برہمنوں کے بائیکاٹ کے بارے میں مبینہ تبصرے پر چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ کے والد کے خلاف ایف آئی آر درج
نئی دہلی، ستمبر 6: چھتیس گڑھ کے رائے پور شہر میں پولیس نے برہمن برادری کے بارے میں مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرے کرنے پر وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کے والد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
86 سالہ نند کمار بگھیل کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ مقامی ڈی ڈی نگر پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی جس کی بنیاد ایک تنظیم سرو برہمن سماج کی جانب سے دائر شکایت ہے۔
ایک نامعلوم پولیس عہدیدار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ نند کمار بگھیل کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 153-A (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 505 (1) (b) (عوام میں خوف پیدا کرنے یا خوف پیدا کرنے کا ارادہ) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق نند کمار بگھیل نے اترپردیش میں ایک حالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں ہندوستان کے تمام دیہاتیوں پر زور دے رہا ہوں کہ برہمنوں کو آپ اپنے گاؤں میں داخل نہ ہونے دیں۔ انھوں نے مزید کہا تھا ’’میں ہر دوسری کمیونٹی سے بات کروں گا تاکہ ہم ان کا بائیکاٹ کر سکیں۔ انھیں واپس وولگا ندی کے کنارے بھیجنے کی ضرورت ہے۔‘‘
سرو برہمن سماج نے دعویٰ کیا کہ نند کمار بگھیل کے یہ تبصرے سوشل میڈیا پر گردش کر رہے ہیں۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے اپنے والد کے خلاف درج ایف آئی آر اور ان تبصروں پر کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
ریاست کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں انھوں نے کہا ’’ہر کوئی میرے والد کے ساتھ میرے نظریاتی اختلافات کے بارے میں جانتا ہے۔ ان کے تبصرے نے (برہمن) طبقے کے ساتھ ساتھ سماجی ہم آہنگی کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے اور مجھے بھی اس سے تکلیف پہنچی ہے۔‘‘