہمارا ایمان مکمل ہو سکے ۔
عبد اللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : ”وہ شخص مومن نہیں ہے جو خود سیر ہو کر کھاتا ہے جبکہ اس کا پڑوسی فاقوں میں زندگی بسر کر رہا ہے ۔
اب ہمارے لیے لازم ہے کہ ہم ان کے لیے دشمنوں کے خلاف مسلمانوں کی ثابت قدمی اور فتح و نصرت کی دعا کریں ، اور سب سے بہترین دعا وہ ہے جو نبی ﷺ نے کی ہے:
اللهم منزل الكتاب، ومجري السحاب، وهازم الأحزاب، اهزمهم وانصرنا عليهم
اے اللہ! کتاب (قرآن) کے نازل فرمانے والے ، اے بادلوں کے چلانے والے! اے احزاب (یعنی کافروں کی جماعتوں کو غزوہ خندق کے موقع پر) شکست دینے والے! ہمارے دشمن کو شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔
بشکریہ :الجزیرۃ ، مترجم: محمد اکمل علیگ

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 19 مئی تا 25 مئی 2024