غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے میں الجزیرہ کے تجربہ کار صحافی کے خاندان کے چار افراد ہلاک
نئی دہلی، اکتوبر 26: غزہ میں الجزیرہ عربی کے بیورو چیف وائل الدحدوح کے خاندان کے چار افراد بدھ کی شام اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے۔
نیوز ایجنسی نے بتایا کہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع نصیرت پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد الدحدوح اپنی بیوی، بیٹا، بیٹی اور پوتے سے محروم ہو گئے۔ الجزیرہ نے بدھ کو بعد میں بتایا کہ ان کے خاندان کے کئی دیگر افراد اب بھی عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
نیوز چینل نے کہا کہ وائل کا خاندان اپنے پڑوس میں ابتدائی بمباری کے سبب بے گھر ہونے کے بعد نصیرت کیمپ میں مقیم تھا۔ وہ اس وقت وہاں منتقل ہو گئے تھے جب اسرائیل کی فوج نے شمالی غزہ میں شہریوں کو 24 گھنٹوں کے اندر جنوب کی طرف نکل جانے کے لیے کہا تھا۔
الجزیرہ کی صحافی یومنہ السید کا کہنا تھا کہ وائل نے دھمکیوں اور انتباہات کے باوجود غزہ شہر نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یومنہ نے بتایا ’’اس نے کہا کہ مجھے یہاں غزہ شہر میں ان لوگوں کے بارے میں اطلاع دینے کے لیے موجود ہونا چاہیے جو ہر روز بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں۔‘‘
صحافی وائل الدحدوح نے کہا کہ ان کے خاندان پر حملہ بچوں، خواتین اور شہریوں پر ٹارگٹ حملوں کے سلسلے کا حصہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’میں صرف یرموک سے ایسے حملے کی اطلاع دے رہا تھا، جب کہ اسرائیلی چھاپوں نے نصیرت سمیت بہت سے علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔‘‘
تجربہ کار صحافی نے کہا کہ انھیں شک تھا کہ اسرائیلی فوج بے گھر فلسطینیوں کو ’’سزا‘‘ دیے بغیر نہیں چھوڑے گی۔ انھوں نے کہا ’’اور افسوس کی بات ہے کہ ایسا ہی ہوا۔ یہ وہ علاقہ ہے جس کے ’’محفوظ‘‘ ہونے کی نشان دہی قابض اسرائیلی فوج نے ہی کی تھی۔‘‘
الجزیرہ کے منیجنگ ایڈیٹر محمد معوض کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں الدحدود کے ساتھیوں کو اپنے خاندان کے افراد کی موت کی خبر سننے کے فوراً بعد اس کے ساتھ جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
الجزیرہ نے کہا کہ وہ غزہ میں بے گناہ شہریوں کو اندھا دھند نشانہ بنانے اور ان کے قتل کی شدید مذمت کرتا ہے، جس کی وجہ سے وائل الدحدوح کے خاندان اور لاتعداد افراد کا نقصان ہوا ہے۔ اس نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ مداخلت کرے اور عام شہریوں پر حملے بند کرے۔
چینل نے کہا کہ اسے غزہ میں اپنے ملازمین کی حفاظت کے بارے میں گہری تشویش ہے اور وہ اسرائیلی حکام کو ان کی حفاظت کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔