الیکٹورل بانڈز: ’’شہریوں کو سیاسی پارٹیوں کے فنڈز کا ماخذ جاننے کا کوئی حق نہیں ہے‘‘، مرکز نے سپریم کورٹ میں کہا
نئی دہلی، اکتوبر 30: مرکزی حکومت نے اتوار کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ شہریوں کو سیاسی پارٹیوں کو ملنے والے فنڈز کا ماخذ جاننے کا کوئی حق نہیں ہے۔
اٹارنی جنرل آر وینکٹرمانی نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کا جواب دیتے ہوئے ایک بیان میں یہ عرض کیا۔
الیکٹورل بانڈز ایسے مالیاتی بانڈز ہیں، جنھیں شہری یا کارپوریٹ گروپ بینک سے خرید سکتے ہیں اور کسی بھی سیاسی جماعت کو دے سکتے ہیں، جو پھر ان کے بدلے رقم حاصل کرنے کے لیے آزاد ہوگی۔ یہ پورا عمل نہایت خفیہ ہے، کیوں کہ کسی کو بھی ان سود سے پاک بانڈز کی خریداری کا اعلان کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور سیاسی جماعتوں کو بھی اس سے حاصل ہونے والی رقم کا ذریعہ ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے جنوری 2018 میں اس اسکیم کو متعارف کرایا تھا۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی آئینی بنچ منگل کو اس کیس کی سماعت شروع کرے گی۔
اتوار کو اپنے بیان میں اٹارنی جنرل نے استدلال کیا کہ ’’معقول پابندیوں کے بغیر ہر ایک چیز کو جاننے کا کوئی عام حق نہیں ہو سکتا۔‘‘
وینکٹرمانی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2020 کے اس فیصلے کو برقرار رکھنے سے کہ ووٹروں کو انتخابی امیدواروں کے مجرمانہ واقعات کے بارے میں جاننے کا حق حاصل ہے، یہ مطلب نہیں نکالا جا سکتا کہ شہریوں کو سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ سے متعلق معلومات کا حق بھی حاصل ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکٹورل بانڈز اسکیم شہریوں کے حقوق پر قدغن نہیں لگاتی، اس لیے عدالت کو پالیسی ڈومین میں مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔
انھوں نے کہا ’’ایک آئینی عدالت ریاستی کارروائی کا صرف اسی صورت میں جائزہ لیتی ہے جب وہ موجودہ حقوق پر اثر انداز ہو۔‘‘