
دولت کا چند ہاتھوں میں ارتکاز غربت کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ
مودی حکومت کی معاشی اصلاحات کا نتیجہ ارب پتیوں کے اثاثوں میں 42 فیصد کا اضافہ
پروفیسر ظفیر احمد، کولکاتا
غربت کے خاتمے کے لیے تعلیم اور صحت کے شعبے میں فوری اصلاحات ضروری
دنیا میں امیر اور غریب کی خلیج مسلسل بڑھ رہی ہے۔ جبکہ یہ بھارت میں بہت زیادہ ہے۔ مہنگائی کی مار سے ملک کی آبادی کا بڑا حصہ بری طرح جوجھ رہا ہے۔ لوگوں کو اپنے ضروری اخراجات کے لیے کافی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ ایک بڑی آبادی وہ بھی ہے جو خط افلاس کے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے اور لوگ نان شبینہ کے بھی محتاج ہو گئے ہیں اور جھونپڑ پٹیوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ اس کے علاوہ شہروں کے چوراہوں پر بھکاریوں کی فوج نظر آتی ہے۔
غربت میں جینے والے 110 ارب لوگوں میں سے نصف سے زائد 18 سال سے کم عمر کے بچے ہیں۔ عالمی سطح پر 27.9 فیصد بچے غربت میں جی رہے ہیں جبکہ بالغوں میں یہ فیصد 13.5 ہے۔ گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی) میں شامل کیے گئے 127 ممالک میں ہمارا ملک 105ویں مقام پر ہے، جو خراب حالات کا مظہر ہے۔
2024 کے عالمی بھوک اشاریے کے مطابق ہمارے ملک کا اسکور 27.3 ہے، جو ہمارے یہاں بھوک کی خطرناک سطح کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے برخلاف ملک میں ارب پتیوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور ان کے اثاثے میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے۔ یو بی ایس کی بلینئر ایمبیشنس رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے۔
ایسے لوگوں کو ارب پتی تسلیم کیا جاتا ہے جن کا کل اثاثہ ایک ارب امریکی ڈالر ہو۔ سست روی سے ہی سہی، گزشتہ سال دنیا میں ارب پتیوں کی تعداد میں کچھ کمی درج کی گئی ہے اور چین میں ارب پتیوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق 2024 میں بھارت میں ارب پتیوں کی تعداد بڑھ کر 185 ہو گئی۔ امریکہ اور چین کے بعد ارب پتیوں کے معاملے میں بھارت کا نمبر ہے۔ ساتھ ہی ان ارب پتیوں کی دولت میں 42 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 2024 کے آخر تک ان کی مشترکہ دولت 263 فیصد بڑھی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک نے سال بھر میں 32 نئے ارب پتیوں کو شامل کیا ہے۔ 2015 کے بعد سے ارب پتیوں کی تعداد دگنی ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جیسے جیسے بھارت گلوبل اکانومی کی اونچائی کی طرف بڑھ رہا ہے، وہیں ملک میں فیملی بزنس بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
بھارت میں 108 لسٹیڈ فیملی بزنس ہیں جو بھارت کو اس زمرے میں تیسرے پائیدان پر پہنچانے میں معاون بنے ہیں۔ رپورٹ کی خاص بات یہ ہے کہ بھارت میں جہاں ارب پتیوں کا اثاثہ تیزی سے بڑھا ہے، وہیں عالمی ارب پتیوں کے اثاثے کی رفتار میں کمی آئی ہے۔
مودی حکومت کی معاشی اصلاحات سے ارب پتیوں کے کاروبار کو وسعت ملی ہے جس سے ملکی معیشت کو دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کی طرف لے جانے میں مدد ملی ہے۔ یو بی ایس کی رپورٹ کے مطابق 2015 اور 2024 کے درمیان عالمی ارب پتیوں کے اثاثے میں 121 فیصد کے اضافے کے ساتھ وہ 14 ٹریلین ہوگئی ہے۔
ارب پتیوں کی کل تعداد 1757 سے بڑھ کر 2682 ہوگئی ہے۔ عالمی سطح پر ارب پتیوں کے اثاثے میں ایک فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو 2015 سے 2020 کے درمیان کے کل اثاثے سے 10 فیصد کم ہے۔ ادھر چین میں ارب پتیوں کے اثاثے میں کمی درج کی گئی ہے۔ چین میں 2020 میں ارب پتیوں کا اثاثہ اپنی اونچائی سے 2.1 ٹریلین ڈالر کم ہوگیا۔
اس کی بڑی وجہ حکومت کی کاروباریوں کے لیے نئی نئی بندشیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارت میں ارب پتیوں کی تعداد آئندہ دہائی تک چین کے برابر ہوجائے گی۔
یو بی ایس کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا میں تمام معاشی چیلنجوں کے باوجود بھارت معاشی مورچے پر مضبوطی سے قدم جما رہا ہے۔ صنعتوں میں وسعت کو رفتار مل رہی ہے۔ توقع ہے کہ اس سے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔
ملک سے غربت کے خاتمے کے لیے معاشی ترقی کو مہمیز دینا ہوگا۔ صحت و تعلیم کے شعبوں میں فوری اصلاح کرنا اور سماجی سلامتی کا قیام بہت اہم ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا، زمینی اصلاحات (Land Reforms) کرنا اور دیہی معیشت کو مضبوط کرنا بھی غربت کم کرنے میں معاون ہوسکتا ہے۔
یاد رہے کہ ملک کی معاشی بہتری غربت کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، جس کے لیے سرمایہ کاری، پیداوار اور برآمدات کو بڑھاوا دینا ہوگا۔ ساتھ ہی نجی شعبوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے بیرونی سرمایہ کو ملک میں لانا ہوگا۔
صحت و تعلیم ترقی کا اہم زینہ ہے اور غربت کے خاتمے کا اہم ذریعہ۔ اس سے لوگوں کی زندگی میں بہتری آتی ہے اور وہ خود کفیل بن جاتے ہیں۔ لہٰذا ملک میں سب کے لیے مفت اور معیاری تعلیم اور معیاری طبی خدمات کو یقینی بنانا ہوگا۔
روزگار کے مواقع پیدا کرکے غربت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ فنی تعلیم (Skill Development) کا اہتمام ضروری ہے۔ ساتھ ہی حکومت کو غریبوں کو روزگار اور کاروبار شروع کرنے کے لیے ضروری امداد دینی ہوگی۔
ملک میں غربت کم کرنے کے لیے حکومت نے کئی اسکیمیں شروع کی ہیں، جن میں غذائی سلامتی، بنیادی خدمات اور روزگار فراہم کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔ ان میں پردھان منتری غریب کلیان یوجنا (PMGKY) آیوشمان بھارت یوجنا اور منریگا (MNREGA) اہم ہیں۔
ان منصوبوں کا مقصد خط افلاس کے نیچے رہنے والے لوگوں کو روزگار، طبی سہولیات اور غذائی سلامتی فراہم کرنا ہے۔
مختصراً یہ کہ غربت کے خاتمے کے لیے موجودہ حکومتی لائحہ عمل دو نکات پر منحصر ہے:
معاشی ترقی کو مہمیز دینا۔
غربت کے خاتمے کے منصوبوں پر موثر عمل درآمد کرنا۔
اس طرح، امرا کی تعداد میں مسلسل اضافے سے معاشی نابرابری میں اضافہ ہوگا اور غربت کے خاتمے کے منصوبے مؤثر ثابت نہیں ہو پائیں گے۔
(مضمون نگار سے رابطہ کا نمبر9883409298:)
***
یو بی ایس کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال بھارت میں ارب پتیوں کے اثاثے 42 فیصد بڑھ کر 263 فیصد تک پہنچ گئے ہیں، جبکہ چین میں ارب پتیوں کی تعداد اور ان کے اثاثے کم ہوئے ہیں۔ رپورٹ کا کہنا ہے کہ اگلی دہائی میں بھارت ارب پتیوں کی تعداد کے لحاظ سے چین کے برابر پہنچ سکتا ہے۔
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 25 مئی تا 31 مئی 2025