
فرضی اور پروپیگنڈا خبروں کے دور میں میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کی اہمیت پر زور دینا ضروری
دوردرشن پر بھی فرضی اور پروپیگنڈا مواد نشر کرنے کا الزام۔ سرکاری میڈیا کی ساکھ بھی خطرے میں!
فضل الہی، حیدرآباد
گجرات سماچار’ پر ای ڈی اور انکم ٹیکس کی کارروائی کی خبر میڈیا سے غائب’!
یونیسکو ہر سال’’ عالمی میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی ہفتہ‘‘ مناتا ہے جس کا مقصد لوگوں کو اس بات سے آگاہ کرنا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے فوائد ہیں تو اس سے کئی چیلنجز بھی پیدا ہوتے ہیں، جن میں فرضی خبروں کی ترسیل، تعصبات کی ترویج اور ٹرولنگ وغیرہ شامل ہیں۔ یونیسکو کی ڈائرکٹر آڈرے ازولے نے ایسے ہی ایک موقع پر کہا کہ’’ ایک ایسے دور میں جب خاص طور سے ہمارے نو عمر افراد اپنی زیادہ تر معلومات سوشل نیٹ ورکس سے حاصل کرتے ہیں، یہ ضروری ہے کہ میڈیا اور انفارمیشن خواندگی پر زیادہ توجہ دی جائے۔‘‘
حالیہ بھارت پاکستان ٹکراؤ کے موقع پر فرضی خبروں اور رپورٹوں کی یلغار دیکھنے کو ملی۔ اب تو مین اسٹریم میڈیا بھی بعض اوقات فرضی خبریں نشر کر دیتا ہے یا پھر من چاہے بیانیہ کی توسیع و تشہیر کے لیے پروپیگنڈے پر مبنی ڈبیٹ پرائم ٹائم پر چلائے جاتے ہیں جن کا مقصد ہنگامہ خیزی اور سنسنی خیزی ہوتی ہے۔ ان میں سنجیدہ مواد یا سنجیدہ اور غیر جانب دار تجزیہ نہیں ہوتا۔ ایسے حالات میں سوشل میڈیا بھلا کیسے پیچھے رہ سکتا ہے۔ لہٰذا میڈیا لٹریسی کی اہمیت و ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
دور درشن پر گمراہ کن ویڈیو
گمراہ کن خبر کی ایک تازہ مثال دور درشن پر دیکھنے کو ملی جہاں ٹی وی چینل ’آج تک‘ کو چھوڑ کر دور درشن سے وابستہ ہونے والے اینکر سدھیر چودھری نے اپنے ایک پروگرام میں پاکستان کے حملوں کو بھارت کے ذریعہ ناکام کیے جانے کی خبر پیش کرتے ہوئے ایک ویڈیو چلائی جو 2021 کی یعنی چار سال پرانی تھی۔ اس ویڈیو کے بارے میں اس نے دعویٰ کیا کہ یہ جیسلمیر میں پاکستانی حملے کو ناکام کرنے کی ویڈیو ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ویڈیو کو پانچ سات روز پہلے آج تک، انڈیا ٹی وی، ٹائمز ناؤ، اے بی پی نیوز، نیوز نیشن، ٹی وی 18، نیوز ون جیسے چینل پہلے ہی چلاچکے تھے۔ تب آلٹ نیوز کے محمد زبیر نے فیکٹ چیک کرکے یہ حقیقت سب کے سامنے پیش کردی کہ یہ آج کا ویڈیو نہیں ہے، بلکہ اس ویڈیو کو پہلی دفعہ 11مئی 2021کو این ایف ایس چینل نے دکھایا تھا اور اسے اسرائیل کے آئرن ڈوم کا ویڈیو بتایا تھا۔
اس فیکٹ چیک کے باوجود تین چار دن بعد سدھیر چودھری نے اس ویڈیو کو بھارت-پاکستان ٹکراؤ کے وقت کا بتاکر ایک بار پھر نہ صرف اپنی بدنامی کا سامان کیا بلکہ دور درشن کی ساکھ بھی خراب کی۔ آرٹیکل 19 انڈیا یوٹیوب چینل نے اس فرضی صحافت پر ایک خاص شو کیا ہے اور بدنام زمانہ اینکر کی اچھی خاصی خبر لی ہے۔
گجرات سماچار پر ای ڈی اور انکم ٹیکس کی کارروائی
بھارت کی ریاست گجرات سے نکلنے والے اخبار ’’گجرات سماچار‘‘ پر حال ہی میں ای ڈی اور انکم ٹیکس کے محکموں نے کارروائی کی ہے۔ اس بارے میں سابق صحافی دیا شنکر مشرا نے اپنے ایکس ہینڈل سے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’گجرات سماچار‘‘ ایسی ریاست سے نکلتا ہے جہاں صحافت کرنا سب سے زیادہ چینلج بھرا کام ہے، یہ خطرات سے پُر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ای ڈی اور انکم ٹیکس محکموں نے ایک کارروائی میں اخبار کے دفتر پر چھاپہ مارا اور اخبار کے مالک باہو بلی شاہ کو گرفتار کرلیا، لیکن معلوم نہیں کہ یہ خبر میڈیا سے غائب کیوں ہے اور کیوں ای ڈی ان اخباروں کے دروازے پر جا رہی ہے جو ایک ریاست میں ایک یا دو ایڈیشن شائع کرتے ہیں؟ ای ڈی کیوں نوئیڈا کے فلم سٹی میں نہیں پہنچتی؟ بھارت پاکستان ٹکراؤ کے دوران وہ سبھی چینلز جو نفرت بھری اور جھوٹ پر مبنی خبریں دے رہے تھے ان پر ای ڈی یا انکم ٹیکس محکمے کیوں کارروائی نہیں کرتے؟
مسٹر مشرا نے کہا کہ گجرات میں کورونا کے دوران جو اموات ہوئیں انہیں بہت تفصیل سے گجرات سماچار نے شائع کیا تھا۔ نیوز پورٹل مِنٹ کے مطابق گجرات میں کورونا کی اموات کو سب سے زیادہ چھپایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گجرات سماچار نے حکومت سے سوالات پوچھے ہیں، اس نے حقیقی صحافت کی ہے، شاید اسی لیے اسے نشانہ بنایا گیا۔
دیا شنکر مشرا نے کہا کہ ہمیں ان گنے چنے اخبارات اور آوازوں کی حمایت کرنی چاہیے جو جمہوریت کی لڑائی میں مثبت، آزادانہ اور غیر جانب دارانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔
***
بھارت کی ریاست گجرات سے نکلنے والے اخبار ’’گجرات سماچار‘‘ پر حال ہی میں ای ڈی اور انکم ٹیکس کے محکموں نے کارروائی کی ہے۔ اس بارے میں سابق صحافی دیا شنکر مشرا نے اپنے ایکس ہینڈل سے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’گجرات سماچار‘‘ ایسی ریاست سے نکلتا ہے جہاں صحافت کرنا سب سے زیادہ چینلج بھرا کام ہے، یہ خطرات سے پُر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ای ڈی اور انکم ٹیکس محکموں نے ایک کارروائی میں اخبار کے دفتر پر چھاپہ مارا اور اخبار کے مالک باہو بلی شاہ کو گرفتار کرلیا، لیکن معلوم نہیں کہ یہ خبر میڈیا سے غائب کیوں ہے اور کیوں ای ڈی ان اخباروں کے دروازے پر جا رہی ہے جو ایک ریاست میں ایک یا دو ایڈیشن شائع کرتے ہیں؟ ای ڈی کیوں نوئیڈا کے فلم سٹی میں نہیں پہنچتی؟ بھارت پاکستان ٹکراؤ کے دوران وہ سبھی چینلز جو نفرت بھری اور جھوٹ پر مبنی خبریں دے رہے تھے ان پر ای ڈی یا انکم ٹیکس محکمے کیوں کارروائی نہیں کرتے؟
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 25 مئی تا 31 مئی 2025