کسان احتجاج: ممتا بنرجی نے کسان رہنماؤں سے ملاقات کے بعد انھیں اپنی ’’مکمل حمایت‘‘ کا یقین دلایا
نئی دہلی، جون 10: مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے بدھ کے روز نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کو اپنی ’’مکمل حمایت‘‘ کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انھوں نے یہ تبصرہ کسان یونین کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کیا، جن میں راکیش سنگھ ٹکیت اور یودھویر سنگھ شامل تھے۔
بنرجی نے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا ’’کسانوں کی تحریک صرف پنجاب، ہریانہ یا اتر پردیش کے لیے نہیں ہے، بلکہ یہ پورے ملک کے لیے ہے۔‘‘ انھوں نے نشان دہی کی کہ مغربی بنگال اسمبلی نے جنوری میں مرکز کے تینوں نئے زرعی قوانین کے خلاف قرار داد منظور کی تھی۔
بنرجی نے کہا کہ کسان قائدین نے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ دیگر ریاستی رہنماؤں سے ان کی پریشانیوں کے بارے میں بات کریں اور یونینوں کے ساتھ بات چیت کا اہتمام کریں۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلی نے زرعی قوانین پر کسان یونینوں کے ساتھ مذاکرات معطل کرنے پر بھی مرکز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
مرکزی حکومت اور کسانوں نے دسمبر کے بعد سے 11 دور کے مذاکرات کیے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی حل نہیں نکل سکا ہے۔ حکومت بار بار کہہ چکی ہے کہ وہ کسانوں کے نئے قوانین کو ختم کرنے کے مطالبے کو قبول نہیں کرے گی، وہیں کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ قوانین کی منسوخی کے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ 22 جنوری کو مذاکرات کا آخری دور منعقد ہوا تھا۔
اس سے قبل منگل کے روز مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے کہا تھا کہ مرکز احتجاج کرنے والے کسانوں سے بات کرنے کے لیے تیار ہے لیکن زرعی قوانین کے بارے میں نہیں۔
بنرجی نے بدھ کے روز اس کی پالیسیوں پر مرکز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمرانی تمام شعبوں کے لیے ’’تباہ کن‘‘ رہی ہے۔
انھوں نے کہا ’’ہندوستان بھوکا ہے… بھارت پریشانی کا شکار ہے … ہمیں قدرتی اور سیاسی دونوں آفات کا سامنا ہے۔‘‘
ترنمول کانگریس کے سربراہ نے کہا کہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہونا چاہیے جہاں ریاستیں پالیسی کے معاملات پر بات چیت کرسکیں کیوں کہ مرکز ان کو زرعی قوانین جیسے معاملے پر ’’بلڈوز کررہا ہے‘‘ اور ملک کے وفاقی ڈھانچے کو متاثر کررہا ہے۔