
رضوان احمد اصلاحی،پٹنہ
پچھلے دنوں میری ملاقات ایک ایسے نوجوان سے ہوئی جو سر سے نیچ مکمل معذور ہیں، وہ چل نہیں سکتے، بیٹھ نہیں سکتے، اپنی ضروریات زندگی کھانے،پینے، سونے،اٹھنے،بیٹھنے سب کے لیے کے دوسروں کے محتاج ہیں۔لیکن ان کے کارنامے بڑے ہیں اور عزائم تو کافی بلندہیں۔ روزانہ سو بچوں کو پڑھاتے ہیں،میٹرک اور میٹرک سے اوپر کے طلبہ کے چار چاربیچز اور دسویں کلاس کے نیچے کے طلبہ کو چھ بیچیز پڑھاتے ہیں۔ وہ ان کو انگلش،سائنس اور حساب پڑھاتے ہیں۔ وہ مفت میں نہیں پڑھاتے بلکہ فیس وصول کرتے ہیں۔یعنی طلبہ فیس دے کر ان سے استفادہ کرتے ہیں۔وہ ”فکر دین“ کے نام سے اپنا ایک یو ٹیوب چینل چلاتے ہیں، 2027میں وہ BPSCکا امتحان دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، ان کی دلچسپی سیاست میں بھی ہے وہ الیکشن لڑنے کے بھی خواہاں ہیں۔
جسمانی طور پر سرسے نیچے مکمل معذور آدمی کے بارے میں مذکورہ باتیں حقیقت سے دور ایک کہانی معلوم ہوتی ہے لیکن یہ ساری باتیں مبنی برحقیقت ہیں۔ راست روبروملاقات کے بعد انہوں نے یہ ساری باتیں خود بتائی ہیں۔ ان کانام محمدظفر احمد ہے۔ یہ قاضی عزیر احمد کے صاحبزادے ہیں اور ضلع بیگوسرائے کے مردم خیز گاؤں لکھ منیاں کے رہنے والے ہیں۔ انہوں نے 2018میں میٹرک کا امتحان دیا،امتحان رائٹر کی مدد سے دیا،اس کے بعد انہوں نے انٹر اور اسی طرح انگلش سے BAکیا ہے۔انگریزی زبان وادب کے ساتھ ساتھ سائنس اور حساب میں ان کو دسترس حاصل ہے۔ 2008سے وہ ’ظیف کلاسیز‘ کے نام سے کوچنگ سنٹر چلا رہے ہیں،ان کی ذہنی صلاحیت اور جدت کا مظاہرہ کوچنک سنٹرکے نام سے بھی ہوتا ہے،ہم نے ان سے ’ظیف کلاسز‘ کے نام کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا”میرا نام ظفر احمدہے اور ظفر بہت لوگوں کا نام ہے،مجھے کچھ یونک نام رکھنا تھا،لہذا ہم نے ظفرکا کچھ حصہ لے کر ظیف بنادیا، اس طرح کا نام کہیں اور نہیں ملے گا۔“وہ ہاتھ سے لکھ نہیں سکتے،کھڑے ہونا تو دور کی بات ہے بیٹھ بھی نہیں سکتے ہیں، سارے کام لیٹ کرکرتے ہیں، لیٹنے کی صورت میں بھی مسلسل بدن اور سرحرکت میں رہتا ہے،کیوں کہ کئی رگیں کام نہیں کررہی ہیں۔ ان کا جو بیڈ روم ہے وہی کلاس روم ہے،سارے بچے وہیں آتے ہیں، زبان اچھی،آواز صاف ستھری اور بلند ہے،سب کچھ بول کرہی کرتے ہیں،بلیک بورڈ پرجو لکھنے کی ضرورت ہوتی ہے وہ طلبہ سے لکھواتے ہیں۔وہ ایک بڑے تجارت کے لیے منصوبہ بندی کررہے ہیں، ان کے پاس کافی مہنگا موبائل ہے۔ وہ فون ان کی ضرورت بھی ہے اور شوق بھی،بہت سارے کام وہ فون کی مدد سے کرتے ہیں جب کہ کچھ کام وہ لیپ ٹپ کی بھی مدد سے کرتے ہیں۔ وہ بہت اچھا درس قرآن دیتے ہیں، اصلاح معاشرہ کے کاموں سے ان کو غیر معمولی دلچسپی ہے۔ وہ دوستوں اور شاگردوں کی مدد سے اکثر سفر بھی کرتے رہتے ہیں۔ سیاست کی اچھی سمجھ رکھتے ہیں، ان کے دوستوں نے بتایا کہ یہ بلدیاتی انتخاب میں حصہ لینا چاہتے ہیں،جب ہم نے تصدیق کرنے لیے ان سے رجوع کیا تو انہوں نے مسکرا کر مثبت جواب دیا تو ہم نے ان سے برسبیل تذکرہ کہاکہ تم لوکل باڈیز کے نہیں اسمبلی اور پارلیمنٹ کے الیکشن لڑسکتے ہو۔
ان کے چہرے پرغم اور پریشانی کے آثار بالکل نہیں ہوتے ہیں، کہیں اس کا احساس نہیں ہوتا ہے کہ وہ اپنی صحت، بیماری یا جسمانی معذوری سے الجھن اورپریشانی محسوس کرتے ہوں،ذہن ودماغ میں کہیں بھی یاس نہیں ہے،بیماری اور معذوری کو شاید وہ کبھی خاطر میں بھی نہیں لاتے ہیں،اکثر چہرے پر مسکراہٹ ہوتی ہے۔وہ عزم اور حوصلہ کا پہاڑ معلوم ہوتے ہیں، وہ عام نوجوانوں سے بالکل الگ نظر آتے ہیں۔ وہ نوجوانوں اور معذوروں کے لیے رول ماڈل ہیں۔اللہ تعالی ان کو اپنے حفظ وامان میں رکھے۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 16 فروری تا 22 فروری 2025