گاندھی اور نہرو سے بی جے پی کیوں حسد کرتی ہے؟

بھارت کی جنگ آزادی سے آر ایس ایس ہمیشہ دور رہی

سنجے راوت، رکن راجیہ سبھا
ترجمہ: ڈاکٹر ضیاءالحسن، ناندیڑ

سر سنگھ چالک گولوالکر نے بھارت چھوڑو تحریک کا مذاق اڑایا تھا
چوں کہ بی جے پی اور اس کے نظریات آزادی کے بعد کی پیداوار ہیں۔ اسی طرح ہندوستان کی جنگ آزادی میں آر ایس ایس کی ذہنیت رکھنے والے لوگ شامل نہیں تھے اور بی جے پی ابھی معرض وجود میں نہیں آئی تھی۔ اسی بات پر آج کی مودی والی بی جے پی کے دل میں مہاتما گاندھی اور پنڈت نہرو سے بغض پایا جاتا ہے۔ ایوان میں پہلگام حملہ، آپریشن سندور پر بحث ہوئی لیکن اس بحث میں وزیر اعظم مودی، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر خارجہ جے شنکر، بی جے پی کے صدر نڈا جیسے مہان لیڈروں نے پہلگام حملہ کا ٹھیکرا پنڈت نہرو کے سر پر پھوڑا جو ان کے ذہنی دیوالیہ پن کا ثبوت ہے۔ شری مودی اور جے شنکر جیسے لوگوں نے ایوان میں یہ کہا کہ پنڈت نہرو ہی کی وجہ سے ہند-پاک جنگ میں چین نے پاکستان کا ساتھ دیا تھا۔ نہرو کو اس دنیا سے سدھارے 60 سال کا عرصہ ہو چکا ہے۔ ان کے بعد اٹل بہاری واجپائی، مرارجی دیسائی، وی پی سنگھ اور اب پورے گیارہ برسوں سے مودی برسر اقتدار ہیں تو پھر نہرو کی غلطیوں کو درست کرنے میں یہ ’مہان‘ لوگ آخر کیوں ناکام رہے؟ مودی کو سائنس اور دیگر علوم سے نفرت ہے۔ دولت، جھوٹ اور بہت اونچے درجے کی ’بنیا گری‘ کے زور پر وہ وزیر اعظم بن گئے ہیں۔ بھارت کی آزادی کے بعد جنم لینے والے وہ ایک ایسے اولین وزیر اعظم ہیں جنہوں نے ملک کی سماجی اور سیاسی تحریکوں میں کوئی حصہ نہیں لیا۔ نہرو کے مقابلے میں مودی اور شاہ جیسے لوگوں کی حیثیت گرد و غبار کے ذرات کے بھی برابر نہیں۔ بار بار نہرو کا نام لے کر اپنی غلطیوں اور ناکامیوں پردہ ڈالنا ٹھیک نہیں ہے۔ لیکن مودی کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔ مودی نے نہرو کے بلند قد کو سب کی نظروں سے اوجھل رکھنے کے لیے احمد آباد میں سردار پٹیل کا ایک عالی شان اور بہت اونچا مجسمہ نصب کیا تھا مگر جب وہ بوسیدہ ہونے لگا تو اسے ڈھانپ دینا پڑا۔ آپریشن سندور پر بحث کے دوران راجیہ سبھا میں، میں نے پٹیل اور نہرو کا خاص طور پر حوالہ دیا تھا ’ٹریزری‘ نشتوں پر براجمان بی جے پی والوں کو پنڈت نہرو نہ تو جینے دیتے ہیں اور نہ سونے دیتے ہیں۔ سردار پٹیل کے تصور سے بھی وہ لوگ بے چین ہوا اٹھتے ہیں۔ اس صورت حال میں میرے کانگریسی دوست بھلا کیا کر سکتے ہیں؟
سردار پٹیل کو وزیر اعظم نہ بنا کر کانگریس نے ایک تاریخی غلطی کی تھی۔ پہلی مرتبہ سردار پٹیل نے ہی سخت کارروائی کرتے ہوئے آر ایس ایس پر پابندی لگائی تھی۔ پٹیل اگر اس وقت وزیر اعظم بن جاتے تو وہ سنگھ (آر ایس ایس) پر مستقل پابندی لگا سکتے تھے۔ اس طرح نہ تو بی جے پی کبھی اقتدار پر آتی اور نہ ان کے لوگ یہاں دکھائی دیتے۔ لیکن سردار پٹیل دنیا سے سدھار گئے اور جمہوریت نواز نہرو نے سنگھ پر سے پابندی ہٹا کر اسے زندگی بخش دی۔ نہرو ’لبرل‘ تھے یعنی نظریات کی جنگ نظریات، نظریات سے لڑنے والے انسان تھے۔ بی جے پی آج روزانہ نہرو کی غلطیاں گنواتی رہتی ہے۔ اس کام کے لیے غالباً اس نے ایک وزارت بھی بنا رکھی ہے۔ نہرو کی ایک سنگین غلطی یعنی سنگھ پر سے پابندی ہٹا دینا ملک کے لیے مہنگی ثابت ہو رہی ہے۔ مودی اور شاہ جیسے لوگوں نے جس گندی اور متعصبانہ سیاست کی شروعات کی اس کی ساری ذمہ داری سنگھ کے سر جاتی ہے۔
بین الاقوامی نظریات:
مودی جیسے لوگوں کی اپنی کوئی فکر نہیں ہوتی ہے۔ ان جیسے لوگ ’غیر تعلیم یافتہ، اوچھا مزاج رکھنے اور خوشامد سے خوش ہونے والی قیادت کی طرح ہوتے ہیں۔ انہیں تاریخ کی کوئی جانکاری نہیں ہے۔ نہرو سائنسی سوچ رکھنے والے انسان تھے۔ آزادی کے بعد انہوں نے جو کام کیے اس سے سبھی لوگ واقف ہیں۔ تحریک آزادی کے دوران ان کا سب سے بڑا کام یہ رہا کہ انہوں نے کانگریس کو ایک عالمی نظریہ دیا اور بھارت کی ایک بین الاقوامی شناخت بنائی جس کے نتیجہ میں نہرو، ٹیٹو اور ناصر کی تشکیل کردہ غیر جانب دار تحریک عالمی سطح پر موثر ثابت ہوئی۔ لیکن آزادی کے بعد سچ، اہنسا، ہندو-مسلم اتحاد، کھادی، نئی تعلیم، دیہی صنعت، اور ہریجنوں کی بہبود جیسے گاندھی کے نظریات رفتہ رفتہ پس پشت ہونے لگے اور نہرو کی جمہوریت، سوشلزم، سیکولرزم، خود انحصاری، منصوبہ بندی اور غیر جانب دار تحریک و غیرہ کا اثر زیادہ دکھائی دینے لگا۔ اگر معاشی مساوات اور سماجی انصاف نہ ہو تو سیاسی آزادی کوئی معنی نہیں رکھتی۔ اس طرح کی سوچ کو نہرو نے کانگریس میں متعارف کرایا۔ نہرو نے کہا تھا کہ صرف گورے افسروں کو ہٹا کر ان کا کام ہندوستانیوں کو سونپ دینا آزادی نہیں ہے۔ وہ یہ جانتے تھے کہ منصوبہ بندی کے بغیر ملک میں سوشلزم نہیں آسکتا ۔کانگریس نے 1938 میں نہرو کی ایما پر سبھاش چندر بوس کی صدارت میں قومی منصوبہ بندی کمیٹی تشکیل دی تھی اور اس کا خاکہ بھی تیار کیا تھا۔ مودی اور شاہ کی بھاجپا کو اس کی تاریخ سمجھنا بہت مشکل ہے۔
تاریخ: آج بی جے پی، پنڈت نہرو پر جس طرح مسلسل حملے کرتی ہے یہ آزادی بھی دراصل نہرو کی مرہون منت ہے۔ سردار پٹیل، سبھاش چندر بوس (مودی کے لیے آسان ہیرو) اگر وزیر اعظم بن گئے ہوتے تو وہ آر ایس ایس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتے پھر بی جے پی کہیں دکھائی نہیں دیتی۔ بی جے پی اگر آر ایس ایس کے نظریات کو مانتی ہے تو اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ یہ دونوں جماعتیں کبھی بھی روشن خیال نہیں رہیں۔ اس کی تصدیق ان کی موجودہ سرگرمیوں سے بھی ہوتی ہے۔ شخصی آزادی کے حدود اور معاشی مساوات کی ضرورت کو جتنا پنڈت نہرو نے محسوس کیا تھا اتنا سنگھی ذہنیت کے ہندو مہا سبھا والوں نے نہیں کیا۔ اسی لیے انہیں انگریزوں کے برسر اقتدار رہنے یا نہ رہنے سے کوئی سروکار نہ تھا۔ 1925ء میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کا قیام عمل میں آیا۔ اس نے ہندوستان کی تحریک آزادی میں حصہ بھی لیا۔ لیکن آر ایس ایس نے اس تحریک سے ہمیشہ دوری بنائے رکھی۔ 1942 میں بھارت چھوڑو تحریک کے دوران ہیڈگیوار نے مدھیہ پردیش کے اس وقت کے انگریز گورنر کو تیقن دیا تھا کہ سنگھ اس تحریک میں حصہ نہیں لے گا۔ اس تحریک میں اٹل بہاری واجپائی نے حصہ تو لیا تھا لیکن مجسٹریٹ کے روبرو انہوں نے اقرار کیا تھا کہ ’’اب میں اس تحریک سے الگ ہو چکا ہوں‘‘ 1942ء میں جب سنگھ سے وابستہ کچھ نوجوانوں نے بھارت چھوڑو تحریک میں حصہ لینے کی خواہش ظاہر کی تھی تو آر ایس ایس سرسنگھ چالک گولوالکر چراغ پا ہوگئے تھے۔ انہوں نے ان نوجوانوں کو ڈسپلن شکنی کی سزا کے طور پر انگریزی فوج میں بھرتی ہونے کا حکم دیا تھا۔ 1944میں پونا کے اونیشور میں لگائے گئے آر ایس ایس کے کیمپ میں گولوالکر نے 1942ء کی بھارت چھوڑو تحریک کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا ’’کا ہے کی بھارت چھوڑ و تحریک؟ ہوا کا ایک جھونکا آیا۔ دو چار درخت گر پڑے۔ 1942 میں اس کے علاوہ کچھ خاص نہیں ہوا‘‘ یہ تھی آر ایس ایس کی تاریخ۔ جب کہ پنڈت نہرو نے ملک کی جنگ آزادی میں حصہ لیا وہ جیل بھی گئے۔ اپنی جائیدادیں ملک اور قوم کے نام وقف کر کر دیں اور اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔ مودی اور ان کی بی جے پی آج نہرو کی چینی پالیسی اور اس وقت کے مسئلہ کشمیر کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں مگر اپنے گزشتہ گیارہ برسوں کے دور اقتدار میں وہ اور ان کے ساتھیوں نے جس سکھ کا لطف اٹھایا وہ انہیں صرف جواہر لال نہرو کی بدولت ہی نصیب ہوا۔ نہرو سے حسد کرنا تو آسان ہے لیکن نہرو بننا مشکل ہے۔ ای وی ایم گھوٹالے، دولت کا بے تحاشا استعمال اور ووٹر لسٹ کے گھپلے وغیرہ سے مودی اور شاہ تو آسانی سے بن سکتے ہیں مگر کوئی شخص نہرو ہرگز نہیں بن سکتا۔ مودی کی پیش کردہ بھاجپا کی اس ٹریجڈی کو ذرا سمجھنا چاہیے –
(بشکریہ: مراٹھی روزنامہ ’سامنا‘ ممبئی، مورخہ ۳ اگست ۲۰۲۵)
***

 

***

 ’’چوں کہ بی جے پی اور اس کے نظریات آزادی کے بعد کی پیداوار ہیں۔ اسی طرح ہندوستان کی جنگ آزادی میں آر ایس ایس کی ذہنیت رکھنے والے لوگ شامل نہیں تھے اور بی جے پی ابھی معرض وجود میں نہیں آئی تھی۔ اسی بات پر آج کی مودی والی بی جے پی کے دل میں مہاتما گاندھی اور پنڈت نہرو سے بغض پایا جاتا ہے۔‘‘


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 17 جولائی تا 23 اگست 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
casino siteleri |
casino siteleri |
casino siteleri güncel |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
Sweet Bonanza oyna |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
casino siteleri |
casino siteleri |
casino siteleri güncel |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
Sweet Bonanza oyna |