اگر میں اقتدار میں آیا تو ہندوستانی اشیاء پر ہندوستانی حکومت جیسا ہی ٹیکس عائد کروں گا: ڈونلڈ ٹرمپ
نئی دہلی، اگست 21: یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ہندوستان امریکی مصنوعات پر بہت زیادہ ٹیکس عائد کرتا ہے، امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر وہ 2024 میں اقتدار میں آئے تو وہ یکساں ٹیکس متعارف کرائیں گے۔
2016 سے 2020 تک ریاستہائے متحدہ کے صدر رہنے والے ٹرمپ ایک بار پھر اعلیٰ عہدے کے لیے اگلے سال ہونے والے انتخابات کے لیے ریپبلکن پارٹی سے نامزدگی کے خواہاں ہیں۔ انھوں نے 19 اگست کو فاکس بزنس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ہندوستان کے ٹیکس کی شرح کے بارے میں تبصرے کیے۔
ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ امریکی سامان اور خاندانوں پر ٹیکس کم کرنے کے لیے امریکا میں آنے والی غیر ملکی اشیا پر ٹیرف چاہتے ہیں؟ اس پر انھوں نے کہا کہ امریکہ کو اشیا پر بیرونی ممالک کی طرف سے عائد ٹیرف کے جواب میں ’’مماثل ٹیکس‘‘ لگانا چاہیے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’’ہندوستان کا ٹیرف بہت زیادہ ہے۔ میرا مطلب ہے، میں نے یہ ہارلے ڈیوڈسن کے ساتھ دیکھا۔ میں کہہ رہا تھا کہ انڈیا جیسی جگہ پر آپ کیسے کام کرتے ہیں؟ ان کے یہاں 100 فیصد اور 150فیصد اور 200 فیصد ٹیرف ہیں۔‘‘
ٹرمپ نے پھر کہا کہ اگر ہندوستان اتنا زیادہ ٹیکس وصول کر رہا ہے تو وہ ’’بدلہ‘‘ لینا چاہیں گے۔
ٹرمپ نے کہا ’’آپ اسے جو چاہیں کہہ سکتے ہیں۔ اگر وہ ہم سے چارج لیتے ہیں تو ہم ان سے چارج لیں گے۔‘‘
فروری 2018 میں ٹرمپ کی جانب سے جوابی ٹیکس لگانے کی دھمکی کے بعد ہندوستان نے ہارلے ڈیوڈسن اور ٹرمف جیسی درآمد شدہ موٹرسائیکلوں پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی کردی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ امریکہ ہندوستانی موٹر سائیکل کی درآمد پر کوئی ٹیکس نہیں لگاتا اور ہندوستان کا نیا ٹیکس ’’غیر منصفانہ‘‘ تجارتی طریقوں کی ایک مثال ہے۔
مارچ 2019 میں بھی ٹرمپ نے ایک بار پھر مثال کے طور پر ہارلے ڈیوڈسن موٹر بائیکس کی برآمد کا حوالہ دیتے ہوئے، ہندوستانی اشیاء پر ویسا ہی ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
تین ماہ بعد امریکہ نے جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنس پروگرام کے تحت ہندوستان کو فائدہ اٹھانے والے ترقی پذیر ملک کے طور پر نامزد کیا اور یہ دعویٰ کیا کہ ہندوستان نے امریکہ کو یہ یقین نہیں دلایا کہ وہ ہمیں ’’اپنی منڈیوں تک منصفانہ اور معقول رسائی فراہم کرے گا۔‘‘
ہندوستان 2017 میں جی ایس پی پروگرام کا سب سے بڑا فائدہ اٹھانے والا ملک تھا، جس نے ڈیوٹی فری ملک میں داخل ہونے کے لیے $5.6 بلین، تقریباً 3,896 کروڑ روپے، مالیت کی ہندوستانی برآمدات کی اجازت دی تھی۔